نتائج تلاش

  1. م

    ذرا ہٹ کے لکھنے کی ایک کوشش اصلاح، تنقید اور آراء کے لیے،''وہ پنگھٹ پہ جھرمٹ، قیامت گزرنا''

    وہ پنگھٹ پہ جھرمٹ، قیامت گزرنا حسینوں کے گھونگھٹ، قیامت گزرنا شمامہ کی چلمن پہ بھی جان دینا نصیبو کی چوکھٹ، قیامت گزرنا دکھاوے کا غصہ، مری جان جاں کا وہ ماتھے کی سلوٹ، قیامت گزرنا بزرگوں کا آنا تو لڑتی سی آنکھیں جدا ہونا جھٹ پٹ، قیامت گزرنا پلندا سا جھوٹوں کا سنبھال رکھتے وہ گاوں...
  2. م

    ذرا بحر ڈھونڈنے میں مدد کیجیے

    بہت تھا مشکل یہ کام پھر بھی میں کر گیا ہوں سمیٹ رکھا تھا اُس نے مجھ کو، بکھر گیا ہوں :angel:
  3. م

    ایک غزل تنقید، تبصرہ اور اصلاح کے لیے ،، سب بلائیں ٹال سکتی ہیں دعائیں، کر دعا''

    سب بلائیں ٹال سکتی ہیں دعائیں، کر دعا کیا ہے مشکل، ہاتھ پھیلا، دے صدائیں، کر دعا چاند سورج راستے میں کچھ نہیں آتا ہے پھر چیر دیتی ہیں فلک تک کہکشائیں، کر دعا رکھ یقیں اللہ پر محکم، مخالف چل رہی تیری جانب موڑ دے گا سب ہوائیں، کر دعا اُس کے آگے معرفت نفسی یہ کیا ہے بیچتی اک طرف تو طاق میں...
  4. م

    بادل دھوپ میں جلتا رہا

    بادل دھوپ میں جلتا رہا اگر آپ یہ سمجھ کر اس کہانی کو پڑھنے بیٹھے ہیں کہ کوئی چونکا دینے والہ قصہ ہو گا، کوئی انوکھی سی داستاں میں آپ کو سُنانے لگا ہوں، تو یقین کیجیے ایسا کچھ نہیں ہے ، وہی پُرانی گھسی پٹی کہانی ، وہی پُرانے کردار بس اداکار نئے ہیں۔ نام شائد پہلے آپ نے نہ سُنے ہوں۔ لیکن کہانی...
  5. م

    ایک غزل بروئے تنقید، تبصرہ اور اصلاح کے ،'' رنگ بھرتا ہوں میں تصویر نہیں بن پاتی''

    رنگ بھرتا ہوں میں تصویر نہیں بن پاتی کیوں دعاوں سے بھی تقدیر نہیں بن پاتی خواب دیکھوں تو بھی خوابوں میں وہی کیوں آئے اور جو آتی ہے وہ تعبیر نہیں بن پاتی اُس سے ملنا ہو قیامت کی مشقت جھیلوں کیا مصیبت ہے کہ تدبیر نہیں بن پاتی روز لکھتا ہوں مٹا دیتا ہوں لکھتے لکھتے دل کو چھو لے جو وہ تحریر...
  6. م

    تھورا ہٹ کے ایک غزل لکھنے کی کوشش کی ہے،'' پہچان رنگ لائے گی، ملتے رہا کرو''

    پہچان رنگ لائے گی، ملتے رہا کرو کچھ بات بن ہی جائے گی، ملتے رہا کرو بس چھوڑ دو گے ملنا؟ ابھی امتحاں ہیں اور ہر چیز آزمائے گی، ملتے رہا کرو چڑھتا خمار آنکھ کا، خوشبوئے زلف یہ کچھ تو اثر دکھائے گی، ملتے رہا کرو ملنے کی، بولنے کی، تری چال کی ادا جگ میں مقام پائے گی، ملتے رہا کرو تڑپا کے...
  7. م

    کچھ عجیب سا لکھ بیٹھا ہوں، تنقید، اصلاح اور تبصرہ کے لیے پیش ہے،'' دیکھ آیا ہوں سب اُن آنکھوں میں''

    دیکھ آیا ہوں سب اُن آنکھوں میں جب اُن آنکھوں سے چار کی آنکھیں نیلگوں بحر اُن میں دیکھا ہے ڈوب جاو، پکارتی آنکھیں ایسا لگتا تھا چھیڑ دیں گی مجھے شوخ چنچل، شرارتی آنکھیں جب بھی چاہیں چھپا لیں پلکوں میں راز سب آشکارتی آنکھیں اور بھٹکی مری نگاہوں کو آنکھوں آنکھوں سنوارتی آنکھیں...
  8. م

    ایک غزل برائے تنقید، تبصرہ اور اصلاح کے ،'' دلرُبا اور دلنشیں ہوں گے ''

    دلرُبا اور دلنشیں ہوں گے دل میں عاشق کے جو مکیں ہوں گے بزم جب جب سجے گی یاروں کی ہم جو زندہ ہوئے ، وہیں ہوں گے ہم نہ ہوں گے تو کیا نہیں ہو گا دوست دشمن سبھی یہیں ہوں گے داستاں کوئی لکھ رہو ہو گا ہم ہوئے بھی، کہیں کہیں ہوں گے جب اُٹھیں گے گماں سے کچھ پردے ڈگمگاتے وہا ں یقیں ہوں گے...
  9. م

    ایک غزل اصلاح، تبصرہ اور تنقید کے لیے پیش ہے،'' پھولوں کو جیسے مجھ سے ذرا چھین لے گئی''

    پھولوں کو جیسے مجھ سے ذرا چھین لے گئی خوشبو سے مل رہا تھا، ہوا چھین لے گئی جانے کہاں نکل گیا، یادوں کو چنتے میں پھر دور سے اک آئی صداچھین لے گئی اب اور تجھ میں باقی، بچا کیا ہے زندگی میری بقا تھی جس میں، قضا چھین لے گئی اُلفت کی باگ ڈور رہی میرے ہاتھ میں چھوٹی سی ہو گئی تھی خطا چھین...
  10. م

    ایک غزل برائے اصلاح، تبصرہ اور تنقید پیش ہے ،'' ہمسفر راستے کی دھول تو ہو''

    ہمسفر راستے کی دھول تو ہو سایہ افگن کہیں ببول تو ہو اس میں حجت کی بات کوئی نہیں سر بھی پٹکوں، دعا قبول تو ہو یہ نہ ہو راستے میں مل جائے اپنے ہاتھوں میں ایک پھول تو ہو ہجر میں مُبتلا کیا اُس نے اور کچھ نا کرے، ملول تو ہو پیار میں امتناع لازم ہے بے اصولی کا اک اصول تو ہو دے،...
  11. م

    ایک ہلکی پھلکی سی غزل، اصلاح، تنقید و تبصرہ کے لیے،'' اُس سے ملنا کمال ہو جائے''

    اُس سے ملنا کمال ہو جائے روئے سادہ، گلال ہو جائے دیکھ کر اُس کو الف گھوڑے کی ہائے دُلکی سی چال ہو جائے کیا کریں خیر ہو گا مستقبل تھوڑا بہتر یہ حال ہو جائے روز ملتے ہو کیوں رقیبوں سے آج میرا خیال ہو جائے دولت حسن، بُخل کیسا ہے؟ آ کہ ڈھیلا یہ مال ہو جائے روک سکتے نہیں بُرائی کو...
  12. م

    ایک غزل برائے اصلاح، تنقید و تبصرہ کے ،'' بنانے والے، ترا ہے کمال اپنی جگہ ''

    بنانے والے، ترا ہے کمال اپنی جگہ ادائیں اُس کی جدا، اور جمال، اپنی جگہ میں پوچھ بیٹھا محبت اُسے بھی ہے کہ نہیں جواب کچھ نہ دیا ہے سوال اپنی جگہ مرا وہ ہے تو نہیں، ہو مگر تو سکتا ہے حقیقتوں سے پرے بھی خیال اپنی جگہ بدل گیا میں تو تقدیر کیسے بدلو ں گا؟ جنوب اپنی جگہ پر،شمال اپنی جگہ...
  13. م

    ایک نظم، تتلی،، اصلاح، تبصرے اور رہنُمائی کی غرض سے

    تتلی میں ننھی معصوم سی تتلی مجھکو گھر تک جانا ہے رستے میں اک دیو ہے بیٹھا پاس سے گزرو، جو پھٹ جائے کوئی جنگل میں ہے ایسا خاکی، نیلا،پیلا، کالا میرے گھر تک ساتھ میں جائے
  14. م

    ایک غزل اساتذہ کرام کی توجہ چاہتی ہے،'' شکر ہے طرف جدائی مسئلہ کم ہی رہا'' اصلاح کیجیے گا ازراہ کرم

    شکر ہے طرف جدائی مسئلہ کم ہی رہا پھر ملے تھے، جب بھی بچھڑے، دائرہ کم ہی رہا ہم کو اپنے بھول پن نے مات دی ورنہ مکر تجھ کو ہم پہچان لیتے، شائبہ کم ہی رہا صورت احوال کی گہرائیاں سمجھے نہ ہم عکس کی منظر کشی کو آئنہ کم ہی رہا ہم سمجھ پاتے اداوں کو تری شائد مگر جور سے آزار سے کچھ واسطہ کم...
  15. م

    ایک غزل ، اصلاح، تنقید و تبصرہ کے لیے،'' دے گئے ہو ہجر کی آخر نشانی، کس لئے ''

    دے گئے ہو ہجر کی آخر نشانی، کس لئے پھول، گجرا، رات اور پروا سہانی، کس لئے مجھ سے تیرا واسطہ کچھ بھی نہیں، چل ٹھیک ہے آنکھ کو دھندلا رہا، ہلکا سا پانی، کس لئے طربیہ اغیار کے قصے ہیں سارے ، ٹھیک ہے المیہ تاثیر میں ، میری کہانی، کس لئے لگ رہا ہے عشق میں کوئی کمی سی آ گئی ڈھونڈتا ہے بحرُ...
  16. م

    ایک غزل بقصد اصلاح پیش ہے ،؛؛ ظلمتِ شب میں چھوڑ دیتے ہیں ۔۔

    ظلمتِ شب میں چھوڑ دیتے ہیں رشتے سارے ہی توڑ دیتے ہیں یہ کہانی تھی بس یہیں تک ہی اب نیا ایک موڑ دیتے ہیں رشتے بنتے ہیں ٹوٹ جاتے ہیں چل کہیں اور جوڑ دیتے ہیں راز سب کے چھپائے ہانڈی میں بھر گئی ہے، تو پھوڑ دیتے ہیں تُم تو منزل تک آ گئے اظہر لوگ رستے میں چھوڑ دیتے ہیں
  17. م

    اک غزل تہاڈی رہنمائی دے لئی پیش ہے ،۔ گھپ ہنیرے وچ چھوڑ دینے آں ۔۔

    گھپ ہنیرے وچ چھوڑ دینے آں رشتے سارے ، توڑ دینے آں اے کہانڑی سی بس ایتھوں تک ہی ہن نواں اینوں موڑ دینے آں راز سب دے لکا کے رکھے سنڑ بھر گئی ہانڈی، پھوڑ دینے آں حوصلہ پن تے میرا سُٹیا جے جینڑا پئے گا، جوڑ دینے آں لبھدے پھردے محبتاں اظہر جی سانوں آکھو تے لوڑ دینے آں
  18. م

    کیا یہ بحر ہے؟

    مفاعلن فاعلاتن فعلن
  19. م

    ایک غزل بغرض اصلاح پیش ہے،'' ہونٹوں سے دور جاتی، صدا ہو گیا تو کیا ''

    ہونٹوں سے دور جاتی، صدا ہو گیا تو کیا چپکے سے ایک دن میں ہوا ہو گیا تو کیا تُم سے نہیں ہے کوئی تعلق نہ واسطہ راضی میں ہوں نہیں ہوں ، خفا ہو گیا تو کیا دارالشفا کو جانے، وہ جانے طبیب کو اب اُس کے درد کی میں دوا ہو گیا تو کیا چسکے زبان کے جو تعقب میں آ گئے پھر عمر بھر کہا وہ سزا ہو گیا تو...
  20. م

    ممنوع خوابوں کی خوشبو

    ممنوع خوابوں کی خوشبو یہ کوئی فسانہ نہیں ہے جو میں آپ کو سنانے جا رہا ہوں، ایک بھیانک سچائی ہے، مانو سچ کا ایک عفریت منہ کھولے کھڑا ہے اور مجھے ہڑپ کر جانا چاہتا ہے، اور سچی بات تو یہ بھی ہے کہ میں خود بھی چاہتا ہوں کہ قصہ ختم ہو۔ لیکن یہ عفریت اذیت پسند ہے، اسے مجھے تڑپانے میں شائد مزہ آتا...
Top