ایک تازہ غزل تنقید، تبصرہ اور رہنمائی کیلئے،'' رنگ ایسا ہو، بنا لوں تیری تصویر کوئی''

رنگ ایسا ہو، بنا لوں تیری تصویر کوئی
یا تُجھے میرا بنا دے، ہو وہ تقدیر کوئی

لفظ قاصر ہیں، بیاں کر دوں سراپا اُس کا
ڈھونڈ پاؤں تو یہ بتلاؤں ہے تحریر کوئی؟

خواب، آنکھوں میں بسیرا ہی رہے گا اُس کا؟
تُجھ سے باہر بھی ملائے گی یا تعبیر کوئی

آسماں سر پہ اُٹھا رکھا تھا اے چارہ گرو
اُس سے ملنے کی نکالو گے بھی تدبیر کوئی

میں تو اس ڈر سے قلم چھوڑے ہوئے بیٹھا ہوں
مجھ سے آداب میں ہو جائے نہ تقصیر کوئی

ہے محبت یہ حقیقی یا مجازی اظہر
کاش بتلائے مجھے اس کی بھی تفسیر کوئی​
 
آخری تدوین:

الف عین

لائبریرین
رنگ ایسا ہو، بنا لوں تیری تصویر کوئی
یا تُجھے میرا بنا دے، ہو وہ تقدیر کوئی
۔۔ تری تصویر، تیری نہیں۔ دوسرا مصرع بہتری چاہتا ہے

لفظ قاصر ہیں، بیاں کر دوں سراپا اُس کا
ڈھونڈ پاؤں تو یہ بتلاؤں ہے تحریر کوئی؟
۔۔ بیاں کر دوں کی جگہ بیان کروں کا محل ہے یہاں۔

خواب، آنکھوں میں بسیرا ہی رہے گا اُس کا؟
تُجھ سے باہر بھی ملائے گی یا تعبیر کوئی
÷÷خواب، آنکھون،، دونوں کی کیا ضرورت ہے
صرف خوابوں۔۔۔
لیکن ’یا تعبیر‘ اچھا نہیں لگ رہا ہے، اس مصرع کوب دلا جائے۔

آسماں سر پہ اُٹھا رکھا تھا اے چارہ گرو
اُس سے ملنے کی نکالو گے بھی تدبیر کوئی
۔۔بہتر یوں ہو
آسماں سر پہ اُٹھا رکھا تھا اے چارہ گرو
اُس سے ملنے کی نکالو گے بھی تدبیر کوئی
میں تو اس ڈر سے قلم چھوڑے ہوئے بیٹھا ہوں
مجھ سے آداب میں ہو جائے نہ تقصیر کوئی

ہے محبت یہ حقیقی یا مجازی اظہر
کاش بتلائے مجھے اس کی بھی تفسیر کوئی
 
رنگ ایسا ہو، بنا لوں تیری تصویر کوئی
یا تُجھے میرا بنا دے، ہو وہ تقدیر کوئی
۔۔ تری تصویر، تیری نہیں۔ دوسرا مصرع بہتری چاہتا ہے
یوں دیکھ لیجئے محترم اُستاد
رنگ ایسا ہو، بنا لوں تری تصویر کوئی
پھر کروں تاج محل ایک میں تعمیر کوئی


لفظ قاصر ہیں، بیاں کر دوں سراپا اُس کا
ڈھونڈ پاؤں تو یہ بتلاؤں ہے تحریر کوئی؟
۔۔ بیاں کر دوں کی جگہ بیان کروں کا محل ہے یہاں۔
یوں کہا جائے تو جناب؟
لفظ قاصر ہیں بیاں ہو جو سراپا اُس کا


خواب، آنکھوں میں بسیرا ہی رہے گا اُس کا؟
تُجھ سے باہر بھی ملائے گی یا تعبیر کوئی
÷÷خواب، آنکھون،، دونوں کی کیا ضرورت ہے
صرف خوابوں۔۔۔
لیکن ’یا تعبیر‘ اچھا نہیں لگ رہا ہے، اس مصرع کوب دلا جائے۔
جی بہت بہتر جناب ، یوں دیکھئے گا ذرا
یوں ہی خوابوں میں رہے گا یہ بسیرا اُس کا
یا مجسم اُسے دیکھوں گا ہے تعبیر کوئی


آسماں سر پہ اُٹھا رکھا تھا اے چارہ گرو
اُس سے ملنے کی نکالو گے بھی تدبیر کوئی
۔۔بہتر یوں ہو
آسماں سر پہ اُٹھا رکھا تھا اے چارہ گرو
اُس سے ملنے کی نکالو گے بھی تدبیر کوئی
اُستاد محترم دونوں اشعار ایک سے ہیں

میں تو اس ڈر سے قلم چھوڑے ہوئے بیٹھا ہوں
مجھ سے آداب میں ہو جائے نہ تقصیر کوئی

ہے محبت یہ حقیقی یا مجازی اظہر
کاش بتلائے مجھے اس کی بھی تفسیر کوئی

گویا اب صورتحال کچھ یوں ہے

رنگ ایسا ہو، بنا لوں تری تصویر کوئی
پھر کروں تاج محل ایک میں تعمیر کوئی

لفظ قاصر ہیں، بیاں ہو جو سراپا اُس کا
ڈھونڈ پاؤں تو یہ بتلاؤں ہے تحریر کوئی؟

یوں ہی خوابوں میں رہے گا یہ بسیرا اُس کا
یا مجسم اُسے دیکھوں گا، ہے تعبیر کوئی


دیکھتے ہیں کہ یہ دائم ہی رہے گی سنگت
کھیل کھیلے گی جدائی کا یا تقدیر کوئی


آسماں سر پہ اُٹھا رکھا تھا اے چارہ گرو
اُس سے ملنے کی نکالو گے بھی تدبیر کوئی

میں تو اس ڈر سے قلم چھوڑے ہوئے بیٹھا ہوں
مجھ سے آداب میں ہو جائے نہ تقصیر کوئی

ہے محبت یہ حقیقی یا مجازی اظہر
کاش بتلائے مجھے اس کی بھی تفسیر کوئی​
 
Top