نتائج تلاش

  1. فرخ منظور

    بابا بلھے شاہ عِلموں بس کریں او یار ۔ بلھے شاہ

    عِلموں بس کریں او یار! اِکّو الف ترے درکار عِلم نہ آوے وچ شُمار! اِکّو الف ترے درکار جاندی عُمر، نہیں اِعتبار عِلموں بس کریں او یار! عِلموں بس کریں او یار! پڑھ پڑھ لکھ لکھ لاویں ڈھیر ڈھیر کتاباں چار چوپھیر گِردے چانن وچ انھیر پُچھّو: “راہ؟“ تے خبر نہ سار عِلموں بس کریں او یار! پڑھ پڑھ شیخ...
  2. فرخ منظور

    میر حسن دیکھ آئینہ میں عکسِ رخِ جانانہ جدا ۔ میر حسن

    دیکھ آئینہ میں عکسِ رخِ جانانہ جدا میں جدا محو ہوا اور دلِ دیوانہ جدا سرسری قصہ میں غیروں کے نہ سن میرا حال گوشِ دل سے کبھی سنیو مرا افسانہ جدا آہ کیا جانیے محفل میں یہ کس کی خاطر شمع روتی ہے جدا جلتا ہے پروانہ جدا شرکتِ شیخ و برہمن سے میں نکلا جب سے کعبہ سونا ہے جدا خالی ہے بتخانہ جُدا دور...
  3. فرخ منظور

    میر حسن قیامت مجھ پہ سب اس کا ترحم اور تظلم تھا ۔ میر حسن

    قیامت مجھ پہ سب اس کا ترحم اور تظلم تھا کبھی تھیں گالیاں منھ پر کبھی لب پر تبسم تھا یہ سب اپنے خیالِ خام تھے تم تھے پرے سب سے جو کچھ سمجھے تھے ہم تم کو یہ سب اپنا توہّم تھا اب اُلٹے ہم ہی اِس کے حکم میں رہنے لگے ناصح وہ دفتر ہی گیا جو اپنا اِس دل پر تحکم تھا تمھیں بھی یاد آتے ہیں کبھی وے دن...
  4. فرخ منظور

    میر حسن نے ہوں چمن کا مائل نے گل کے رنگ و رُو کا ۔ میر حسن

    نے ہوں چمن کا مائل نے گل کے رنگ و رُو کا رنگِ وفا ہو جس میں بندہ ہوں اُس کی بو کا وہ ملکِ دل کہ اپنا آباد تھا کبھو کا سو ہو گیا ہے تجھ بن اب وہ مقام ہُو کا مت سہم دل مبادا یہ خون سوکھ جاوے آتا ہے تیر اس کا پیاسا ترے لہو کا غنچہ ہوں میں نہ گل کا نے گل ہوں میں چمن کا حسرت کا زخم ہوں میں اور داغ...
  5. فرخ منظور

    میر حسن ہوا سے زلف و رخ میں ہے سماں اے یار رونے کا ۔ میر حسن

    ہوا سے زلف و رخ میں ہے سماں اے یار رونے کا بندھا ہے شام سے لے تا سحر اک تار رونے کا خدا جانے کہ آخر رفتہ رفتہ حال کیا ہوئے ہوا ہے بے طرح آنکھوں کو کچھ آزار رونے کا ابھی گر لہر آوے گی مجھے تو دنگ ہوئے گا نہ کر ابر تو آگے مرے اظہار رونے کا اثر ہوئے نہ ہوئے پر بلا سے جی تو بہلے گا نکالا شغلِ...
  6. فرخ منظور

    میر حسن زنگِ الم کا صیقل ہو کیوں نہ یار رونا ۔ میر حسن

    زنگِ الم کا صیقل ہو کیوں نہ یار رونا روشن دلی کا باعث ہے شمع وار رونا جس جا پہ تم نے باتیں کی تھیں کھڑے ہو اک دن جب دیکھنا وہ جاگہ بے اختیار رونا آ لینے دے یہاں تک اُس گل کو ٹک تو رہ جا پھر ساتھ میرے مل کر ابرِ بہار رونا تو آ کے آستیں رکھ اس چشمِ تر پہ میری پاوے جہاں میں میرا تا اشتہار رونا...
  7. فرخ منظور

    میر حسن عشق کب تک آگ سینہ میں مِرے بھڑکائے گا ۔ میر حسن

    عشق کب تک آگ سینہ میں مِرے بھڑکائے گا راکھ تو میں ہو چکا کیا خاک اب سُلگائے گا لے چلی ہے اب تو قسمت تیرے کوچہ کی طرف دیکھیے پھر بھی خدا اس طرف ہم کو لائے گا کر چکے صحرا میں وحشت پھِر چکے گلیوں میں ہم دیکھیے اب کام ہم کو عشق کیا فرمائے گا نو گرفتاری کے باعث مضطرب صیّاد ہوں لگتے لگتے جی قفس میں...
  8. فرخ منظور

    میر حسن کروں شکوہ تو بے وسواس میں اُس سے نہ آنے کا ۔ میر حسن

    کروں شکوہ تو بے وسواس میں اُس سے نہ آنے کا نہ ہو دھڑکا مرے دل میں گر اُس کے روٹھ جانے کا وساطت سے کسی کی چھپ کے بھی چاہا نہ کچھ ورنہ کیا تھا ڈھب تو یاروں نے بہت اُس سے ملانے کا ترے پہلو سے اُٹھ جانے کا جتنا ہے الم ہم کو نہیں اتنا تو غم اپنے تئیں دل کے بھی جانے کا مجھے آتا ہے رونا دیکھ کر زانو...
  9. فرخ منظور

    میر حسن تیرا حسنؔ یہ رونا یونہی اگر رہے گا ۔ میر حسن

    تیرا حسنؔ یہ رونا یونہی اگر رہے گا ظالم تو پھر کسی کا کاہے کو گھر رہے گا تیرے ہی غم کا گھر ہے یہ دل جلا نہ اِس کو گر یہ جلا تو تیرا پھر غم کدھر رہے گا تربت پہ بے کسوں کی رکھیو نہ پھول کوئی گُل کی جگہ اُنھوں کا داغِ جگر رہے گا آنا ہے گر تو آ جا جلدی وگرنہ یہ دل یونہی تڑپ تڑپ کر کوئی دم میں مر...
  10. فرخ منظور

    مکمل سعادت حسن منٹو کا چچا سام کے نام نواں خط

    نواں خط چچا جان ۔ السلام علیکم ۔ میرا پچھلا خط نامکمل تھا۔ بس مجھے صرف اتنا ہی یاد رہا ہے۔ اگر یاد آ گیا کہ میں نے اس میں کیا لکھا تھا تو میں اس کو مکمل کر دوں گا۔ میرا حافظہ یہاں کی کشید کی ہوئی شرابیں پی پی کر بہت کمزور ہو گیا ہے۔ یوں تو پنجاب میں شراب نوشی ممنوع ہے، مگر کوئی بھی آدمی بارہ...
  11. فرخ منظور

    مکمل سعادت حسن منٹو کا چچا سام کے نام آٹھواں خط

    آٹھواں خط چچا جان ، تسلیم و نیاز ۔ امید ہے کہ میرا ساتواں خط آپ کو مل گیا ہو گا۔ اس کے جواب کا مجھے انتظار ہے۔ کیا آپ نے روسی ثقافتی وفد کے توڑ میں کوئی ایسا ہی ثقافتی اور خیر سگالی وفد یہاں پاکستان میں بھیجنے کا ارادہ کر لیا ؟ ۔۔۔۔۔۔ مجھے اس سے ضرور مطلع فرمایئے گا تاکہ اس طرف سے مجھے اطمینان...
  12. فرخ منظور

    مکمل سعادت حسن منٹو کا چچا سام کے نام چھٹا اور ساتواں خط

    چھٹا خط چچا جان! آداب و تسلیمات یہ میرا چھٹا خط تھا۔ میں نے خود پوسٹ کرایا تھا حیرت ہے، کہاں گم ہو گیا۔ ***** ساتواں خط چچا جان! آداب و تسلیمات ۔۔۔۔۔۔ معاف کیجئے گا، میں اس وقت عجیب مخمصے میں گرفتار ہوں، میرے پچھلے خط کی رسید مجھے ابھی تک نہیں ملی۔ کیا وجہ ہے؟ ۔۔۔۔۔۔ یہ میرا چھٹا خط تھا۔ میں...
  13. فرخ منظور

    مکمل سعادت حسن منٹو کا چچا سام کے نام پانچواں خط

    پانچواں خط محترمی چچا جان ! تسلیمات ، میں اب تک آپ کو ’’پیارے چچا جان‘‘ سے خطاب کرتا رہا ہوں پر اب کی دفعہ میں نے ’’محترمی چچا جان‘‘ لکھا ہے اس لیئے کہ میں ناراض ہوں۔ ناراضی کا باعث یہ ہے کہ آپ نے مجھے میرا تحفہ (ایٹم بم) ابھی تک نہیں بھیجا۔ بتایئے یہ بھی کوئی بات ہے۔ سنا تھا کہ باپ سے زیادہ...
  14. فرخ منظور

    مکمل سعادت حسن منٹو کا چچا سام کے نام چوتھا خط

    چوتھا خط ۳۱ لکشمی مینشنز ہال روڈ، لاہور، پاکستان چچا جان۔ آداب و نیاز! ابھی چند روز ہوئے میں نے آپ کی خدمت میں ایک عریضہ ارسال کیا تھا۔ اب یہ دوسرا لکھ رہا ہوں۔ بات یہ ہے کہ جوں جوں آپ کی پاکستان کو فوجی امداد دینے کی بات پختہ ہو رہی ہے میری عقیدت اور سعادت مندی بڑھ رہی ہے۔ میرا جی چاہتا ہے کہ...
  15. فرخ منظور

    مکمل سعادت حسن منٹو کا چچا سام کے نام تیسرا خط

    تیسرا خط چچا جان تسلیمات ! بہت مدت کے بعد آپ کو مخاطب کر رہا ہوں۔ میں دراصل بیمار تھا۔ علاج اس کا وہی آبِ نشاط انگیز تھا۔ ساقی، مگر معلوم ہوا کہ یہ محض شاعری ہی شاعری ہے۔ معلوم نہیں ساقی کس جانور کا نام ہے۔ آپ لوگ تو اسے عمر خیام کی رباعیوں والی حسین و جمیل فتنہ ادا اور عشوہ طراز معشوقہ کہتے...
  16. فرخ منظور

    مکمل سعادت حسن منٹو کا چچا سام کے نام دوسرا خط

    دوسرا خط مکرمی و محترمی چچا جان تسلیمات! عرصہ ہوا میں نے آپ کی خدمت میں ایک خط ارسال کیا تھا ۔۔۔۔۔۔ آپ کی طرف سے تو اس کی کوئی رسیدنہ آئی مگر کچھ دن ہوئے آپ کے سفارت خانے کے ایک صاحب جن کا اسم گرامی مجھے اس وقت یاد نہیں شام کو میرے غریب خانے پر تشریف لائے۔ ان کے ساتھ ایک سو دیشی نوجوان بھی تھے۔...
  17. فرخ منظور

    مکمل سعادت حسن منٹو کا چچا سام کے نام پہلا خط

    پہلا خط ۳۱ لکشمی مینشنز ہال روڈ ،لاہور مورخہ ۱۶ دسمبر ۱۹۵۱ء چچا جان، السلام علیکم ! یہ خط آپ کے پاکستانی بھتیجے کی طرف سے ہے، جسے آپ نہیں جانتے۔ جسے آپ کی سات آزادیوں کی مملکت میں شاید کوئی بھی نہیں جانتا۔ میرا ملک ہندوستان سے کٹ کر کیوں بنا، کیسے آزاد ہوا، یہ تو آپ کو اچھی طرح معلوم ہے۔ یہی وجہ...
  18. فرخ منظور

    میر حسن چھوٹا نہ واں تغافل اُس اپنے مہرباں کا ۔ میر حسن

    چھوٹا نہ واں تغافل اُس اپنے مہرباں کا اور کام کر چکا یاں یہ اضطراب جاں کا اُٹھتے ہی دل جگر میں کیا آگ سی لگا دی خانہ خراب ہووے اس نالہ و فغاں کا وے دن گئے جو گلشن تھا بود و باش اپنا اب تو قفس میں بھولے نقشہ بھی گلستاں کا سامان لے چلا ہے اندوہ کا یہیں سے کیا جانیے ارادہ دل نے کیا کہاں کا...
  19. فرخ منظور

    میر حسن گر عشق سے کچھ مجھ کو سروکار نہ ہوتا ۔ میر حسن

    گر عشق سے کچھ مجھ کو سروکار نہ ہوتا تو خوابِ عدم سے کبھی بیدار نہ ہوتا یارب میں کہاں رکھتا ترا داغِ محبت پہلو میں اگر میرے دلِ زار نہ ہوتا دنیا میں تو دیکھا نہ سوائے غم و اندوہ میں کاشکے اِس بزم میں ہشیار نہ ہوتا یوں نالہ پریشاں نہ نکلتا یہ کبھی آہ سینے میں جو میرا یہ دل افگار نہ ہوتا خمیازے...
  20. فرخ منظور

    داغ عشق تاثیر کرے اور وہ تسخیر بھی ہو ۔ داغ دہلوی

    عشق تاثیر کرے اور وہ تسخیر بھی ہو یہ تو سب کچھ ہو مگر خواہشِ تقدیر بھی ہو کاش تجھ سے ہی مقابل تری تصویر بھی ہو دعویِٰ ناز بھی ہو شوخیِ تحریر بھی ہو جعل سازوں نے بنایا ہے شکایت نامہ کیوں خفا آپ ہوئے یہ مری تحریر بھی ہو طمعِ زر ہی سے انسان کی مٹی ہے خراب خاک میں ہم تو ملا دیں اگر اکسیر بھی...
Top