میر حسن عشق کب تک آگ سینہ میں مِرے بھڑکائے گا ۔ میر حسن

فرخ منظور

لائبریرین
عشق کب تک آگ سینہ میں مِرے بھڑکائے گا
راکھ تو میں ہو چکا کیا خاک اب سُلگائے گا

لے چلی ہے اب تو قسمت تیرے کوچہ کی طرف
دیکھیے پھر بھی خدا اس طرف ہم کو لائے گا

کر چکے صحرا میں وحشت پھِر چکے گلیوں میں ہم
دیکھیے اب کام ہم کو عشق کیا فرمائے گا

نو گرفتاری کے باعث مضطرب صیّاد ہوں
لگتے لگتے جی قفس میں بھی مرا لگ جائے گا

دم کی آمد شد تجھی تک تو ہے دل میں میری جان
تو اگر یاں سے گیا تو کون پھر یاں آئے گا

اب تو کرتا ہے حسنؔ کو قتل تو یوں بے گناہ
دیکھیو پر کوئی دم ہی میں بہت پچھتائے گا

(میر حسنؔ)
 
Top