نتائج تلاش

  1. نور وجدان

    بیخودی

    بیخودی ذات کا اصل شعور نہیں ہے بلکہ بیخودی میں حاصل شدہ علم شعوری سطح سے مربوط ہونے لگتا ہے تو انسان اسی حال میں انائے اکبر تک پہنچنے لگتا ہے. بیخود پاگل ہوتا ہے، بیخود مجذوب ہوتا ہے. کچھ لوگوں کے لیے یہ وقتی کیفیت بھی ہوتی ہے. بیخودی تاہم ذات کا ایسا جوہر ہے جو شعور تک نہیں لے جاسکتا ہے...
  2. نور وجدان

    معلومات چاہیے

    حضرت شیخ عبد القادر جیلانی کے بارے معلومات درکار ہیں ... ان کی زندگی؟ ان کی شاعری ان کی تقاریر ان پر لکھی گئی منقبت (ملٹی میڈیا، فارسی شاعری اور دیگر) براہ مہربانی جس کے پاس جو ہے، وہ شریک کیجیے اپنا حصہ ڈالیں اور میرے علم میں اضافہ کرتے جائیں
  3. نور وجدان

    گہرائی

    میں ابھی کلام سُن رہی تھی ... یہ کون ذی وقار ہے، بلا کا شہسوار ہے یہ بالیقین حسین ہے نبی کا نور عین ہے لباس پھٹا ہوا غبار میں اٹا ہوا تمام جسم نازنیں چھدا ہوا کٹا ہوا اسکو سنتے ہوئے "گہرائی " کا اندازہ ہوا .. ہم جب گہرائی میں جاتے کوئی کام نہیں کرتے وہ کبھی ٹھیک نہیں ہوتا. زندگی میں...
  4. نور وجدان

    زمین

    جب زمین کو افلاک کی گردش میں رکھا گیا تھا، زمین کے دس ٹکرے ہوگئے. کچھ آنسو تھے تو کچھ خون تھا، مل کے بحر کی شکل اختیار کرلی ... ہر ٹکرا مکمل کائنات تھا مگر ایک ٹکرا ارض حجاز کا نکلا ...مقدس، پاک، الوہی چمک سے بھرپور .... شمس نے جب اس پر اپنی آب و تاب دکھائی تو صفا کے سارے جبل مثل طور ہوگئے...
  5. نور وجدان

    کیا لکھوں

    کیا لکھوں؟ کسے لکھوں؟ کہوں کیا؟ یہی ان گنت فسانے ہیں. بے شمار باتیں جن کی کھو گئیں ہیں قلم نوکِ دل پر پھر بھی زور لگائے ہے کہ لکھ فسانہ ء دل ..... حیات کی کشمکش میں کسے کہیں اپنا ؟ یہاں سبھی اپنے ہیں ،پھر بھی پرائے ہیں رقص قلم دیکھ کے جنبشِ مژگان نے دو موتی کیا ٹپکا دئیے! قیامت آگئی! خشک...
  6. نور وجدان

    حیرت کے اسرار

    ہر سوال کے پیچھے اسباب ہوتے ہیں. عشق کے پیچھے کیا سبب ہوگا؟ کیا ہے یہ عشق؟ خود سے سوال کروں تو لگے کہ حیرت کی کہانی ہے.سب سے پہلے دل متحیر، پھر نگاہ میں تحیر ایسا کہ تحیر مرمٹے اپنے سبب پر. حیرت کا سفر کمال کو پہنچتا ہے تو پتھر جی اٹھتے ہیں. حجر میں جب جان پڑی تھی لوگوں نے سبحان اللہ کہا تھا...
  7. نور وجدان

    نعت

    منور، مطہر محمدﷺ کی سیرت تصور سے بڑھ کےحسیں انکی صورت وہ نبیوں کے سردار ، ولیوں کے رہبر نہیں کوئی انسان ان کا ہے ہمسر مقامِ حرا ، معرفت سے ضُو پائی نبوت سے ظلمت جہاں کی مٹائی خشیت سے جسمِ مطہر تھا کانپا خدیجہ نے کملی سے انہیں تھا ڈھانپا منور ،منقی تجلی سے سینہ پیامِ خدا سے ملا پھر سفینہ...
  8. نور وجدان

    کشش

    کبھی کبھی رات بہت بابرکت لگتی ہے. ستاروں کی، چاند کی روشنی اس رات بہت تیز ہوتی ہے..کش. ... .. کشش آج رات چاند رُوشن کِیے ہوئے ہے..سورہ النور کی آیت دیوار پر لگی دیکھی.. اللہ نور السموت ولارض کی منقش آیت نے آنکھ نم کردی ہے. آنکھ باوضو رہے تو ہجرت یاد رہتی ہے . .. ہجرت کی رات کاخالق سے بچھڑ...
  9. نور وجدان

    انیس سو پینسٹھ کی جنگ سے متعلق مکالمہ

    انیس سو پینسٹھ کی جنگ میں میجر راجا اور انڈین آرمی کا چائے کے حوالے سے مکالمہ درکار ہے. اگر کسی کے ذہن میں ہے تو یہاں پر منتقل کردے بشکریہ نور
  10. نور وجدان

    آپ سے خواتین کی شہرت ہضم نہیں ہوتی.

    ۔ "آپ سے خواتین کی شہرت ہضم نہیں ہوتی" "آپ عمیرہ احمد اور نمرہ احمد کے بارے تعصب کا شکار ہیں" اور وغیرہ وغیرہ۔ ۔ رات کے اس پہر کوئی خاص کام تھا نہیں اور نیند کو راستہ سجھائی نہیں دے رہا تھا تو سوچا کہ ایک ذرا تفصیل سے لکھ دوں کہ ان مصنفین سے بالخصوص اور اس قبیل سے بالعموم مجھے مسئلہ کیا ہے۔ ۔...
  11. نور وجدان

    لمحہ لمحہ… … غزل

    فاعلاتن مفاعیلن مفاعیلن لمحہ لمحہ ملا ہے درد صدیوں کا ایک پل میں سہا ہے درد صدیوں کا ساز کی لے پہ سر دھننے لگی دنیا تار نے جو سہا ہے درد صدیوں کا چھیڑ اے مطربِ ہستی وُہی نغمہ جس کی دھن نے دیا ہے درد صدیوں کا گیت میرے سنے گی دنیا صدیوں تک شاعری نے جیا ہے درد صدیوں کا ہوش کر ساز کا...
  12. نور وجدان

    پھول سارے گرا دیئے

    اساتذہ کرام کی اصلاح کے بعد پھول سارے گرا دیئے، اب ہے واپسی کا سوال لا یعنی تیرا احوال ، کیا کہیں بُلبُل گل کی ہے داستان با معنی زندگی نے بسر کیا ہے مجھے اور کتنی کرے گی من مانی زہر دے کے مجھے نہ مارو تم تیری باتوں سے جان ہے جانی زندگی کے سفر میں زندہ ہوں شام چھائی ہے رات کب آنی؟ ہم ہیں...
  13. نور وجدان

    کلیات میر مع شرح

    السلام علیکم ... میر کے کلام کی انگلش یا اردو چاہے ان دو میں سی کسی زبان میں پو، شرح درکار ہے.
  14. نور وجدان

    میں ہوں بجھا ہوا چراغ، کوئی مجھے بجھائے کیا

    عشق نصیب ہو جسے ، مر کے بھی چین پائے کیا درد جسے سکون دے، نازِ دوا اٹھائے کیا مرگ ہو جسکی زندگی، چوٹ اجل کی کھائے کیا میں ہوں بجھا ہوا چراغ، کوئی مُجھے بُجھائے کیا ٹوٹا ہے دل کا آئنہ، عکسِ خیال لائے کیا شعر کوئی بنائے کیا؟ مایہ ء فن لُٹائے کیا غم سے مفر کِسے یَہاں، دیکھے جِگر کے زخم کون کس...
  15. نور وجدان

    خواب میں کوئی اشارہ تو ملے

    محترم اساتذہ کرام کی اصلاح کے بعد خواب میں کوئی اشارہ تو ملے بحر کو کوئی کنارا تو ملے دیپ الفت کےتو جلنے ہیں سدا رات کو کوئی ستارہ تو ملے پھول کھلتے ہیں، صبا چلتی ہے اس جنوں میں بھی خسارہ تو ملے زخمِ دِل اُن کو دکھائیں بھی تو کیوں! حشر برپا ہے ، کنارا تو ملے جب دوا نورؔ نہ کام آئی کوئی زہر...
  16. نور وجدان

    عہد وفا کی آشا تجھ سے دوام تھی

    عہدِ وفا کی آشا تجھ سے دوام سی تھی لیکن تری محبت بالکل ہی عام سی تھی مسکن مرا تمھارا دل تھا، یہی رہے گا چاہت تمام میری حبشی غلام سی تھی چاہا ہے تجھ کو دل سے اور چاہتی رہوں گی چاہے مجھے تُو ایسے حسرت یہ خام سی تھی کیسے تجھے بلاتی، ہونٹوں کو میں ہلاتی؟ سانسیں رکی رکی تھیں آواز جام سی تھی اے...
  17. نور وجدان

    محترم ظہیر بھائی سے گفتگو

    ہم ایک ایسی شخصیت کو موضوع گفتگو بنارہے ہیں جن کے بارے میں مشہور ہے کہ خاموش طبع ہیں مگر حاضر جوابی میں یکتا ہیں ۔ ان کے جوابات میں pun ذومعنی پن پایا جاتا ہے ۔ان کے مراسلے اسی لیے اکثر معلوماتی یا پرمزاح ہوتے ہیں ۔ یہ حد سے زیادہ صاف گو ہیں مگر وہیں ان کا دل روئی کی طرح نرم ہے :) اب آپ کہیں...
  18. نور وجدان

    انٹرویو محترم سید عمران صاحب سے گفتگو

    السلام علیکم ! (اسٹیج تو پہلے سے سجا ہوا ہے ۔ حاضرین کی طویل تعداد موجود ہے ۔ محترم خلیل الرحمن بیٹھے ہیں ۔ یہ ہمارے چیف گیسٹ ہیں اور ہم انہی کی موجودگی میں ایک اور اہم مہمان کو بُلاتے ہیں ۔ سید عمران صاحب کو بُلانے کی ضرورت نہیں ہوتی ہے ، کیونکہ محمد عدنان اکبری نقیبی صاحب کی صدائے...
  19. نور وجدان

    ایک بحر اور مختلف شاعر

    ایک نیا سلسلہ شروع کرتے ہیں جس میں ایک ہی زمین پر مختلف شاعروں کے کلام کو پیش کرنا ہے ۔ آپ بھی اسی سلسلے میں موجود شعراء کا کلام پوسٹ کریں ۔ جب سب پوسٹ کرچکیں گے تو میں دوسری بحر پوسٹ کردوں گی اور ہم پھر اس سلسلے کو بحر در بحر قوافی اور شاعر کے ہمراہ پوسٹ کرتے رہیں ۔ اسطرح تمام شاعر حضرات کو...
  20. نور وجدان

    باسٹرڈ آف استنبول کا جائزہ

    باسٹرڈ آف استنبول ایلف شفق کا تاریخی ناول ہے ،جسکا پلاٹ کافی پیچیدہ ہے . اس ناول میں ایلف نے ماضی اور حال کے ٹکروں کو پزل کی صورت میں جوڑا ہُوا ہے.اسکا مرکزی خیال آزادیِ ہند سے ملتا جلتا ہے۔ اسکا مرکزی خیال یہ ہے کہ وہ مظالم جو برطانوی سامراجیت نے ہندوستان میں ڈھائے بالکل اس جیسے ہی ترکی...
Top