باسٹرڈ آف استنبول کا جائزہ

نور وجدان

لائبریرین
باسٹرڈ آف استنبول ایلف شفق کا تاریخی ناول ہے ،جسکا پلاٹ کافی پیچیدہ ہے . اس ناول میں ایلف نے ماضی اور حال کے ٹکروں کو پزل کی صورت میں جوڑا ہُوا ہے.اسکا مرکزی خیال آزادیِ ہند سے ملتا جلتا ہے۔ اسکا مرکزی خیال یہ ہے کہ وہ مظالم جو برطانوی سامراجیت نے ہندوستان میں ڈھائے بالکل اس جیسے ہی ترکی حکومت نے آرمینیا کے لوگوں کے ساتھ برتے. ایلف شفق کو اس بیباک سچ لکھنے کے بعد تین سال جیل میں گزارنے پڑے.

اس ناول کا آغاز زیلیحہ " سے ہوتا ہے. انیس سالہ لڑکی ہسپتال جاتی ہے تاکہ نئی سانس لیتی زندگی کو وجود سے عدم کی جانب دھکیل دے.مگر عین وقت پر اسکا ضمیر جاگ جاتا ہے .

زیلیحہ کا تعلق جس گھرانے سے ہوتا ہے اس کو kazanec family کے طور پر متعارف کرایا جاتا ہے. یہ ترک خاندان پورے ترکی کی نمائندگی کرتا ہے. گلسم خاتون چار سوتیلی بیٹیوں اور ایک بیٹے کی ماں ہوتی ہیں. مصطفی اس خاندان کا واحد چشم و چراغ ترکی کو چھوڑ کے امریکہ میں رہنے لگتا ہے مصطفی کے امریکہ جانے کی پراسرار وجہ بعد میں جاکے کھلتی ہے جب آنٹی بانو ایک جِن کے ذریعے ماضی میں سفر کرتی ہیں تو وہ مصطفی کے ناقابلِ فراموش جرم کے بارے میں جان جاتی ہیں تاہم اس بات کو صیغہِ راز اسلیے رکھتی ہیں کیونکہ اس جرم کی کہانی ان کی بہن زیلیحہ کے گرد گھومتی ہے

. امریکہ میں مصطفی دو شادیاں کرتا ہے، جن میں سے اک آرمینین خاندان جو کہ امریکہ میں پناہ گزین ہوتا ہے، اس سے کرتا ہے. دوسری شادی وہیں کی ایک شہری خاتون سے کرتا ہے ۔ مصطفی کی چار سوتیلی بہنیں: زلیحہ، فیریدے، سیورائے اور بانو ہوتی ہے. فیریدے تاریخ کی استاد ہوتی ہے ہوتی ہے سیورائے کو وہم ہوتا رہتا ہے اس کو بہت سی بیماریاں ہیں، یہ احساس وقت کے ساتھ تقویت پکڑتا جاتا ہے اور بالآخر اسکو شزوفرینیا بھی ہوجاتا ہے

اس میں اس بات پر بہت زیادہ زور دیا گیا ہے کہ اس ترک خاندان کے مرد گھریلو ذمہ داریوں سے گھبراجاتے ہیں اور فرار ہوتے کسی دوسرے ملک میں رہنے لگتے ہیں یا پھر جلدی مر جاتے ہیں.آنٹی بانو کو ایک clairvoyant and soothsayer کے طور متعارف کرایا جاتا ہے جن کے قبضے میں دو جِن ہوتے ہیں. یہ جِن ان کو مستقبل، حال اور ماضی کا پتا دیتے اور وہ پریشان حال لوگوں کی اس طرح مدد کیا کرتی تھیں... آنٹی بانو کی شادی کے بعد دو بیٹوں کی وفات ہوجاتی جو یہ خیال ظاہر کرتا ترک خاندانی ادارہ مضبوط نہیں ہے ! آنٹی بانو شوہر کیساتھ نہیں رہتی ہیں اور اپنی بہنوں کے ساتھ رہنا پسند کرتی ہیں .... جبکہ زلیحہ کا اک ٹیٹو پارلر ہوتا ہے .. اور فریدے تاریخ کی اک ٹیچر ہوتی ہے ..

Armonoush مصطفی کی اولاد ہوتی ہے .. امریکہ میں اس کے والدین کی کسی بات پر علیحدگی ہوجاتی ہے. Armnoush اپنے والد کے ساتھ رہتی ہے اس کی ماں اس کے لیے پریشان رہتی ہیں کہ اسکے والد ان کی بیٹی کے ساتھ اچھا سلوک نہیں کرتے ہیں جبکہ Armnoush کو اپنے خاندان کو ڈھونڈنا چاہتی ہے .وہ ترکی جاکے اپنے خاندان کو تلاش کرنا چاہتی ہے جس خاندان کی واحد نشانی اس کی اپنی ہی ماں ہوتی ہیں ..اس کی انٹرنیٹ پر دوستوں کی اک کمیونٹی ہوتی ہے جن سے وہ اپنی شناخت کے مسائل شیئر کیا کرتی ہے، وہی اس کو مشورہ دیتے ہیں کہ ترکی میں اپنے سوتیلے باپ مصطفی کے گھر جا کے اپنے خاندان والوں کو تلاش کرنے جاؤ .. وہ اپنے والدین کو بتائے بنا ترکی آجاتی ہے .....

یہاں پر اسکی ملاقات اپنی سوتیلی بہن آسیہ سے ہوتی ہے جو زیلیحہ کی بیٹی ہوتی ہے ۔ دونوں ایک دوسرے کی ضد ہوتی ہیں ۔Armonoush امریکہ میں رہتے شراب سے دور رہتی ہے جبکہ آسیہ اوائلِ عمری سے ہی کچھ تخریبی سرگرمیوں کا شکار ہوجاتی ہے ۔ ترکی آتے ہی اسکو پتا چلتا ہے کہ جس جگہ پر اسکے والدین رہتے تھے اب وہاں پر ایک ریستوران ہے ۔ اس سلسلے میں آنٹی بانو کی مدد لی جاتی ہے جو جن کے ذریعے سفر کرتی ہیں اور آسیہ کو بتاتی ہیں کہ اس کے والد ایک بہت بڑے شاعر تھے اور آرمینیا کی آزادی کے لیے لکھتے تھے ۔ ترکی حکومت کے ماتحت رہتے ان کے علاوہ ایسے سارے خاندان جو ادیب تھے ، مار دیا گیا یا جلاوطن کردیا گیا ۔ اس سلسلے میں Armonoush کی ماں کو بچالیا جاتا ہے اور امریکی حکومت کی پناہ میں باقی ماندہ خاندانوں کے ساتھ دے دیا جاتا ہے


ترکی حکومت کی تاریخ اور معاشرت کو ایلف نے موضوع بنایا ہے ۔وہ اسکو گرفت میں لیتے حکومت پر تنقید کرتی ہیں ۔ ایلف ایک اچھی مصنفہ ہے ۔انہوں ترک خاندان کے روشن و تاریک دونوں پہلوؤں پر نظر ڈالی ہے ۔ کلبز ، پبز اس نسل میں کس قدر عام ہیں ، اس پر روشنی ڈالتے ان سے پیدا ہونے والے اثرات کیا ہے، اس سب کو زیرِ بحث لایا گیا ہے۔ اسکے علاوہ انہوں نے شناخت کے موضوع کو بھی گرفت میں لیا ہے ۔ جدید نیوآبادتی ادب میں شناخت جو کہ ہجرت سے منسلک ہے، اسکا موضوع بہت اہم رہا ہے ۔ ہر مشہور ادیب کے ناول میں شناخت اور ہجرت اہم موضوع رہا ہے ۔ اس میں ہجرت مصطفی اور Armonoush کی صورت میں ملتی ہے اور شناخت کے مسائل Armonoush کو درپیش ہوتے ہیں ۔ آسیہ بھی شناخت کے مسائل کا شکار ہوتی ہے کیونکہ اسکو اپنے والد کے بارے میں علم نہیں ہوتا ہے ۔ خاندان میں مرد افراد کی قلت سے کیا نقصانات واقع ہوتے ہیں ،ان کی بھی بہت واضح انداز میں بیان کیا گیا ہے
 
آخری تدوین:
دو سال قبل کتاب پڑھنے کے بعد یہ کہا تھا- اور اب خود کو بھی سمجھ نہیں آ رہی کیا فلسفہ بگارا تھا- :D

نہیں یاز بھائی دونوں بلکل الگ قسم کے ناول ہیں-
ایک روایتی مشرقی طرز کا تصوف زدہ ناول(فورٹی رولز آف لو) جبکہ دوسرا مغرب کی کاٹ لئے نئے سوال بنتا،روشن خیالی کی روش پر چلتا-(باسٹرڈ آف استنبول) ترکی کیطرح مشرق و مغرب کا حسین امتزاج-
جیسے مشرق و مغرب دونوں ایک دوسرے میں ضم نہیں ہو سکتے-لیکن ترک اس کوشش میں جتے ہوئے کچھ ایسا ہی الف شفق صاحبہ دونوں کتابوں میں کرتی نظر آتی ہیں-

اس ناول کو کس تاریخی دور میں سیٹ کیا گیا ہے؟

یہ 1900 اور 2000 کی پہلی دہائی کو ساتھ ساتھ لیکر چلتا ہے-
 

محمد وارث

لائبریرین
ناول میں تاریخی دور پر زیادہ بحث نہیں کی گئی مگر تحقیق سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ ۱۹۱۵ کی بات ہو رہی ہے.

The Bastard of Istanbul - Wikipedia
مطلب ایمپائر اور خلافت میں سیٹ کیا گیا ہے۔ کیا ان موضوعات کو بھی اس ناول میں ٹچ کیا گیاہے۔

محض معلومات کے لیے پوچھ رہا ہوں کہ میں نے نہیں پڑھا ہوا۔ :)
 
مطلب ایمپائر اور خلافت میں سیٹ کیا گیا ہے۔ کیا ان موضوعات کو بھی اس ناول میں ٹچ کیا گیاہے۔

محض معلومات کے لیے پوچھ رہا ہوں کہ میں نے نہیں پڑھا ہوا۔ :)

جی کافی حد تک ، میں نے کہیں تبصرہ کیا تھا مل نہیں رہا-
مجھ اس لحاظ سے بھی اپیل کیا تھا کہ کچھ کچھ 47 کی کھلک بھی نظر آتی ہے جب خلافت نے آرمینیا کونکالا تھا-
 

نور وجدان

لائبریرین
مطلب ایمپائر اور خلافت میں سیٹ کیا گیا ہے۔ کیا ان موضوعات کو بھی اس ناول میں ٹچ کیا گیاہے۔

محض معلومات کے لیے پوچھ رہا ہوں کہ میں نے نہیں پڑھا ہوا۔ :)


خلافت کا ٹچ اسطرح نہیں ہے جیسا کہ آپ کو بظاہر لگ رہا ہے. ایک مہاجر آرمینین، ایک مہاجر امریکی، اک ترکی خاندان ...ان تین کے گرد ناول گھوم رہا ہے. Armnoushجب امریکہ سے ترکی آتی ہے اور آنٹی بانو ایک کپ پر پانی کی مدد سے کچھ دیکھتی ہوں اور بعد میں jin ان کو تخیل کے ذریعے ماضی کی سیر کراتا ہے. ماضی کی اس سیر میں زیادہ ذکر ہے. اس کے علاوہ یہ روزمرہ کی گفتگو میں ایسے جملے، بحث وغیرہ ہے جس سے انیس سو پندرہ یعنی ماضی کے حال پر اثرات کو ظاہر کیا گیا ہے. اسکے ساتھ آرمینیا اور ترکی کے تعلق کو ماضی اور حال میں دکھایا گیا ہے کہ آرمینیا کا خاندان ترکی سے علیحدہ نہیں. میرا خیال ہے کہ اسطرح سے مصنفہ نے یہ باور کرانا چاہا کہ جو کوشش ترک حکومت نےجو مظالم کرکے دو حصوں کو الگ کرنا چاہا، وہ کسی نہ کسی طرح ترکی سے ہی منسلک ہیں
 

محمد وارث

لائبریرین
خلافت کا ٹچ اسطرح نہیں ہے جیسا کہ آپ کو بظاہر لگ رہا ہے. ایک مہاجر آرمینین، ایک مہاجر امریکی، اک ترکی خاندان ...ان تین کے گرد ناول گھوم رہا ہے. Armnoushجب امریکہ سے ترکی آتی ہے اور آنٹی بانو ایک کپ پر پانی کی مدد سے کچھ دیکھتی ہوں اور بعد میں jin ان کو تخیل کے ذریعے ماضی کی سیر کراتا ہے. ماضی کی اس سیر میں زیادہ ذکر ہے. اس کے علاوہ یہ روزمرہ کی گفتگو میں ایسے جملے، بحث وغیرہ ہے جس سے انیس سو پندرہ یعنی ماضی کے حال پر اثرات کو ظاہر کیا گیا ہے. اسکے ساتھ آرمینیا اور ترکی کے تعلق کو ماضی اور حال میں دکھایا گیا ہے کہ آرمینیا کا خاندان ترکی سے علیحدہ نہیں. میرا خیال ہے کہ اسطرح سے مصنفہ نے یہ باور کرانا چاہا کہ جو کوشش ترک حکومت نےجو مظالم کرکے دو حصوں کو الگ کرنا چاہا، وہ کسی نہ کسی طرح ترکی سے ہی منسلک ہیں
عبداللہ صاحب کے تبصرے سے مجھے لگا کہ یہ آرمینین ریوالٹ، جینو سائیڈ اور ہجرت کے بیک ڈراپ میں ہے۔ اور آرمینیا تو شاید کبھی بھی ترکی کا حصہ نہیں تھا، آرمینین تو ترکوں سے مختلف ہیں!
 

نور وجدان

لائبریرین
عبداللہ صاحب کے تبصرے سے مجھے لگا کہ یہ آرمینین ریوالٹ، جینو سائیڈ اور ہجرت کے بیک ڈراپ میں ہے۔ اور آرمینیا تو شاید کبھی بھی ترکی کا حصہ نہیں تھا، آرمینین تو ترکوں سے مختلف ہیں!
اس ناول میں کچھ یوں ذکر ہے کہ آرمینین ترکیوں کے غلام تھے.ان کو ترکی میں دوسرے درجے کی شہریت حاصل تھی. آرمینین فوجی کو زبردستی ترک فوج میں بھرتی کرکے جنگ کے لیے بھیجا جاتا تھا. اس کا ذکر پورے ناول میں نہیں ہے بس آنٹی بانو کو میڈیم بنایا گیا ہے.
 
وارث پائن میں نے 3 سال پہلے پڑھی تھی اور مجھے کہانیاں زیادہ یاد نہیں رہتی، تو یقیناً بھول رہا ہوں گا-
تاہم مجھے یہی لگتا ہے کتاب کا اصل مقصد آرمینین کو دور خلافت میں ہجرت کروائہ گئی- اس مدعے کے گرد کہانی کو 3 نسلوں بعد گھمایا گیا ہے- لیکن مرکزی نکتہ میرے نزدیک یہی ہے- البتہ آپ خود ہی پڑھیں تو ٹھیک سے بتا پائیں گے-

اس ناول میں کچھ یوں ذکر ہے کہ آرمینین ترکیوں کے غلام تھے.ان کو ترکی میں دوسرے درجے کی شہریت حاصل تھی. آرمینین فوجی کو زبردستی ترک فوج میں بھرتی کرکے جنگ کے لیے بھیجا جاتا تھا. اس کا ذکر پورے ناول میں نہیں ہے بس آنٹی بانو کو میڈیم بنایا گیا ہے.



عبداللہ صاحب کے تبصرے سے مجھے لگا کہ یہ آرمینین ریوالٹ، جینو سائیڈ اور ہجرت کے بیک ڈراپ میں ہے۔ اور آرمینیا تو شاید کبھی بھی ترکی کا حصہ نہیں تھا، آرمینین تو ترکوں سے مختلف ہیں!
 

محمد وارث

لائبریرین
وارث پائن میں نے 3 سال پہلے پڑھی تھی اور مجھے کہانیاں زیادہ یاد نہیں رہتی، تو یقیناً بھول رہا ہوں گا-
تاہم مجھے یہی لگتا ہے کتاب کا اصل مقصد آرمینین کو دور خلافت میں ہجرت کروائہ گئی- اس مدعے کے گرد کہانی کو 3 نسلوں بعد گھمایا گیا ہے- لیکن مرکزی نکتہ میرے نزدیک یہی ہے- البتہ آپ خود ہی پڑھیں تو ٹھیک سے بتا پائیں گے-
آپ فکر نہ کریں مجھے آپ کی یاد داشت پر بھروسہ ہے سر۔ 1915ء یا ناول کا زمانہ ہی بتا رہا ہے کہ آپ کیا کہنا چاہ رہے ہیں اور رائٹر نے کیا کہنا چاہا ہے۔

میں اب ناول عام طور پرپڑھتا نہیں ہوں الا یہ کہ وہ بالکل ہی تاریخ میں لتھڑے ہوں لیکن بہرحال میں بہت حد تک تاریخی بیک ڈراپ کو جان گیا ہوں۔

آپ کا اور شیخ صاحبہ کا شکریہ! :)
 
بہرحال میں بہت حد تک تاریخی بیک ڈراپ کو جان گیا ہوں۔

تھوڑا تفصیل ہو جائے تو؟

1915ء یا ناول کا زمانہ ہی بتا رہا ہے کہ آپ کیا کہنا چاہ رہے ہیں اور رائٹر نے کیا کہنا چاہا ہے۔

نیز اس پر۔روشنی ڈالئیے گا-


پائن اے سر/ جناب توں علاوہ کیہ گل نہیں ہندی کیوں شرمندہ کرن دا ٹھیکہ لیا ہویا جے؟
 

محمد وارث

لائبریرین
تھوڑا تفصیل ہو جائے تو
نیز اس پر۔روشنی ڈالئیے گا
پائن اے سر/ جناب توں علاوہ کیہ گل نہیں ہندی کیوں شرمندہ کرن دا ٹھیکہ لیا ہویا جے؟
آرمینیا کی کہانی شاید ویسےہی ہے جیسے پولینڈ کی۔ پولینڈ زار روس، بعد میں سوویت یونین اورجرمنی کے درمیان میدان جنگ بنا رہا یہی کچھ آرمینیا کے ساتھ ہوا۔ ان کے ایک طرف طاقتور ایرانی صفوی سلطنت تھی تو دوسری طرف تین بر اعظموں پر پھیلی سلطنتِ عثمانیہ اور تیسری طرف ایک اور طاقتور روسی سلطنت سو یہ بیچارے ان کے درمیان پستے ہی رہے۔ ان کا علاقہ صدیوں تک میدانِ جنگ بنا رہا، صفوی اور عثمانی، عثمانی اور روسی، صفوی اور روسی اس اور اس خطے کے دیگر علاقوں پر آپس میں لڑتے رہے، جس کے حصے جو آیا قبضہ کر لیا۔ آپس میں معاہدے کر کے بھی علاقے بانٹتے رہے۔ اور پھر انیسویں صدی کا اختتام اور بیسویں صدی کا آغاز، جس زمانے میں ناول سیٹ کیا گیا ہے، عثمانی ترک بقول روسیوں کے یورپ کا مردِ بیمار بن گیا اور ہر کوئی اس کے مرنے کا انتظار کرنے لگا کہ اس کی وراثت بٹے۔ بعینہ ایسے ہی ہوا۔ آرمینیوں نے عثمانیوں کے مظالم اور امتیازی قوانین کے خلاف ایک جنگِ آزادی شروع کر رکھی تھی، جس کو عثمانیوں نے مزید سختی سے دبایا (اس کی مثال ہمیں اپنے قریب سے بھی مل سکتی ہے) اور بالآخر مصطفی کمال نے اس قضیے کو ختم کیا۔
 

نور وجدان

لائبریرین
آرمینیا کی کہانی شاید ویسےہی ہے جیسے پولینڈ کی۔ پولینڈ زار روس، بعد میں سوویت یونین اورجرمنی کے درمیان میدان جنگ بنا رہا یہی کچھ آرمینیا کے ساتھ ہوا۔ ان کے ایک طرف طاقتور ایرانی صفوی سلطنت تھی تو دوسری طرف تین بر اعظموں پر پھیلی سلطنتِ عثمانیہ اور تیسری طرف ایک اور طاقتور روسی سلطنت سو یہ بیچارے ان کے درمیان پستے ہی رہے۔ ان کا علاقہ صدیوں تک میدانِ جنگ بنا رہا، صفوی اور عثمانی، عثمانی اور روسی، صفوی اور روسی اس اور اس خطے کے دیگر علاقوں پر آپس میں لڑتے رہے، جس کے حصے جو آیا قبضہ کر لیا۔ آپس میں معاہدے کر کے بھی علاقے بانٹتے رہے۔ اور پھر انیسویں صدی کا اختتام اور بیسویں صدی کا آغاز، جس زمانے میں ناول سیٹ کیا گیا ہے، عثمانی ترک بقول روسیوں کے یورپ کا مردِ بیمار بن گیا اور ہر کوئی اس کے مرنے کا انتظار کرنے لگا کہ اس کی وراثت بٹے۔ بعینہ ایسے ہی ہوا۔ آرمینیوں نے عثمانیوں کے مظالم اور امتیازی قوانین کے خلاف ایک جنگِ آزادی شروع کر رکھی تھی، جس کو عثمانیوں نے مزید سختی سے دبایا (اس کی مثال ہمیں اپنے قریب سے بھی مل سکتی ہے) اور بالآخر مصطفی کمال نے اس قضیے کو ختم کیا۔

تاریخ کا اتنا علم نہیں مگر کچھ ایسا تاثر ہی ملا ہے. بہت خوب ... اچھا لگا جان کر یہ سب آپ سے:)
 
اس پر ایک پنجابی ناول پینگھ پڑھا تھا- اسکے بعد روس جرمن وغیرہ پر۔مزید پڑھنے کا من ہوا تھا لیکن، آہ حیف! خیر ابھی آپ اس موضوع پر کچھ کتابیں بتا دیں-

جس کو عثمانیوں نے مزید سختی سے دبایا (اس کی مثال ہمیں اپنے قریب سے بھی مل سکتی ہے)

یعنی کچھ کچھ میں بھی قریب ہی ہوں کہانی کے-
چونکہ مجھے شدید یقین ہے کہ کہانی کا مرکزی خیال یہی نکتہ ہے- وغیرہ وغیرہ
 

محمد وارث

لائبریرین
اس پر ایک پنجابی ناول پینگھ پڑھا تھا- اسکے بعد روس جرمن وغیرہ پر۔مزید پڑھنے کا من ہوا تھا لیکن، آہ حیف! خیر ابھی آپ اس موضوع پر کچھ کتابیں بتا دیں-
اس پر میں نے تاریخ کی کچھ کتابیں پڑھی ہیں بجائے ناولز کے۔ بالشویک روس، نازی جرمنی، دونوں جنگیں وغیرہ۔ ویسے وکی پیڈیا پر بھی کافی اچھی تاریخی معلومات ہیں ان ملکوں یا ادوار کے حوالے سے۔ :)
 
کسی دور میں آپ اس ناول کا اردو ترجمہ شروع کر چکے تھے۔ اس کا کیا ہوا؟
اگر آپ نے باسٹرڈ آف استنبول پڑھ لی تو میں جو اسکا ترجمہ کر رہا وہ کون پڑھے گا-
جی آں جی آں- کیا تھا چند صفحات ابھی بھی ڈرائیو میں موجود ہیں پھر ہوش آ گئی- :p



یہ تو ہے کہیں کہیں کافی لمبی چھوڑی گئی ہیں البتہ مجھے زیادہ ارمینیا اور عثمانیہ سلطنت کی لڑائی والا حصہ اچھا لگا- قریب قریب ایسا ہی اپنے ہاں بٹوارے کے وقت ہوا تھا-

محمد وارث دیکھا دیکھا میں نے کہتا تھا مجھے مجھے کچھ یاد ہے-

اگر ترکی جانے کی خواہش ہے تو اسے فوری جلا دیں
فلحال تو نہیں ہے-
 
Top