نتائج تلاش

  1. ص

    اعتبار ساجد ہر درد پہن لینا ، ہر خواب میں کھو جانا - اعتبار ساجد

    ہر درد پہن لینا ، ہر خواب میں کھو جانا کیا اپنی طبیعت ہے ، ہر شخص کا ہو جانا اک شہر بسا لینا بچھڑے ہوئے لوگوں کا پھر شب کے جزیرے میں دل تھام کے سو جانا موضوعِ سخن کچھ ہو ، تا دیر اسے تکنا ہر لفظ پہ رک جانا ، ہر بات پہ کھو جانا آنا تو بکھر جانا سانسوں میں مہک بن کر جانا تو کلیجے میں کانٹے...
  2. ص

    جمال احسانی رہنا نہیں اگرچہ گوارا زمین پر

    رہنا نہیں اگرچہ گوارا زمین پر لیکن اِک آدمی ہے ہمارا زمین پر طُرفہ کہ رمِ گریہ و زاری بھی اُٹھ گئی مشکل تو پہلے ہی تھا گزارا زمین پر بھٹکے ہوؤں کو راہ دِکھانے کو کم نہیں ٹُوٹے ہوئے دِیے کا کنارا زمین پر اس کی نظر بدلنے سے پہلے کی بات ہے میں آسمان پر تھا، ستارا زمین پر باقی تو جو بھی کچھ ہے...
  3. ص

    وہ جو بچیوں سے بھی ڈر گئے ۔۔۔ کشور ناہید

    وہ جو بچیوں سے بھی ڈر گئے وہ جو علم سے بھی گریز پا کریں ذکررب کریم کا وہ جو حکم دیتا ہے علم کا کریں اس کے حکم سے ماورا یہ منادیاں نہ کتاب ہو کسی ہاتھ میں نہ ہی انگلیوں میں قلم رہے کوئی نام لکھنے کی جانہ ہو نہ ہو رسم اسم زناں کوئی وہ جو بچیوں سے بھی ڈر گئے کریں شہر شہر منادیاں کہ ہر ایک قدِ حیا...
  4. ص

    جون ایلیا تا کجا

    تا کجا کہاں ہے سمتِ گماں وہ جہانِ جاں پرور کہ جس کی شش جہتی کا فسونِ چشم کشا دلوں میں‌ پھیلتا ہے منزلوں میں پھیلتا ہے جہاں سخن ہے سماعت ، نظر ہی منظر ہے جہاں حروف لبوں سے کلام کرتے ہیں جہاں وجود کے معنی خرام کرتے ہیں
  5. ص

    جون ایلیا ہم ترا ہجر منانے کے لیے نکلے ہیں

    ہم ترا ہجر منانے کے لیے نکلے ہیں شہر میں آگ لگانے کے لیے نکلے ہیں شہر کوچوں میں کرو حشر بپا آج کہ ہم اس کے وعدوں کو بھلانے کے لیے نکلے ہیں ہم سے جو روٹھ گیا ہے وہ بہت ہے معصوم ہم تو اوروں کو منانے کے لیے نکلے ہیں شہر میں شورہے، وہ یُوں کہ گماں کے سفری اپنے ہی آپ میں آنے کے لیے نکلے ہیں وہ جو...
  6. ص

    فراز غنِیم سے بھی عداوت میں حد نہیں مانگی

    غنِیم سے بھی عداوت میں حد نہیں مانگی کہ ہار مان لی، لیکن مدد نہیں مانگی ہزار شُکر کہ ہم اہلِ حرفِ زندہ نے مجاورانِ ادب سے سند نہیں مانگی بہت ہے لمحۂ موجود کا شرف بھی مجھے سو اپنے فن سے بقائے ابد نہیں مانگی قبول وہ جسے کرتا، وہ التجا نہیں کی دُعا جو وہ نہ کرے مسترد نہیں مانگی میں اپنے...
  7. ص

    فراز درد کی آگ بُجھا دو کہ ابھی وقت نہیں

    تخلیق درد کی آگ بُجھا دو کہ ابھی وقت نہیں زخمِ دِل جاگ سکے، نشترِ غم رقص کرے جو بھی سانسوں میں گُھلا ہے اسےعُریاں نہ کرو چُپ بھی شعلہ ہے، مگر کوئی نہ اِلزام دھرے ایسے اِلزام کہ خود اپنے تراشے ہوئے بُت جذبہِ کاوشِ خالق کو نگوں سار کریں مُوقلم حلقہِ ابرُو کو بنا دے خنجر لفظ نوحوں میں رقم مدحِ...
  8. ص

    بہتی ہوئی آنکھوں کی روانی میں مرے ہیں - اعجاز توکل

    بہتی ہوئی آنکھوں کی روانی میں مرے ہیں کچھ خواب میرے عین جوانی میں مرے ہیں روتا ہو ں میں ان لفظوں کی قبروں پہ کئی بار جو لفظ میری شعلہ بیانی میں مرے ہیں کچھ تجھ سے یہ دوری بھی مجھے مار گئی ہے کچھ جذبے میرے نقل مکانی میں مرے ہیں اس عشق نے آخر ہمیں برباد کیا ہے ہم لوگ اسی کھولتے پانی میں مرے ہیں...
  9. ص

    منظر بھوپالی منظر بھوپالی: تمہارا لہجہ ہو خوشبوؤں سا، ہمارا لہجہ دعاؤں سا ہو

    تمہارا لہجہ ہو خوشبوؤں سا، ہمارا لہجہ دعاؤں سا ہو جو دوپہر میں بھی ہم ملیں تو، مزاج ٹھنڈی ہواؤں سا ہو جو مل کے بیٹھیں تو اسطرح ہم کہ جیسے انسان مل رہے ہوں نہ لفظ نشتر بنیں زباں پر، نہ لہجہ کڑوی دواؤں سا ہو بچاؤں دنیا کو دھوپ سے میں، تمام خلقت کے کام آؤں مرے خدایا وجود میرا، ہرے درختوں کی...
  10. ص

    خمار بارہ بنکوی خمار بارہ بنکوی کے منتخب اشعار

    یہ وفا کی سخت راہیں، یہ تمہارے پائے نازک نہ لو انتقام مجھ سے، مرے ساتھ ساتھ چل کے سمجھاتے قبلِ عشق تو ممکن تھا بنتی بات ناصح غریب اب ہمیں سمجھانے آئے ہیں کہنے کو زندگی تھی بہت مختصر مگر کچھ یوں بسر ہوئی کہ خدا یاد آ گیا اگر تُو خفا ہو تو پروا نہیں ترا غم خفا ہو تو مر جاؤں میں ہم رہے...
  11. ص

    داغ یہ قول کسی کا ہے کہ میں کچھ نہیں کہتا

    یہ قول کسی کا ہے کہ میں کچھ نہیں کہتا وہ کچھ نہیں کہتا ہے کہ میں کچھ نہیں کہتا سُن سُن کے ترے عشق میں اغیار کے طعنے میرا ہی کلیجا ہے کہ میں کچھ نہیں کہتا بن آئی ہے جو چاہیں کہیں حضرتِ واعظ اندیشۂ عقبیٰ ہے کہ میں کچھ نہیں کہتا ان کا یہی سننا ہے کہ وہ کچھ نہیں سنتے میرا یہی کہنا ہے کہ میں کچھ...
  12. ص

    داغ دل مجھ سے ترا ہائے ستمگر نہیں ملتا

    دل مجھ سے ترا ہائے ستمگر نہیں ملتا مر جاؤں گلا کاٹ کے خنجر نہیں ملتا دو دن بھی کسی سے وہ برابر نہیں ملتا یہ اور قیامت ہے کہ مل کر نہیں ملتا یا ترکِ ملاقات کی خُو ہو گئی ان کو یا یہ ہے کہ مجھ سے کوئی بہتر نہیں ملتا اے کاش ہم اب ٹھوکریں کھا کر ہی سنبھلتے سر ملتے ہیں اس کوچے میں پتھر نہیں...
  13. ص

    شاکی کچھ اس لئے بھی نہیں ھم نصیب کے - شفیح حیدر دانش

    شاکی کچھ اس لئے بھی نہیں ھم نصیب کے محفوظ بام و در بھی کہاں ھیں رقیب کے دل کا دیا جلایا تو تنہائیاں بڑھیں کچھ اور دور ھو گئے سائے قریب کے کیا اپنے حرف سادہ کو خاطر میں لائے وہ بیٹھا ھے جو سمجھ کے اشارے رقیب کے بیمار عشق چل دیا حسرت لئے ھوئے کتنے نرالے ھوتے ھیں درماں طبیب کے اس شمع رو کے قرب...
  14. ص

    شہزاد احمد ممکن ہو آپ سے تو بھلا دیجئے مجھے - شہزاد احمد

    ممکن ہو آپ سے تو بھلا دیجئے مجھے پتھر پہ ہوں لکیر مٹا دیجئے مجھے ہر روز مجھ سے تازہ شکایت ہے آپ کو میں کیا ہوں، ایک بار بتا دیجئے مجھے میرے سوا بھی ہے کوئی موضوعِ گفتگو اپنا بھی کوئی رنگ دکھا دیجئے مجھے میں کیا ہوں کس جگہ ہوں مجھے کچھ خبر نہیں ہیں آپ کتنی دور صدا دیجئے مجھے کی میں نے اپنے...
  15. ص

    شہزاد احمد سمجھ میں یہ نہیں آتا کہ دل کی خو کیا تھی - شہزاد احمد

    سمجھ میں یہ نہیں آتا کہ دل کی خو کیا تھی سفر تو آٹھ پہر کا تھا جستجو کیا تھی وہ آبشار کے پانی سی طبع رکھتا تھا مگر تھکے ہوئے لہجے کی گفتگو کیا تھی ہوئی شکست جہاں فتح کا یقین ہوا کوئی چھپا ہوا دشمن تھا آرزو کیا تھی تلاش کرتے ہو کس شے کو کس خرابے میں درخت ہی نہ رہے شاخِ رنگ و بو کیا تھی تو...
  16. ص

    عدیم ہاشمی گُزرے ہوئے طویل زمانے کے بعد بھی

    گُزرے ہوئے طویل زمانے کے بعد بھی دِل میں رہا وہ چھوڑ کے جانے کے بعد بھی پہلو میں رہ کے دِل نے دیا ہے بہت فریب رکھا ہے اُس کو یاد بُھلانے کے بعد بھی وہ حسن ہے کسی میں نہیں تابِ دِید کی پنہاں ہے وہ نقاب اُٹھانے کے بعد بھی قُربت کے بعد اور بھی قُربت کی ہے تلاش دِل مطمئں نہیں تیرے آنے کے بعد بھی...
  17. ص

    سیف بے خودی لے اڑی حواس کہیں

    بے خودی لے اڑی حواس کہیں ہے کوئی دل کے آس پاس کہیں حسن جلوہ دکھا گیا اپنا عشق بیٹھا رہا اداس کہیں ہم بعید و قریب ڈھونڈ چکے وہ کہیں دور ہے نہ پاس کہیں صبر ہی آئے، اب قرار تو کیا ٹوٹ ہی جائے دل کی آس کہیں سیف، خونِ جگر پڑا پینا ایسے بجھتی ہے دل کی پیاس کہیں
  18. ص

    سیف جو ہمسفر تھے، ہوئے گردِ راہ سب میرے

    جو ہمسفر تھے، ہوئے گردِ راہ سب میرے کہ سیف ولولے تھے بے پناہ سب میرے کچھ اِس طرح مری فردِ عمل کی ہے تقسیم ثواب آپ کے سارے، گناہ سب میرے سُنے گا کوئی نہ میری سرِ عدالتِ ناز اُسی کی بات کریں گے گواہ سب میرے خدا بھی میری خطائیں معاف کر دے گا بتوں نے بخش دیے ہیں گناہ سب میرے جو میرا قتل تھا وہ...
  19. ص

    حبیب جالب اب تیری ضرورت بھی بہت کم ہے مری جاں

    اب تیری ضرورت بھی بہت کم ہے مری جاں اب شوق کا کچھ اور ہی عالم ہے مری جاں اب تذکرہء خندۂ گل بار ہے جی پر جاں وقفِ غمِ گریۂ شبنم ہے مری جاں رخ پر ترے بکھری ہوئی یہ زلف سیہ تاب تصویر پریشانیٔ عالم ہے مری جاں یہ کیا کہ تجھے بھی ہے زمانے سے شکایت یہ کیا کہ تری آنکھ بھی پرنم ہے مری جاں ہم سادہ...
  20. ص

    ہجر کی رات چھوڑ جاتی ہے --- فرحت عباس شاہ

    ہجر کی رات چھوڑ جاتی ہے نت نئی بات چھوڑ جاتی ہے عشق چلتا ہے تا ابد لیکن زندگی ساتھ چھوڑ جاتی ہے دل بیابانی ساتھ رکھتا ہے آنکھ برسات چھوڑ جاتی ہے چاہ کی اک خصوصیت ہے کہ یہ مستقل مات چھوڑ جاتی ہے مرحلے اس طرح کے بھی ہیں کہ جب ذات کو ذات چھوڑ جاتی ہے ہجر کا کوئی نہ کوئی پہلو ہر ملاقات...
Top