فراز غنِیم سے بھی عداوت میں حد نہیں مانگی

صائمہ شاہ

محفلین
غنِیم سے بھی عداوت میں حد نہیں مانگی
کہ ہار مان لی، لیکن مدد نہیں مانگی

ہزار شُکر کہ ہم اہلِ حرفِ زندہ نے
مجاورانِ ادب سے سند نہیں مانگی

بہت ہے لمحۂ موجود کا شرف بھی مجھے
سو اپنے فن سے بقائے ابد نہیں مانگی

قبول وہ جسے کرتا، وہ التجا نہیں کی
دُعا جو وہ نہ کرے مسترد نہیں مانگی

میں اپنے جامۂ صد چاک سے بہت خوش ہوں
کبھی عبا و قبائے خِرد نہیں مانگی

"شہید جسم، سلامت اُٹھائے جاتے ہیں"
جبھی تو گورکنوں سے لحد نہیں مانگی

میں سر برہنہ رہا پھر بھی سر کشیدہ رہا
کبھی کلاہ سے توقیرِ قد نہیں مانگی

عطائے درد میں وہ بھی نہیں تھا دِل کا غریب
فراز میں نے بھی بخشِش میں حد نہیں مانگی
 

طارق شاہ

محفلین
شاہ صاحبہ!
فراز صاحب کی اس بہت خوبصورت اور پراثر غزل کے لئے بہت سی داد قبول کیجئے
یہ غزل برنگِ افتخارعارف صاحب ہے، اور بہت خوب ہے


"شہید جسم، سلامت اُٹھائے جاتے ہیں"
جبھی تو گورکنوں سے لحد نہیں مانگی

بالا شعر کے دوسرے مصرعہ میں شاید کچھ لفظ رہ گیا ہے، جو اسے خارج بحر کر رہا ہے، اسے دیکھ لیجئے گا

اسی طرح غزل کے دوسرے شعر کے مصرع اولا میں شُکر کی جگہ لشکر ٹائپ ہو گیا ہے

ہزار شُکر، کہ ہم اہلِ حرفِ زندہ نے
مجاورانِ ادب سے سند نہیں مانگی

ایک بار پھر سے بہت تشکّر
 

صائمہ شاہ

محفلین
شاہ صاحبہ!
فراز صاحب کی اس بہت خوبصورت اور پراثر غزل کے لئے بہت سی داد قبول کیجئے
یہ غزل برنگِ افتخارعارف صاحب ہے، اور بہت خوب ہے


"شہید جسم، سلامت اُٹھائے جاتے ہیں"
جبھی تو گورکنوں سے لحد نہیں مانگی

بالا شعر کے دوسرے مصرعہ میں شاید کچھ لفظ رہ گیا ہے، جو اسے خارج بحر کر رہا ہے، اسے دیکھ لیجئے گا

اسی طرح غزل کے دوسرے شعر کے مصرع اولا میں شُکر کی جگہ لشکر ٹائپ ہو گیا ہے

ہزار شُکر، کہ ہم اہلِ حرفِ زندہ نے
مجاورانِ ادب سے سند نہیں مانگی

ایک بار پھر سے بہت تشکّر
شکریہ طارق صاحب ڈھیر ساری غلطیوں کی نشاندہی پر :)
 

فاتح

لائبریرین
"شہید جسم، سلامت اُٹھائے جاتے ہیں"
جبھی تو گورکنوں سے لحد نہیں مانگی

بالا شعر کے دوسرے مصرعہ میں شاید کچھ لفظ رہ گیا ہے، جو اسے خارج بحر کر رہا ہے، اسے دیکھ لیجئے گا
ہمارے خیال میں تو شعر بالکل درست ہے اور یوں تقطیع ہو رہی ہے:
مفاعلن ۔ فعِلاتن ۔ مفاعلن ۔ فعلن
شہید جسْ ۔ م سلامت ۔ اُٹھاءِ جا ۔ تے ہیں
جبھی تو گو ۔ رکنو سے ۔ لَحَد نہیں ۔ ماگی
 

طارق شاہ

محفلین
شکریہ طارق صاحب ڈھیر ساری غلطیوں کی نشاندہی پر :)
بہن میری، آپ کی کشادہ دلی ہے جو ناراض نہیں:)
ذرا سی توجہ سے، ان امور پر آپ قدرت حاصل کرلیں گی
مقصد آپ کی ذوق کے پیش نظر ہی ٹائپنگ کی غلطیوں کی نشاندہی کرتا ہوں
اگر آپ چاہیں تو آئندہ نہ لکھوں؟

بہت خوش رہیں اور یوں ہی لکھتی رہیں

تشکّر
 

طارق شاہ

محفلین
ہمارے خیال میں تو شعر بالکل درست ہے اور یوں تقطیع ہو رہی ہے:
مفاعلن ۔ فعِلاتن ۔ مفاعلن ۔ فعلن
شہید جسْ ۔ م سلامت ۔ اُٹھاءِ جا ۔ تے ہیں
جبھی تو گو ۔ رکنو سے ۔ لَحَد نہیں ۔ ماگی
جناب فاتح صاحب
لغت میں لحد کی ادائیگی کی وجہ سے یوں لکھا تھا

لَحْد {لَحْد (فتحہ ل مجہول)} (عربی)
ل ح د، لَحْد
عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم ہے۔ اردو میں عربی سے ماخوذ ہے اور بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ 1649ء کو "خاور نامہ" میں مستعمل ملتا ہے۔
اسم نکرہ (مؤنث - واحد)
جمع: لَحْدیں {لَح (فتحہ ل مجہول) + دیں (ی مجہول)}
جمع غیر ندائی: لَحْدوں {لَح (فتحہ ل مجہول) + دوں (و مجہول)}
فہرست
[ترمیم] معانی

1. قبر کا وہ حصہ جس میں مردہ رکھا جاتا ہے، صندوق، بغلی، قبر، مزار۔
"نغمی رونے لگا، میں نے اس کے کندھے پر ہاتھ رکھا دیا، لحد تیار تھی۔"، [1]
2. وہ کم گہرا گڑھا جو گھر وغیرہ میں مردے کو نہلانے کے لیے کھودا جائے۔
"لحد کھدوائی گئی، نہلانے کے تختے کو لوبان یا اگر کی دھونی دی گئی۔"، [2]
۔۔۔۔۔۔
آپ کی تقطیع صحیح ہے
اورلحد مصرع میں یوں ہی ادا ہو رہی جیسے شاعر نے استمعال کیا
بوجہ تلفظ (ادائیگی) لَحَد ہی صحیح ہے

یہ لفظ :طرح : کی مانند ہی ہے جس کی درستگی کا داومدار تلفظِ بستگی پر ہے

جواب کے لئے ممنون ہوں
تشکّر
 

فاتح

لائبریرین
جناب فاتح صاحب
لغت میں لحد کی ادائیگی کی وجہ سے یوں لکھا تھا

لَحْد {لَحْد (فتحہ ل مجہول)} (عربی)
ل ح د، لَحْد
عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم ہے۔ اردو میں عربی سے ماخوذ ہے اور بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ 1649ء کو "خاور نامہ" میں مستعمل ملتا ہے۔
اسم نکرہ (مؤنث - واحد)
جمع: لَحْدیں {لَح (فتحہ ل مجہول) + دیں (ی مجہول)}
جمع غیر ندائی: لَحْدوں {لَح (فتحہ ل مجہول) + دوں (و مجہول)}
فہرست
[ترمیم] معانی

1. قبر کا وہ حصہ جس میں مردہ رکھا جاتا ہے، صندوق، بغلی، قبر، مزار۔
"نغمی رونے لگا، میں نے اس کے کندھے پر ہاتھ رکھا دیا، لحد تیار تھی۔"، [1]
2. وہ کم گہرا گڑھا جو گھر وغیرہ میں مردے کو نہلانے کے لیے کھودا جائے۔
"لحد کھدوائی گئی، نہلانے کے تختے کو لوبان یا اگر کی دھونی دی گئی۔"، [2]
۔۔۔ ۔۔۔
آپ کی تقطیع صحیح ہے
اورلحد مصرع میں یوں ہی ادا ہو رہی جیسے شاعر نے استمعال کیا
بوجہ تلفظ (ادائیگی) لَحَد ہی صحیح ہے

یہ لفظ :طرح : کی مانند ہی ہے جس کی درستگی کا داومدار تلفظِ بستگی پر ہے

جواب کے لئے ممنون ہوں
تشکّر
ہمارے خیال میں آپ نے جس لغت کا حوالہ دیا ہے اس میں یہ لفظ غلط طور پر درج ہے۔۔۔ ہم نے تو آج تک اس لفظ (لحَد) کو ہمیشہ ح کی حرکت کے ساتھ ہی پڑھا اور سنا ہے۔۔۔ کیا عربی، کیا فارسی اور کیا اردو۔۔۔
چند مثالیں ملاحظہ ہوں:
عشق اس چاہِ زنخداں کا ہُوا جس دن سے​
میں نے سمجھا کہ لحَد میں دلِ بے تاب اُترا​
آتشؔ​
لحَد میں بھی ترے مُضطر نے آرام​
خدا جانے کہ پایا یا نہ پایا​
ذوقؔ​
عبرت کا ہے مقام، زمانے کا انقلاب​
تکیہ فقیر کا ہے لحَد بادشاہ کی​
اسیرؔ​
آہ و فریاد کہ از چشمِ حسودِ مہِ چرخ​
در لحَد ماہِ کماں ابروئے من منزل کرد​
حافظؔ​
چوں بہ خسپد در لحَد قالبِ مُردارِ ما​
رستہ گردَد زیں قفس طوطیِ طیّارِ ما​
مولانا روم​
چُو در خاکدانِ لحَد خفت مرد​
قیامت بیَفشاند از موئے گرد​
سعدیؔ​
 

طارق شاہ

محفلین
جناب فاتح صاحب !
جی آپ بالکل صحیح کہہ رہے ہیں
لغت کا اندراج صحیح نہیں

خود میں نے بھی اس بابت امثال بہ اشعار دیکھے ہیں !

غول کےغول چلے آتے ہیں پُرسے کے لئے
گھر میں یہ دھوم دھڑکّا ہے لحد سونی ہے
۔۔۔۔ سحر---
یا یہ:
آتش لحد سے اُٹھوں گا کہتا یہ روزِ حشر
مشتاق ہوں، میں یار کے حُسنِ جمال کا
--- حیدرعلی آتش ---
ممنون ہوں جواب کا جو باعثِ خوشنودی و اضافہٴ علم ہوا میرے لئے

تشکّر
بہت خوش رہیں
 

فاتح

لائبریرین
جناب فاتح صاحب !
جی آپ بالکل صحیح کہہ رہے ہیں
لغت کا اندراج صحیح نہیں

خود میں نے بھی اس بابت امثال بہ اشعار دیکھے ہیں !

غول کےغول چلے آتے ہیں پُرسے کے لئے
گھر میں یہ دھوم دھڑکّا ہے لحد سونی ہے
۔۔۔ ۔ سحر---
یا یہ:
آتش لحد سے اُٹھوں گا کہتا یہ روزِ حشر
مشتاق ہوں، میں یار کے حُسنِ جمال کا
--- حیدرعلی آتش ---
ممنون ہوں جواب کا جو باعثِ خوشنودی و اضافہٴ علم ہوا میرے لئے

تشکّر
بہت خوش رہیں
دراصل اردو انسائیکلوپیڈیا کی ویب سائٹ نے کرلپ کی ڈکشنری کا مواد اٹھا کر لگایا ہوا ہے اور یہ غلطی کرلپ کی ڈکشنری میں تھی جو من و عن کاپی پیسٹ ہو گئی اردو انسائیکلو پیڈیا میں۔ یہ نقصان ہوتا ہے بغیر عقل کے چوری کرنے کا۔ :)
 

محمد بلال اعظم

لائبریرین
اب میری بات کا کوئی تُک تو نہیں بنتا مگر پھر بھی

میں آج فیر وزالغات میں دیکھا تھا "لحد" کو۔
اس میں دو تلفظ لکھے ہوئے تھے
بفتح حا
اور
بسکونِ حا
 

صائمہ شاہ

محفلین
بہن میری، آپ کی کشادہ دلی ہے جو ناراض نہیں:)
ذرا سی توجہ سے، ان امور پر آپ قدرت حاصل کرلیں گی
مقصد آپ کی ذوق کے پیش نظر ہی ٹائپنگ کی غلطیوں کی نشاندہی کرتا ہوں
اگر آپ چاہیں تو آئندہ نہ لکھوں؟

بہت خوش رہیں اور یوں ہی لکھتی رہیں

تشکّر
اس میں ناراض ہونے والی تو کوئی بات نہیں بھائی مشکور ہوں کہ آپ میری پوسٹ اتنی توجہ سے پڑھتے ہیں انسان غلطیاں کر کے ہی سیکھتا ہے ضرور نشاندہی کریں :)
 

فاتح

لائبریرین
اب میری بات کا کوئی تُک تو نہیں بنتا مگر پھر بھی

میں آج فیر وزالغات میں دیکھا تھا "لحد" کو۔
اس میں دو تلفظ لکھے ہوئے تھے
بفتح حا
اور
بسکونِ حا
فیروز اللغات مستند لغت نہیں۔۔۔ اغلاط کی بھرمار ہے۔
اہلِ زبان اساتذہ کے اشعار بہترین اور مستند ترین حوالہ ہوتے ہیں۔
اور "اساتذہ" سے مراد ہمارے سکول کالج کے اساتذہ نہیں ہیں۔ :)
 

صائمہ شاہ

محفلین
فیروز اللغات مستند لغت نہیں۔۔۔ اغلاط کی بھرمار ہے۔
اہلِ زبان اساتذہ کے اشعار بہترین اور مستند ترین حوالہ ہوتے ہیں۔
اور "اساتذہ" سے مراد ہمارے سکول کالج کے اساتذہ نہیں ہیں۔ :)
اس پوسٹ پر کتنا کچھ سیکھ لیا اور فاتح کو پتہ بھی نہیں چلا
 

محمد بلال اعظم

لائبریرین
فیروز اللغات مستند لغت نہیں۔۔۔ اغلاط کی بھرمار ہے۔
اہلِ زبان اساتذہ کے اشعار بہترین اور مستند ترین حوالہ ہوتے ہیں۔
اور "اساتذہ" سے مراد ہمارے سکول کالج کے اساتذہ نہیں ہیں۔ :)

اہلِ زبان اساتذہ کے آگے تو کسی بھی لغت کی کوئی حیثیت ہی نہیں ہے۔
تو پھر مجھے کسی لغت کا نام بتائیں زبردست قسم کی۔
میں نے ایک لینی ہے نئی۔
 

نیرنگ خیال

لائبریرین
بہت عمدہ کلام کا انتخاب صائمہ شاہ صاحبہ آپکا۔ خوش رہیئے۔

بہت شکریہ طارق شاہ صاحب اور فاتح بھائی آپکا کہ آپکی گفتگو معلومات میں گراں قدر اضافے باعث بنی۔ اللہ آپ کے علم میں اور زیادہ اضافہ فرمائے اور ہمیں اس میں سے کچھ سیکھنے کو توفیق عطا کرے۔
 
Top