اعتبار ساجد ہر درد پہن لینا ، ہر خواب میں کھو جانا - اعتبار ساجد

صائمہ شاہ

محفلین
ہر درد پہن لینا ، ہر خواب میں کھو جانا
کیا اپنی طبیعت ہے ، ہر شخص کا ہو جانا

اک شہر بسا لینا بچھڑے ہوئے لوگوں کا
پھر شب کے جزیرے میں دل تھام کے سو جانا

موضوعِ سخن کچھ ہو ، تا دیر اسے تکنا
ہر لفظ پہ رک جانا ، ہر بات پہ کھو جانا

آنا تو بکھر جانا سانسوں میں مہک بن کر
جانا تو کلیجے میں کانٹے سے چبھو جانا

جاتے ہوئے چپ رہنا ان بولتی آنکھوں کا
خاموش تکلم سے پلکوں کو بھگو جانا

لفظوں میں اتر آنا ان پھول سے ہونٹوں کا
اک لمس کی خوشبو کا پوروں میں سمو جانا

ہر شام عزائم کے کچھ محل بنا لینا
ہر صبح ارادوں کی دہلیز پہ سو جانا
 

باباجی

محفلین
واہ بہت ہی خوبصورت غزل


اک شہر بسا لینا بچھڑے ہوئے لوگوں کا
پھر شب کے جزیرے میں دل تھام کے سو جانا​
 

فاتح

لائبریرین
موضوعِ سخن کچھ ہو ، تا دیر اسے تکنا
ہر لفظ پہ رک جانا ، ہر بات پہ کھو جانا
واہ واہ کیا خوب انتخاب ہے
 

محمد بلال اعظم

لائبریرین
موضوعِ سخن کچھ ہو ، تا دیر اسے تکنا
ہر لفظ پہ رک جانا ، ہر بات پہ کھو جانا

آنا تو بکھر جانا سانسوں میں مہک بن کر
جانا تو کلیجے میں کانٹے سے چبھو جانا

جاتے ہوئے چپ رہنا ان بولتی آنکھوں کا
خاموش تکلم سے پلکوں کو بھگو جانا

واہ واہ
سدا بہار
 
Top