نتائج تلاش

  1. ص

    ان گنت بے حساب آن بسے فرحت عباس شاہ

    ان گنت بے حساب آن بسے آنکھ اجڑی تو خواب آن بسے دل عجب شہر ہے محبت کا ہر گلی میں سراب آن بسے اس سے اچھا تھا تم ہی رہ جاتے تم گئے اور عذاب آن بسے تیرے آنے کی رت سے پہلے ہی کیاریوں میں گلاب آن بسے آنکھ میں آ کے بس گئے آنسو آنسوؤں میں سحاب آن بسے
  2. ص

    احمد ندیم قاسمی شعوُر میں، کبھی احساس میں بساؤں اُسے

    شعوُر میں، کبھی احساس میں بساؤں اُسے مگر مَیں چار طرف بے حجاب پاؤں اُسے اگرچہ فرطِ حیا سے نظر نہ آؤں اُسے وہ رُوٹھ جائے تو سو طرح سے مناؤں اُسے طویل ہجر کا یہ جبر ہے، کہ سوچتا ہوں جو دل میں بستا ہے، اب ہاتھ بھی لگاؤں اُسے اُسے بلا کے مِلا عُمر بھر کا سناّٹا مگر یہ شوق، کہ اِک بار پھر بلاؤں...
  3. ص

    امجد اسلام امجد تم میرے ساتھ ھو ھمراہ نہیں

    تم میرے ساتھ ھو ھمراہ نہیں کون سا لفظ ھے جو کھولے گا در معنی کا اسکا پتا کون کرے تم تو خو شبو ھو، ستاروں کی گزر گاہ ھو تم تم کہاں آؤ گے اس دشت پراسرار کی پہنائی میں کیسے اترو گے تمناؤں کی گہرائی میں تم میرے ساتھ ھو ھمراہ نہیں کون سے خواب کے جگ مگ میں نہاں ھیں ھم تم کیسے گرداب تمنا میں رواں...
  4. ص

    پروین شاکر یارب! مرے سکوت کو نغمہ سرائی دے

    یارب! مرے سکوت کو نغمہ سرائی دے زخمِ ہُنر کو حوصلہ لب کشائی دے لہجے کو جُوئے آب کی وہ نے نوائی دے دُنیا کو حرف حرف کا بہنا سنائی دے رگ رگ میں اُس کا لمس اُترتا دکھائی دے جو کیفیت بھی جسم کو دے ،انتہائی دے شہرِ سخن سے رُوح کو وہ آشنائی دے آنکھیں بھی بند رکھوں تو رستہ سجھائی دے تخیئلِ...
  5. ص

    محسن نقوی بول اے سکوتِ دل کہ درِ بے نِشاں کُھلے

    بول اے سکوتِ دل کہ درِ بے نِشاں کُھلے مجھ پر کبھی تو عُقدہِ ہفت آسماں کُھلے یوں دل سے ھمکلام ہوئی یادِ رفتگاں جیسے اک اجنبی سے کوئی رازداں کُھلے سہمی کھڑی ہیں خوفِ تلاطم سے کشتیاں موج ہوا کو ضد کہ کوئی بادباں کُھلے وہ آنکھ نیم وا ہو تو دل پھر سے جی اُٹھیں وہ لب ہلیں تو قفلِ سکوتِ جہاں...
  6. ص

    فراز کروں نہ یاد مگر کس طرح بھلاوں اسے

    کروں نہ یاد مگر کس طرح بھلاوں اسے غزل بہانہ کروں اور گنگناوں اسے وہ خار خار ہے شاخِ گلاب کی مانند میں زخم زخم ہوں پھر بھی گلے لگاوں اسے یہ لوگ تذکرے کرتے ہیں اپنے لوگوں کے میں کیسے بات کروں اور کہاں سے لاوں اسے مگر وہ زود فراموش زود رنج بھی ہے کہ روٹھ جائے اگر یاد کچھ دلاوں اسے وہی...
  7. ص

    شکیب جلالی روشن ہیں دل کے داغ نہ آنکھوں کے شب چراغ

    روشن ہیں دل کے داغ نہ آنکھوں کے شب چراغ کیوں شام ہی سے بجھ گئے محفل کے سب چراغ وہ دن نہیں کرن سے کرن میں لگے جو آگ وہ شب کہاں چراغ سے جلتے تھے جب چراغ تیرہ ہے خاکداں ، تو فلک بے نجوم ہے لائے کہاں سے مانگ کے دست طلب چراغ روشن ضمیر آج بھی ظلمت نصیب ہیں تم نے دئیے ہیں پوچھ کے نام و نسب چراغ...
  8. ص

    آتش ہو اور معرکہ خیر و شر نہ ہو - اختر عثمان

    آتش ہو اور معرکہ خیر و شر نہ ہو پروانگی عبث ہے جو رقص شرر نہ ہو یہ کار عشق بھی ہے عجب کار نا تمام سمجھیں کہ ہو رہا ہے مگر عمر بھر نہ ہو اک لمحہ کمال کہ صدیوں پہ پھیل جائے اک لمحہ وصال مگر مختصر نہ ہو اک دشتِ بے دلی میں لہو بولنے لگے ایسے میں ایک خوابکہ تو ہو مگر نہ ہو اک یادِ خوش جمال...
  9. ص

    محسن نقوی کیسا عالم تھا وہ جذبوں کے رفوُ کا عالم

    کیسا عالم تھا وہ جذبوں کے رفوُ کا عالم ریزہ ریزہ مری سوچیں وہ غزل جیسی تھیں کیسا موسم تھا وہ سانسوں کی نمو کا موسم جھیل جیسی مری چاہت وہ کنول جیسی تھی رات آنگن میں اُترتی تھی مگر یوں جیسے اُس کی آنکھوں میں دہکتا ہوا کاجل پھیلے صبح خوابوں میں نکھرتی تھی مہک کر جیسے اُس کے سینے سے پھسلتا ہوا آنچل...
  10. ص

    غزل : میری نحیف ذات سے ہے جانے کس لیے خود ساختہ خداؤں کو ۔۔۔ تکلیف مستقل : از عزیز نبیل

    غزل یا رب عطا ہو درد میں۔۔ تخفیف مستقل یا اور بھی زیادہ ہو۔۔۔۔۔ تکلیف مستقل میری نحیف ذات سے ہے جانے کس لیے خود ساختہ خداؤں کو۔۔۔۔۔۔ تکلیف مستقل الہام وحئ عشق کا اک سلسلہ ہے اور انجیل ِدل میں جاری ہے۔۔ تحریف مستقل تو زمرہ عدو میں مرے جب سے آگیا ہے تیری خامیوں کی بھی تعریف مستقل جاری ہے...
  11. ص

    محسن نقوی یہ شہر کم نظراں ہے اب اس میں کیا رہنا

    اب اور دربدر کا عذاب کیا سہنا یہ شہر کم نظراں ہے اب اسمیں کیا رہنا یہاں تو چپ ہی بھلی ہے کہ انگلیاں نہ اٹھیں کسی کے حق میں کسی کے خلاف کیا کہنا کبھی بہت تھے میرے ساتھ جاگنے والے کبھی یہ چاند بھی لگتا تھا رات کا گہنا کنار چشم سے اس سمت کنج دل سے ادھر لہو کی بوند کبھی اپنی موج میں بہنا
  12. ص

    شکیب جلالی روتے ھیں دل کے زخم تو ہنستا نہیں کوئی اتنا تو فائدہ مجھے تنہائیوں سے ہے

    یہ جلوہ گاہ ناز تماشائیوں سے ہے رونق جہاں کی انجمن آرائیوں سے ہے روتے ھیں دل کے زخم تو ہنستا نہیں کوئی اتنا تو فائدہ مجھے تنہائیوں سے ہے دیوانہ حیات کو اک شغل چاہئیے نادانیوں سے کام نہ دانائیوں سے ہے قید بیاں میں آئے جو نا گفتنی نہ ہو وہ رابطہ جو قلب کی گہرائیوں سے ہے...
  13. ص

    پروین شاکر وہ ہم نہیں جنہیں سہنا یہ جبر آ جاتا - پروین شاکر

    وہ ہم نہیں جنہیں سہنا یہ جبر آ جاتا تری جدائی میں کس طرح صبر آجاتا وہ فاصلہ تھا دعا اور مستجابی میں کہ دھوپ مانگنے جاتے تو ابر آجاتا وہ مجھکو چھوڑ کے جس آدمی کے پاس گیا برابری کا بھی ہوتا تو۔۔۔۔۔۔۔۔ صبر آ جاتا وزیر و شاہ بھی خس خانوں سے نکل آتے اگر گمان میں۔۔۔۔۔۔۔۔ انگار قبر آ جاتا
Top