نتائج تلاش

  1. وہاب اعجاز خان

    انتخابِ کلامِ میر (دیوان اول)

    [align=center:77a299e74e] کیا میں بھی پریشانیِ خاطر سے قریں تھا آنکھیں تو کہیں تھیں، دلِ غم دیدہ کہیں تھا کس رات نظر کی ہے سوئے چشمکِ انجم آنکھوں کے تلے اپنے تو وہ ماہ جبیں تھا آیا تو سہی وہ کوئی دم کے لیے ، لیکن ہونٹھوں پہ مرے جب نفسِ باز پسیں تھا اب کوفت سے ہجراں کی جہاں تن پہ...
  2. وہاب اعجاز خان

    انتخابِ کلامِ میر (دیوان اول)

    الف تھا مستعار حسن سے اُس کے جو نور تھا خورشید میں بھی اس ہی کا ذرہ ظہور تھا ہنگامہ گرم کن جو دلِ ناصبور تھا پیدا ہر ایک نالے سے شورِ نشور تھا پہنچا جو آپ کو تو میں پہنچا خدا کے تئیں معلوم اب ہوا کہ بہت میں بھی دور تھا آتش بلند دل کی نہ تھی ورنہ اے کلیم یک شعلہ برقِ خرمنِ صد...
  3. وہاب اعجاز خان

    انتخابِ کلامِ میر (دیوان اول)

    انتخاب کلامِ میر دیوانِ اول میر کے پانچ اہم انتخابات کا مجموعہ انتخاب نواب عماد الملک سید مولوی عبدالحق حسرت موہانی اثر لکھنوی محمد حسن عسکری ۔۔۔۔۔۔۔۔
  4. وہاب اعجاز خان

    ضیا محی الدین

    جواب ویسے ضیا محی الدین کے کئی البم آپ یہاں سے بھی ڈاون لوڈ کرسکتے ہیں: http://www.sangeetradio.com/music/Default.asp?q=f&f=%2FUrduAdab%2FArtists%2FZia+Mohyeddin
  5. وہاب اعجاز خان

    پشاور: طلبہ کےدرس قرآن پر پابندی

    جواب دراصل محترم یہ پابندی جمیت طلباء کے درس قرآن پر لگائی گئی ہے۔ پچھلے دنوں یونیورسٹی جانے کا اتفاق ہوا تو معلوم ہوا کہ اس حوالے سے طلبا کی بہت سی گرفتاریاں عمل میں لائی گئی ہیں۔ لیکن میرے خیال میں اگر یونیورسٹی ایڈمنسٹریشن کا یہ فیصلہ کسی بھی ڈیپارٹمنٹ میں درس قران کی پابندی پر ہے تو اس میں...
  6. وہاب اعجاز خان

    زندان نامہ

    ۔۔۔۔۔۔۔۔ اختتام ۔۔۔۔۔۔۔۔
  7. وہاب اعجاز خان

    زندان نامہ

    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ رات ڈھلنے لگی ہے سینوں میں آگ سلگاو آبگینوں میں دلِ عشا ق کی خبر لینا پھول کھلتے ہیں ان مہینوں میں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
  8. وہاب اعجاز خان

    زندان نامہ

    غزل تری امید، ترا انتظار جب سے ہے نہ شب کو دن سے شکایت نہ دن کو شب سے ہے کسی کا درد ہو کرتے ہیں تیرے نام رقم گلہ ہے جو بھی کسی سے ترے سبب سے ہے ہوا ہے جب سے دلِ ناصبور بے قابو کلام تجھ سے نظر کو بڑے ادب سے ہے اگر شرر ہے تو بھڑکے، جو پھول ہے تو کھِلے طرح طرح کی طلب، تیرے رنگِ لب...
  9. وہاب اعجاز خان

    زندان نامہ

    غزل صبح کی آج جو رنگت ہے وہ پہلے تو نہ تھی کیا خبر آج خراماں سرِ‌گلزار ہے کون شام گلنار ہوئی جاتی ہے دیکھو تو سہی یہ جو نکلا ہے لیے مشعلِ رخسار، ہے کون رات مہکی ہوئی آتی ہے کہیں سے پوچھو آج بکھرائے ہوئے زلفِ طرحدار ہے کون پھر درِ دل پہ کوئی دینے لگا ہے دستک جانیے پھر دلِ وحشی کا...
  10. وہاب اعجاز خان

    زندان نامہ

    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ کِھلے جو ایک دریچے میں آج حسن کے پھول تو صبح جھوم کے گلزار ہو گئی یکسر جہاں کہیں‌ بھی گرا نور اُن نگاہوں سے ہر ایک چیز طرحدار ہوگئی یکسر ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ جناح ہسپتال کراچی
  11. وہاب اعجاز خان

    زندان نامہ

    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ تمہارے حسن سے رہتی ہے ہمکنار نظر تمہاری یاد سے دل ہمکلام رہتا ہے رہی فراغتِ ہجراں تو ہو رہے گا طے تمہاری چاہ کا جو جو مقام رہتا ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ حیدرآباد جیل1951ء
  12. وہاب اعجاز خان

    زندان نامہ

    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ تمام شب دلِ وحشی تلاش کرتا ہے ہر اک صدا میں ترے حرفِ‌ لطف کا آہنگ ہر ایک صبح ملاتی ہے بار بار نظر ترے دہن سے ہر اک لالہ و گلاب کا رنگ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
  13. وہاب اعجاز خان

    زندان نامہ

    غزل یوں بہار آئی ہے اس بار کہ جیسے قاصد کوچہء یار سے بے نیلِ‌ مرام آتا ہے ہر کوئی شہر میں پھرتا ہے سلامت دامن رند میخانے سے شائستہ خرام آتا ہے ہوسِ‌ مطرب و ساقی میں‌پریشاں اکثر ابر آتا ہے کبھی ماہِ تمام آتا ہے شوق والوں‌ کی حزیں‌ محفلِ شب میں اب بھی آمدِ صبح کی صورت ترا نام آتا ہے اب بھی...
  14. وہاب اعجاز خان

    زندان نامہ

    اگست 55 شہر میں‌ چاک گریباں ہوئے ناپید اب کے کوئی کرتا ہی نہیں ضبط کی تاکید اب کے لطف کر، اے نگہِ یار ، کہ غم والوں‌ نے حسرتِ دل کی اُٹھائی نہیں‌تمہید اب کے چاند دیکھا تری آنکھوں میں ، نہ ہونٹوں پہ شفق ملتی جلتی ہے شبِ غم سے تری دید اب کے دل دکھا ہے نہ وہ پہلا سا، نہ جاں تڑپی ہے ہم ہی غافل...
  15. وہاب اعجاز خان

    زندان نامہ

    کوئی عاشق کسی محبوبہ سے! یاد کی راہگزر جس پہ اسی صورت سے مدتیں بیت گئی ہیں تمہیں چلتے چلتے ختم ہو جائے جو دو چار قدم اور چلو موڑ پڑتا ہے جہاں دشتِ فراموشی کا جس سے آگے نہ کوئی میں ہوں نہ کوئی تم ہو سانس تھامے ہیں نگاہیں کہ نہ جانے کس دم تم پلٹ آؤ، گزر جاؤ، یا مڑ کردیکھو گرچہ واقف ہیں نگاہیں کہ...
  16. وہاب اعجاز خان

    زندان نامہ

    بنیاد کچھ تو ہو کوئے ستم کی خامشی آباد کچھ تو ہو کچھ تو کہو ستم کشو، فریاد کچھ تو ہو بیداد گر سے شکوہء بیداد کچھ تو ہو بولو، کہ شورِ حشر کی ایجاد کچھ تو ہو مرنے چلے تو سطوتِ قاتل کا خوف کیا اتنا تو ہو کہ باندھنے پائے نہ دست و پا مقتل میں‌ کچھ تو رنگ جمے جشنِ رقص کا رنگیں لہو سے پنجۂ صیاد کچھ...
  17. وہاب اعجاز خان

    زندان نامہ

    یہ فصل امیدوں کی ہمدم سب کاٹ دو بسمل پودوں کو بے آب سسکتے مت چھوڑو سب نوچ لو بیکل پھولوں کو شاخوں پہ بلکتے مت چھوڑو یہ فصل امیدوں کی ہمدم اس بار بھی غارت جائے گی سب محنت، صبحوں شاموں کی اب کے بھی اکارت جائے گی کھیتی کے کونوں، کھدروں میں پھر اپنے لہو کی کھاد بھرو پھر مٹی سینچو اشکوں سے پھر...
  18. وہاب اعجاز خان

    زندان نامہ

    غزل گرمیء شوقِ نظارہ کا اثر تو دیکھو گل کھلے جاتے ہیں وہ سایہء در تو دیکھو ایسے ناداں بھی نہ تھے جاں سے گزرنے والے ناصحو ، پندگرو، راہگزر تو دیکھو وہ تو وہ ہے، تمہیں ہوجائے گی الفت مجھ سے اک نظر تم مرا محبوبِ نظر تو دیکھو وہ جو اب چاک گریباں بھی نہیں کرتے ہیں دیکھنے والو کبھی اُن کا جگر تو...
  19. وہاب اعجاز خان

    زندان نامہ

    *africa come back (ایک رجز) آجاؤ، میں نے سن لی ترے ڈھول کی ترنگ آجاؤ، مست ہو گئی میرے لہو کی تال “آجاؤ ایفریقا“ آجاؤ، میں نے دھول سے ماتھا اٹھا لیا آجاؤ، میں نے چھیل دی آنکھوں سے غم کی چھال آجاؤ، میں نے درد سے بازو چھڑا لیا آجاؤ، میں نے نوچ دیا بے کسی کا جال “آجاؤ ایفریقا“ پنجے میں ہتھکڑی...
  20. وہاب اعجاز خان

    زندان نامہ

    ۔۔۔۔۔۔۔۔ صبح پھوٹی تو آسماں پہ ترے رنگِ رخسار کی پھوہار گری رات چھائی تو روئے عالم پر تیری زلفوں کی آبشار گری ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
Top