نتائج تلاش

  1. وہاب اعجاز خان

    کوئی اداسی، کوئی یاد؟

    جواب ویسے میرے لیے وہ لمحہ اداسی کا تھا جب: ہم ساتھ ہو لیے تو کہا اُس نے غیر سے آتا ہے کون اس کہو یہ جدا چلے اس اداسی کا علاج میں‌ نے یہ کیا کہ میں کسی اور کے پیچھے ہولیا۔
  2. وہاب اعجاز خان

    انتخابِ کلامِ میر (دیوان اول)

    20 مر رہتے جو گُل بِن تو سارا یہ خلل جاتا نکلا ہی نہ جی ورنہ کانٹا سا نکل جاتا میں گریہء خونیں کو روکے ہی رہا ورنہ یک دم میں زمانے کا یاں رنگ بدل جاتا بِن پوچھے کرم سے وہ جو بخش نہ دیتا تو پُرسش میں ہماری ہی دن حشر کا ڈھل جاتا
  3. وہاب اعجاز خان

    انتخابِ کلامِ میر (دیوان اول)

    19 گل شرم سے بہ جائےگا گلشن میں ہو کر آب سا برقعے سے گر نکلا کہیں چہرہ ترا مہتاب سا گل برگ کا یہ رنگ ہے مرجاں کا ایسا ڈھنگ ہے دیکھو نہ جھمکے ہے پڑا وہ ہونٹھ لعلِ ناب سا وہ مایہء جاں تو کہیں پیدا نہیں جوں کیمیا میں شوق کی افراط سے بے تاب ہوں سیماب سا دل تاب ہی لایا نہ ٹک، تا یاد رہتا...
  4. وہاب اعجاز خان

    انتخابِ کلامِ میر (دیوان اول)

    18 فرہاد ہاتھ تیشے پہ ٹک رہ کے ڈالتا پتھر تلے کا ہاتھ ہی اپنا نکالتا بگڑا اگر وہ شوخ تو سنیو کہ رہ گیا خورشید اپنی تیغ و سپر ہی سنبھالتا یہ سر تبھی سے گوے ہے میدان عشق کا پھرتا تھا جن دنوں میں تو گیندیں اچھالتا بِن سر کے پھوڑے بنتی نہ تھی کوہ کن کے تئیں خسرو سے سنگِ سینہ کو کس طور...
  5. وہاب اعجاز خان

    انتخابِ کلامِ میر (دیوان اول)

    17 آگے جمالِ یار کے معذور ہوگیا گُل اک چمن میں دیدہء بے نور ہوگیا اک چشمِ منتطر ہے کہ دیکھے ہے کب سے راہ جوں زخم تیری دوری میں ناسور ہوگیا پہنچا قریبِ مرگ کے وہ صیدِ ناقبول جو تیری صید گاہ سے ٹک دور ہوگیا اُس ماہِ‌ چاردہ کا چھپے عشق کیوں کہ آہ اب تو تمام شہر میں‌ مشہور ہوگیا...
  6. وہاب اعجاز خان

    انتخابِ کلامِ میر (دیوان اول)

    16 جب جنوں سے ہمیں توسل تھا اپنی زنجیر پا ہی کا غُل تھا بسترا تھا چمن میں جوں‌ بلبل نالہ سرمایہء توکل تھا یک نِگہ کو وفا نہ کی گویا موسمِ گل صفیرِ بلبل تھا اُن نے پہچان کر ہمیں مارا مُنھ نہ کرنا اِدھر تجاہل تھا اب تو دل کو نہ تاب ہے نہ قرار یادِ ایام جب تحمل تھا جا پھنسا...
  7. وہاب اعجاز خان

    انتخابِ کلامِ میر (دیوان اول)

    15 حالِ دل میر کا رو رو کے سب اے ماہ، سنا شب کو القصہ عجب قصہء جاں کاہ سنا کوئی ان طوروں سے گزرے ہے ترے غم میں مری گاہ تُو نے نہ سنا حال مرا، گاہ نہ سنا خوابِ غفلت میں ہیں یاں سب تُو عبث جاگا میر بے خبر دیکھا اُنھیں میں جنھیں آگاہ سنا
  8. وہاب اعجاز خان

    انتخابِ کلامِ میر (دیوان اول)

    14 دل بہم پہنچا بدن میں، تب سے سارا تن جلا آ پڑی یہ ایسی چنگاری کہ پیراہن جلا سرکشی ہی ہے جو دکھلاتی ہے اس مجلس میں داغ ہو سکے تو شمع ساں دیجے رگِ گردن جلا بدر ساں اب آخر آخر چھا گئی مجھ پر یہ آگ ورنہ پہلے تھا مرا جوں ماہِ نو دامن جلا کب تلک دھونی لگائے جوگیوں کی سی رہوں بیٹھے...
  9. وہاب اعجاز خان

    انتخابِ کلامِ میر (دیوان اول)

    13 بے تاب جی کو دیکھا، دل کو کباب دیکھا جیتے رہے تھے کیوں ہم جو یہ عذاب دیکھا پودا ستم کا جس نے اس باغ میں لگایا اپنے کیے کا اُن نے ثمرہ شتاب دیکھا دل کا نہیں ٹھکانا بابت جگر کی گم ہے تیرے بلاکشوں کا ہم نے حساب دیکھا آباد جس میں تجھ کو دیکھا تھا ایک مدت اُس دل کی مملکت کو اب ہم...
  10. وہاب اعجاز خان

    انتخابِ کلامِ میر (دیوان اول)

    12 وہ اک روش سے کھولے ہوئے بال ہوگیا سنبل چمن کا مفت میں پامال ہوگیا کیا امتدادِ مدتِ ہجراں بیاں کروں ساعت ہوئی قیامت و مہ سال ہوگیا دعویٰ کیا تھا گل نے ترے رخ سے باغ میں سیلی لگی صبا کی تو منہ لال ہوگیا قامت خمیدہ، رنگ شکستہ، بدن نزار تیرا تو میر غم میں عجب حال ہوگیا
  11. وہاب اعجاز خان

    انتخابِ کلامِ میر (دیوان اول)

    11 جس سر کو غرور آج ہے یاں تاج وری کا کل اُس پہ یہیں شور ہے پھر نوحہ گری کا آفاق کی منزل سے گیا کون سلامت اسباب لٹا راہ میں یاں‌ ہر سفری کا زنداں میں‌ بھی شورش نہ گئی اپنے جنوں کی اب سنگ مداوا ہے اس آشفتہ سری کا ہر زخمِ جگر داورِ محشر سے ہمارا انصاف طلب ہے تیری بیداد گری کا اپنی...
  12. وہاب اعجاز خان

    انتخابِ کلامِ میر (دیوان اول)

    10 تا گور کے اوپر وہ گل اندام نہ آیا ہم خاک کے آسودوں کو آرام نہ آیا بے ہوش مئے عشق ہوں، کیا میرا بھروسا آیا جو بخود صبح تو میں‌شام نہ آیا کس دل سے ترا تیرِ نگہ پار نہ گزرا کس جان کو یہ مرگ کا پیغام نہ آیا دیکھا نہ اُسے دور سے بھی منتظروں نے وہ رشکِ‌ مہ عید لبِ بام نہ آیا سو بار...
  13. وہاب اعجاز خان

    انتخابِ کلامِ میر (دیوان اول)

    9 دیکھے گا جو تجھ رُو کو، سو حیران رہے گا وابستہ ترے مُو کا، پریشان رہے گا منعم نے بِنا ظلم کی رکھ، گھر تو بنایا پر آپ کوئی رات ہی مہمان رہے گا چھوٹوں کہیں‌ ایذا سے ، لگا ایک ہی جلاد تا حشر مرے سر پہ یہ احسان رہے گا چمٹے رہیں گے دشتِ محبت میں سرو تیغ محشر تئیں خالی نہ یہ میدان رہے...
  14. وہاب اعجاز خان

    انتخابِ کلامِ میر (دیوان اول)

    8 چمن میں گل نے جو کل دعویِ جمال کیا جمالِ یار نے منھ اُس کا خوب لال کیا فلک نے آہ تری رہ میں ہم کو پیدا کر بہ رنگِ سبزہء نورستہ پائمال کیا رہی تھی دم کی کشاکش گلے میں کچھ باقی سو اُس کی تیغ نے جھگڑا ہی انفصال کیا بہارِ رفتہ پھر آئی ترے تماشے کو چمن کو یمنِ قدم نے ترے نہال کیا...
  15. وہاب اعجاز خان

    انتخابِ کلامِ میر (دیوان اول)

    7 الٹی ہوگئیں سب تدبیریں، کچھ نہ دوا نے کام کیا دیکھا اس بیماریِ دل نے آخر کام تمام کیا عہد جوانی رو رو کاٹا پیری میں لیں آنکھیں موند یعنی رات بہت تھے جاگے، صبح ہوئی آرام کیا حرف نہیں جاں بخشی میں اس کی، خوبی اپنی قسمت کی ہم سے جو پہلے کہہ بھیجا سو مرنے کا پیغام کیا ناحق ہم مجبوروں...
  16. وہاب اعجاز خان

    انتخابِ کلامِ میر (دیوان اول)

    شبِ‌ ہجر میں کم تظلم کیا کہ ہمسائگاں پر ترحم کیا کہا میں نے کتنا ہے گل کا ثبات! کلی نے یہ سن کر تبسم کیا زمانے نے مجھ جُرعہ کش کو ندان کیا خاک و خشتِ سرِ‌ خم کیا جگر ہی میں یک قطرہء خوں ہے سرشک پلک تک گیا تو تلاطم کیا کسو وقت پاتے نہیں گھر اُسے بہت میر نے آپ کو گم کیا
  17. وہاب اعجاز خان

    انتخابِ کلامِ میر (دیوان اول)

    اس عہد میں‌ الہی محبت کو کیا ہوا چھوڑا وفا کو ان نے مروت کو کیا ہوا امیدوارِ وعدہء دیدار مرچلے آتے ہی آتے یارو قامت کو کیا ہوا اس کے گئے پر ایسی گئی دل سے ہم نشیں معلوم بھی ہوا نہ کہ طاقت کو کیا ہوا بخشش نے مجھ کو ابرِ کرم کی کیا خجل اے چشم جوشِ اشک ندامت کو کیا ہوا جاتا ہے یار...
  18. وہاب اعجاز خان

    تبصرے انتخابِ کلام میر دیوانِ اول

    دیکھا جائے تو غالب اور اقبال کے حوالے سے نیٹ پر بہت کام ہوچکا ہے۔ اور غالب کا دیوان اور اقبال کے کلیات کئی سائیٹس پر دستیاب ہیں۔ لیکن میر کے کچھ غزلیات کے علاوہ مجھے ان کے کلام کی جامع صورت کہیں بھی نظر نہیں‌ آئی۔ جس کی سب سے بڑی وجہ یہ ہے میر نے اردو کے چھ دیوان چھوڑے ہیں۔ جن کو مکمل طور سے...
  19. وہاب اعجاز خان

    انتخابِ کلامِ میر (دیوان اول)

    جامہء مستیِ عشق اپنا مگر کم گھیر تھا دامنِ تر کا مرے، دریا ہی کا سا پھیر تھا دیر میں کعبے گیا میں میں خانقہ سے اب کے بار راہ سے مے خانے کی اس راہ میں کچھ پھیر تھا بلبلوں نے کیا گُل افشاں میر کا مرقد کیا دور سے آیا نظر پھولوں کا اک ڈھیر تھا
  20. وہاب اعجاز خان

    انتخابِ کلامِ میر (دیوان اول)

    نکلے ہے چشمہ جو کوئی جوش زناں پانی کا یاد وہ ہے وہ کسو چشم کی گریانی کا لطف اگر یہ ہے بتاں صندلِ پیشانی کا حسن کیا صبح کے پھر چہرہء نورانی کا کفر کچھ چاہیے اسلام کی رونق کے لیے حسن زنار ہے تسبیحِ سلیمانی کا درہمی حال کی ہے سارے مرے دیواں میں سَیر کر تو بھی یہ مجموعہ پریشانی کا...
Top