نتائج تلاش

  1. وہاب اعجاز خان

    انتخابِ کلامِ میر (دیوان اول)

    37 ہم خستہ دل ہیں تجھ سے بھی نازک مزاج تر تیوری چڑھائی تو نے کہ یاں جی نکل گیا گرمیِ عشق مانعِ نشوونما ہوئی میں وہ نہال تھا کہ اُگا اورجل گیا مستی میں چھوڑ دَیر کو کعبے چلا تھا میں لغزش بڑی ہوئی تھی و لیکن سنبھل گیا عریاں تنی کی شوخی سے دیوانگی میں میر مجنوں کے دشتِ خار کا داماں...
  2. وہاب اعجاز خان

    انتخابِ کلامِ میر (دیوان اول)

    36 تیر جو اس کمان سے نکلا جگرِ مرغ جان سے نکلا نکلی تھی تیغ بے دریغ اس کی میں ہی اک امتحان سے نکلا گو کٹے، سر کہ سوزِ‌ دل جوں شمع اب تو میری زبان سے نکلا مرگیا جو اسیر قیدِ حیات تنگنائے جہان سے نکلا دل سے مت جا کہ حیف اُس کا وقت جو کوئی اُس مکان سے نکلا نامرادی کی رسم میر سے...
  3. وہاب اعجاز خان

    انتخابِ کلامِ میر (دیوان اول)

    35 خوبی کا اس کی بسکہ طلب گار ہوگیا گل باغ میں گلے کا مرے ہار ہوگیا کس کو نہیں ہے شوق ترا پر نہ اس قدر میں تو اسی خیال میں بیمار ہوگیا ہے اس کے حرفِ زیر لبی کا سبھوں میں‌ ذکر کیا بات تھی کہ جس کا یہ بستار ہوگیا تو وہ متاع ہے کہ پڑی جس کی تجھ پہ آنکھ وہ جی کو بیچ کر بھی خریدار ہوگیا...
  4. وہاب اعجاز خان

    انتخابِ کلامِ میر (دیوان اول)

    34 ایسی گلی اک شہرِ اسلام نہیں رکھتا جس کُوچے میں وہ بت صد بدنام نہیں رکھتا آزار نہ دے اپنے کانوں کے تئیں اےگل آغاز مرے غم کا انجام نہیں رکھتا ناکامیِ صد حسرت خوش لگتی نہیں، ورنہ اب جی سےگزر جانا کچھ کام نہیں لگتا ہو خشک تو بہتر ہے وہ ہاتھ بہاراں میں مانند نےِ نرگس جو جام نہیں...
  5. وہاب اعجاز خان

    انتخابِ کلامِ میر (دیوان اول)

    33 مت ہو دشمن اے فلک مجھ پائمالِ راہ کا خاک افتادہ ہوں میں بھی اک فقیر، اللہ کا سیکڑوں طرحیں نکالیں یار کے آنے کی لیک عذر ہی جاہے چلا اس کے دلِ بد خواہ کا گر کوئی پیرِ مغاں مجھ کوکرے، تو دیکھےپھر مے کدہ سارے کا سارا صرف ہے اللہ کا کاش تیرے غم رسیدوں کو بلاویں حشر میں ظلم ہے اک خلق...
  6. وہاب اعجاز خان

    انتخابِ کلامِ میر (دیوان اول)

    کیا کہوں، کیسا ستم غفلت میں مجھ سے ہوگیا قافلہ جاتا رہا، میں صبح ہوتے سو گیا بےکسی مدت تلک برسا کی اپنی گور پر جو ہماری خاک پر سے ہو کے گزرا، رو گیا کچھ خطرناکی طریقِ عشق میں پنہاں نہیں کھپ گیا وہ راہرو اس رہ ہو کر جو گیا مدعا جو ہے سو وہ پایا نہیں جاتا کہیں ایک عالم جستجو میں جی کو...
  7. وہاب اعجاز خان

    میرے مشاغل

    جواب شکریہ زکریا اگر میرے بس میں ہوتا تو میں آپ کو کونجوں کا ایک جوڑا ضرور بجھواتا ۔بڑا ملنگ پرندہ ہے۔ سائز میں بڑا لیکن عادتا بڑا معصوم۔
  8. وہاب اعجاز خان

    انتخابِ کلامِ میر (دیوان اول)

    32 اے تو کہ یاں سے عاقبتِ‌ کار جائے گا غافل نہ رہ کہ قافلہ اک بار جائے گا موقوف حشر پر ہے سو آتی بھی وہ نہیں کب درمیاں سے وعدہء دیدار جائے گا چُھوٹا جو میں قفس سے تو سب نے مجھے کہا بے چارہ کیوں کے تاسرِ‌دیوار جائے گا دے گی نہ چین لذتِ زخم اُس شکار کو جو کھا کے تیرے ہاتھ کی تلوار...
  9. وہاب اعجاز خان

    انتخابِ کلامِ میر (دیوان اول)

    31 مفت آبروئے زاہدِ علامہ لے گیا اک مغ بچہ اُتار کے عمامہ لے گیا داغِ فراق و حسرتِ وصل، آرزوئے عشق میں ساتھ زیرِ خاک بھی ہنگامہ لے گیا پہنچا نہ پہنچا آہ گیا، سو گیا غریب وہ مرغِ نامہ بر جو مرا نامہ لے گیا اُس راہزن کے ڈھنگوں سے دیوے خدا پناہ اک مرتبہ جو میر جی کا جامہ لے گیا
  10. وہاب اعجاز خان

    انتخابِ کلامِ میر (دیوان اول)

    30 گل کو محبوب ہم قیاس کیا فرق نکلا بہت جو باس کیا دل نے ہم کو مثالِ آئینہ ایک عالم کا روشناس کیا کچھ نہیں سوجھتا ہمیں اُس بن شوق نے ہم کو بے حواس کیا عشق میں ہم ہوئے نہ دیوانے قیس کی آبرو کا پاس کیا صبح تک شمع سر کو دھنتی رہی کیا پتنگے نے التماس کیا ایسے وحشی کہاں ہیں اے...
  11. وہاب اعجاز خان

    انتخابِ کلامِ میر (دیوان اول)

    29 کیا طرح ہے آشنا گاہے، گہے نا آشنا یا تو بیگانے ہی رہیے، ہو جیے یا آشنا پائمالِ صد جفا ناحق نہ ہو اے عندلیب سبزہء بیگانہ بھی تھا اس چمن کا آشنا کون سے یہ بحرِ خوبی کی پریشاں زلف ہے آتی ہے آنکھوں میں میرے موجِ دریا آشنا (ق) بلبلیں پائیز میں کہتی تھیں ہوتا کاش کے یک مژہ رنگِ...
  12. وہاب اعجاز خان

    انتخابِ کلامِ میر (دیوان اول)

    28 دل میں بھرا زبسکہ خیالِ شراب تھا مانند آئنے کے مرے گھر میں‌ آب تھا موجیں کرے ہے بحرِ جہاں میں‌ ابھی تو تُو جانےگا بعدِ مرگ کہ عالم حباب تھا اگتے تھے دستِ بلبل و دامانِ گل بہم صحنِ چمن نمونہء یوم الحساب تھا ٹک دیکھ آنکھیں کھول کے اُس دم کی حسرتیں جس دم یہ سوجھے گی کہ یہ عالم بھی...
  13. وہاب اعجاز خان

    انتخابِ کلامِ میر (دیوان اول)

    27 شب درد و غم سے عرصہ مرے جی پہ تنگ تھا آیا شبِ‌ فراق تھی یا روزِ جنگ تھا کثرت میں‌درد و غم کی نہ نکلی کوئی تپش کوچہ جگر کے زخم کا شاید کہ تنگ تھا لایا مرے مزار پہ اس کو یہ جذبِ عشق جس بے وفا کو نام سے بھی مرے ننگ تھا دل سے مرے لگا نہ ترا دل، ہزار حیف یہ شیشہ ایک عمر سے مشتاقِ سنگ...
  14. وہاب اعجاز خان

    انتخابِ کلامِ میر (دیوان اول)

    26 سیر کے قابل ہے دل صد پارہ اُس نخچیر کا جس کے ہر ٹکڑے میں ہو پیوست پیکاں تِیر کا سب کھلا باغِ جہاں اِلا یہ حیران و خفا جس کو دل سمجھے تھے ہم سو غنچہ تھا تصویر کا بوئے خوں سے جی رکا جاتا ہے اے بادِ بہار ہوگیا ہے چاک دل شاید کسو دل گیر کا رہ گزر سیلِ حوادث کا ہے بے بنیاد دہر اس...
  15. وہاب اعجاز خان

    میرے مشاغل

    ویسے امتحانات کے دنوں میں اکثر میری پودوں سے دوستی ہوجاتی ہے۔ اور اپنا زیادہ تر وقت میں‌ انہی کےساتھ گزارتا ہوں اور ان کی دیکھ بھال کرتا ہوں۔ امتحانات کے ختم ہوتے ہی جب دیگر مصروفیات آ لیتی ہیں تو میں اپنے ان برے وقتوں کے ساتھیوں کو جیسے بھول سا جاتا ہوں۔ اور ہفتے میں ایک دو دفعہ ان سے ملاقات...
  16. وہاب اعجاز خان

    انتخابِ کلامِ میر (دیوان اول)

    25 ہمارے آگے ترا جب کسو نے نام لیا دلِ ستم زدہ کو ہم نے تھام تھام لیا قسم جو کھایئے تو طالعِ زلیخا کی عزیز مصر کا بھی صاحب اک غلام لیا خراب رہتے تھے مسجد کے آگے مے خانے نگاہِ مست نے ساقی کی انتقام لیا وہ کج روش نہ ملا راستی میں مجھ سے کبھی نہ سیدھی طرح سے اُن نے مرا سلام لیا مرے...
  17. وہاب اعجاز خان

    انتخابِ کلامِ میر (دیوان اول)

    24 شکوہ کروں میں کب تک اُس اپنے مہرباں کا القصہ رفتہ رفتہ دشمن ہوا ہے جاں کا گریے پہ رنگ آیا، قیدِ قفس سے شاید خوں ہوگیا جگر میں اب داغ گلستاں کا دی آگ رنگِ گل نے واں اے صبا چمن کو یاں ہم جلے قفس میں ،سن حال آشیاں کا ہر صبح میرے سر پر اک حادثہ نیا ہے پیوند ہو زمیں کا، شیوہ اس آسماں...
  18. وہاب اعجاز خان

    انتخابِ کلامِ میر (دیوان اول)

    23 اُس گل زمیں سے اب تک اُگتے ہیں سرو جس جا مستی میں جھکتے جس پر تیرا پڑا ہے سایا پوجے سے اور پتھر ہوتے ہیں یہ صنم تو اب کس طرح اطاعت ان کی کروں خدایا تاچرخ نالہ پہنچا لیکن اثر نہ دیکھا کرنے سے اب دعا کے ، میں ہاتھ ہی اُٹھایا آخر کو مر گئے ہیں اُس کی ہی جستجو میں جی کے تئیں بھی...
  19. وہاب اعجاز خان

    انتخابِ کلامِ میر (دیوان اول)

    22 مانندِ شمعِ مجلس شب اشک بار پایا القصہ میر کو ہم بے اختیار پایا احوال خوش انھوں کا، ہم بزم ہیں جو تیرے افسوس ہے کہ ہم نے واں کا نہ بار پایا شہرِ دل ایک مدت، اجڑا بسا غموں میں آخر اجاڑ دینا اُس کا قرار پایا اتنا نہ تجھ سے ملتے، نَے دل کو کھو کے روتے جیسا کیا تھا ہم نے، ویسا ہی...
  20. وہاب اعجاز خان

    انتخابِ کلامِ میر (دیوان اول)

    21 اُس فریبندہ کو نہ سمجھے آہ! ہم نے جانا کہ ہم سے یار ہوا مرچلے بے قرار ہوکر ہم اب تو تیرے تئیں قرار ہوا وہ جو خنجر بکف نظر آیا میر سو جان سے نثار ہوا
Top