نتائج تلاش

  1. ش

    مصطفیٰ زیدی کہیں کہیں پہ ستاروں کے ٹوٹنے کے سوا ۔ مصطفیٰ زیدی

    کہیں کہیں پہ ستاروں کے ٹوٹنے کے سوا افق اداس ہے دنیا بڑی اندھیری ہے لہو جلے تو جلے اس لہو سے کیا ہوگا کچھ ایک راہ نہیں ہر فضا لُٹیری ہے نظر پہ شام کی وحشت ، لبوں پہ رات کی اوس کسے طرب میں سکوں ، کس کو غم میں سیری ہے بس ایک گوشہ میں کُچھ دیپ جگمگاتے ہیں‌ وہ ایک گوشہ جہاں زُلفِ شب...
  2. ش

    مصطفیٰ زیدی آسماں گیر ہے زلفوں کا دھواں کہتے ہیں ۔ ۔ مصطفیٰ زیدی

    آسماں گیر ہے زلفوں کا دھواں کہتے ہیں جشن بردوش ہے فردوس رواں کہتے ہیں آج انسان ہے میردوجہاں کہتے ہیں اب لچکتی نہیں کوشش سے بھی غلماں کی کمر جل گئے حِدّتِ تحقیق سے اوہام کے پر اَبَدی ہے یہ جہانِ گزراں کہتے ہیں رھرو و آگہی گئی منزلِ عصر ِ مسعود جن کو کل لوگ سمجھتے تھے بتانِ معبود...
  3. ش

    مصطفیٰ زیدی انسان پیدا ہو گیا ۔ مصطفیٰ زیدی

    انسان پیدا ہو گیا سیّالِ ماہ تاب زَر افشاں کی دھوم ہے بدلے ہوئے تصوّر ِ ایماں کی دھوم ہے اخلاق سے لطیف تر عصیاں کی دھوم ہے اعلانِ سرفروشئ رنداں کی دھوم ہے باراں کے تذکرے ہیں بہاراں کی دھوم ہے اب سرنگوں ہے کتنے بزرگانِ فن کی بات اب پیش ِ محکمات گریزاں ہیں ظَنّیات اب محض سنگِ...
  4. ش

    مصطفیٰ زیدی غزلیں نہیں لکھتے ہیں قصیدہ نہیں کہتے۔ مصطفیٰ زیدی

    غزلیں نہیں لکھتے ہیں قصیدہ نہیں کہتے لوگوں کو شکایت ہے وہ کیا کیا نہیں کہتے اور اپنا یہی جرم کہ باوصفِ روایت ہم ناصح مشفق کو فرشتہ نہیں کہتے اجسام کی تطہیر و تقدس ہے نظر میں ارواح کے حالات پہ نوحہ نہیں کہتے ہم نے کبھی دنیا کو حماقت نہیں سمجھا ہم لوگ کبھی غم کو تماشا نہیں کہتے...
  5. ش

    مصطفیٰ زیدی روشنی ۔ ۔ مصطفیٰ زیدی

    روشنی ترے حضور مرے ماہ و سال کی دیوی میں ارض ِ خاک کا پیغام لے کر آیا ہوں جسے خرد کا مکمّل شعور پا نہ سکا وہ قلبِ شاعر ناکام لے کے آیا ہوں فریبِ عشرتِ معیار میرے پاس نہیں غمِ حقائق ِ ایاّم لے کے آیا ہوں ! بپھر رہے ہیں پرستار ِ عالم ارواح کہ حسن ِ کشور ِ اَجَام لے کے آیا ہوں...
  6. ش

    مصطفیٰ زیدی تخلیق ۔ ۔ مصطفیٰ زیدی

    تخلیق کتنے جاں سوز مراحل سے گذر کر ہم نے اس قدر سلسلہء سود و زیاں دیکھے ہیں رات کٹتے ہی بکھرتے ہوئے تاروں کے کفن جُھومتی صبح کے آنچل میں نہاں دیکھے ہیں جاگتے ساز ، دمکتے ہوئے نغموں کے قریب چوٹ کھائی ہوئی قسمت کے سماں دیکھے ہیں ڈوبنے والوں کے ہمراہ بھنور میں رہ کر ...
  7. ش

    قمر جلالوی تجھ سے پہلے کوئی شے حق نے اصلا دیکھی ۔ استاد قمر جلالوی

    نعت تجھ سے پہلے کوئی شے حق نے اصلا دیکھی خُوب جب دیکھ لیا تجھ کو تو دنیا دیکھی ! تو نے قبلِ دوجہاں شان ِ تجلّی دیکھی عرش سجتا ہوا ، بنتی ہوئی دنیا دیکھی! ترے سجدے سے جُھکی سارے رسُولوں کی جبیں سب نے اللہ کو مانا تِری دیکھا دیکھی! میزباں خالق ِ کونین بنا خود تیرا تیری توقیر سر...
  8. ش

    قمر جلالوی سنُ سنُ کے مجھ سے وصف ترے اختیار کا ۔ استاد قمر جلالوی

    سنُ سنُ کے مجھ سے وصف ترے اختیار کا دل کانپتا ہے گردش ِ لیل و نہار کا لاریب لاشریک شہنشاہِ کُل ہے تو! سَر خم ہے ترے دَر پہ ہر اک تاجدار کا محموُد تیری ذات محمّد(ص) تِرا رسول رکھا ہے نام چھانٹ کے مختار ِ کار کا ہوتا نہیں جو حکم تِرا صید کے لئے صید چھوڑدیتا ہے پیچھا شکار کا بنوا...
  9. ش

    مصطفیٰ زیدی زخمِ سفر از مصطفیٰ زیدی

    زخمِ سفر ہزار راہِ مُغیلاں ہے کارواں کے لِی۔ے لہو کا رنگ ہے تزئین ِ داستاں کے لِی۔ے قدم قدم پہ بڑی سختیاں ہیں جاں کے لِی۔ے کئی فریب کے عشِوے ہیں امتحاں کے لِی۔ے زمانہ یوں تو ہر اِک پر نظر نہیں کرتا قلم کی بے ادبی درگزر نہیں کرتا قلم میں لرزش ِ مژگاں ، قلم میں رِشتئہ جاں قَلم میں...
  10. ش

    مصطفیٰ زیدی دنیا مصطفیٰ زیدی

    دُنیا اک ہم ہی نہیں کُشتئہ رفتار ِ زمانہ یہ تندئ رخش ِ گُزَراں سب کے لئے ہے رقّاصئہ طنّار ہو یا بِسمل ِ مجرُوح اسبابِ دِل آویزئِ جاں سب کے لئے ہے اک طرز ِ تفکّر ہے ارسطو ہو کہ خیّام دُنیائے معانی و بیاں سب کے لئے ہے خاموش محبّت ہو کہ میدان کی للکار محروُمی گفتار و زباں سب کے...
  11. ش

    مصطفیٰ زیدی نظم - دُوری (مصطفیٰ زیدی )

    دوری ۔ ۔ ۔ ۔ پہلے تیری مُحبّتیں چُن کر آرزو کے محل بناتے تھے بے نیازانہ زیست کرتے تھے صرف تجھ کو گلے لگاتے تھے زندگے کی متاعِ سوزاں کو تیری آواز لُوٹ جاتی تھی تیرے ہونٹوں کی لے ابھرتے ہی زخم کی تان ٹوٹ جاتی تھی تو کنول تھی ایاغ تھی کیا تھی روشنی کا سراغ تھی کیا تھی...
  12. ش

    مصطفیٰ زیدی وہ تو کیا سب کے لئے فیصلہ دشوار نہیں (مصطفیٰ زیدی)

    وہ تو کیا سب کے لئے فیصلہ دشوار نہیں اک طرف برف کے ڈھیر اک طرف شعلہ طور اک طرف ساعتِ شب اک طرف صبحِ نوید ایک طرف آگ کی رو ایک طرف حور و قصور اک طرف لذّتِ ہر رنگ سو وہ بھی فوراً ایک طرف وعدہ فردا سو وہ نزدیک نہ دور اس کے اس طرزِ تغافل کی شکایت کیسی ہاں مگر اس سے یہ ادنیٰ سی شکایت ہے...
  13. ش

    طلباء قوم کا مستقبل

    طلبا قوم کا مستقبل ہر زمانے میں صرف انُہی اقوام نے ترقی کی جنہوں نے حصول ِعلم کو اپنا اوڑھنا بچھونا رکھا انُ کی ترقی کا سبب وہ طالبِ علم ہی تھے جنہوں نے علم کے ساتھ ہنر حاصل کیا گو کہ مسلمان طالبِ علموں کی ادب سائنس و مذہب کے حوالے سے گراں قدر خدمات رہی ہیں جسِ وجہ سے امّتِ مسلمہ اکِ عرصہ...
  14. ش

    مصطفیٰ زیدی اس سے ملنا تو اس طرح کہنا

    فرہاد اس سے ملنا تو اس طرح کہنا:۔ تجھ س پہلے مری نگاہوں میں کوئی روپ اس طرح نہ اترا تھا تجھ سے آباد ہے خرابئہ دل ورنہ میں کس قدر اکیلا تھا تیرے ہونٹوں پہ کوہسار کی اوس تیرے چہرے پہ دھوپ کا جادو تیری سانسوں کی تھرتھراہٹ میں کونپلوں کے کنوار کی خوشبو وہ کہے گی کہ ان خطابوں سے اور...
  15. ش

    مصطفیٰ زیدی چھوڑو ، میاں ، یہ مشغلہء شعر و شاعری

    پیشہ چھوڑو ، میاں ، یہ مشغلہء شعر و شاعری آؤ شکار کے لئے کُہسار کو چلیں اِک مہہ جبیں کہ واسطے رونے سے فائدہ تسکین قلب کے لئے بازار کو چلیں ہاں جنّتِ نگاہ بھی ہو ، رنگ و رقص بھی بے شک کسی حسینہ کے دربار کو چلیں ہاں تاج و تخت بھی ہو اک کیفیف مگر میں کیسے اپنے فقر کاپندار چھوڑ دوں...
  16. ش

    مبارکباد سید محمد نقوی صاحب کو سالگرہ مُبارک

    :star:سید محمد نقوی صاحب کو سالگرہ مُبارک ہو ۔:star: شکر ہے یہ سالگرہ والا پلگ ان ابھی باقی ہے
  17. ش

    کلیاتِ اسماعیل میرٹھی۔ ص 251 تا 290

    صفحہ۔۲۵۱ باغباں کی کار فرمائی سے دیتا ہے خبر گلشنِ عالم میں چلنا صرصرِ تغیر کا اسُ کے آنے کی توقع کر رہی ہے نفخِ روح صورِ اسرافیل ہے کھٹکا مجھے زنجیر کا غایتِ ترکیبِ اعضا ہے یہی کچھ کام کر کاہلی اے بے خبر منشا نہیں تقدیر کا جرم بھی اور خیرگی! یہ سیرتِ ابلیس ہے ابنِ آدم کو ہے...
  18. ش

    ادا جعفری ہونٹوں پہ کبھی ان کے میرا نام ہی آئے . ادا جعفری

    ہونٹوں پہ کبھی ان کے میرا نام ہی آئے آئے تو سہی بر سرِ الزام ہی آئے حیران ہیں، لب بستہ ہیں، دل گیر ہیں غنچے خوشبو کی زبانی تیرا پیغام ہی آئے لمہحاتِ مسرت ہیں تصوّر سے گریزاں یاد آئے ہیں جب بھی غم و آلام ہی آئے تاروں سے سجالیں گے رہ شہرِ تمنّا مقدور نہیں صبح ، چلو شام ہی آئے کیا...
  19. ش

    احمد ندیم قاسمی جب ترا حکم ملا ترک محبّت کر دی

    جب ترا حکم ملا ترک محبّت کر دی دل مگر اس پہ دھڑکا کہ قیامت کر دی تجھ سے کس طرح میں اظہار محبّت کرتا لفظ سوجھا تو معانی نے بغاوت کر دی میں تو سمجھا تھا کہ لوٹ اآتے ہیں جانے والے تو نے جا کر تو جدائی مری قسمت کر دی مجھ کو دشمن کے ارادوں پہ پیار اآتا ہے تری الفت نے محبت مری عادت کر دی پوچھ...
  20. ش

    قمر جلالوی مجھے باغباں سے گلہ یہ ہے کہ چمن سے بے خبری رہی (قمر جلالوی)

    مجھے باغباں سے گلہ یہ ہے کہ چمن سے بے خبری رہی کہ ہے نخلِ گلُ کا تو ذکر کیا کوئی شاخ تک نہ ہری رہی مرا حال دیکھ کے ساقیا کوئی بادہ خوار نہ پی سکا تِرے جام خالی نہ ہو سکے مِری چشمِ تر نہ بھری رہی میں قفس کو توڑ کے کیا کروں مجھے رات دن یہ خیال ہے یہ بہار بھی یوں ہی جائے گی جو یہی شکستہ...
Top