مصطفیٰ زیدی روشنی ۔ ۔ مصطفیٰ زیدی

شاہ حسین

محفلین
روشنی


ترے حضور مرے ماہ و سال کی دیوی
میں ارض ِ خاک کا پیغام لے کر آیا ہوں

جسے خرد کا مکمّل شعور پا نہ سکا
وہ قلبِ شاعر ناکام لے کے آیا ہوں

فریبِ عشرتِ معیار میرے پاس نہیں
غمِ حقائق ِ ایاّم لے کے آیا ہوں !

بپھر رہے ہیں پرستار ِ عالم ارواح
کہ حسن ِ کشور ِ اَجَام لے کے آیا ہوں

سمجھ سکے تو سمجھ لے کہ استعاروں میں
میں اپنی زیست کا ابہام لے کے آیا ہوں

نشیبِ ظلمتِ الحاد کو کھنگالا ہے
فروغ ِ سینہء الہام لے کے آیا ہوں

مری صدا میں دھڑکتا ہے کائنات کا دل
بہ طرز خاص غمِ عام لے کے آیا ہوں

گلی گلی مری آوارگی کے قصّے ہیں !
نفس نفس پہ اک الزام لے کے آیا ہوں

مری حیات کے گرتے ہوئے کگاروں کو
سنبھال لے کہ ترا نام لے کے آیا ہوں

مصطفیٰ زیدی

روشنی ۔


17 ۔ 18
 

فرخ منظور

لائبریرین
بہت خوب شاہ صاحب! بہت شکریہ! لیکن قبلہ زیدی کی کتاب روشنی کے علاوہ کلام شئیر کریں تو زیادہ بہتر ہوگا کیونکہ روشنی کتاب میرے پاس ہے اور اسے میں بھی ٹائپ کر سکتا ہوں۔
 

شاہ حسین

محفلین
بہت شکریہ شاہ صاحب خوبصورت نظم شیئر کرنے کیلیے!

جناب وارث صاحب پسند فرمانے کا بہت شکریہ ۔


بہت خوب شاہ صاحب! بہت شکریہ! لیکن قبلہ زیدی کی کتاب روشنی کے علاوہ کلام شئیر کریں تو زیادہ بہتر ہوگا کیونکہ روشنی کتاب میرے پاس ہے اور اسے میں بھی ٹائپ کر سکتا ہوں۔

جناب سخنور صاحب پسند فرمانے کا بہت شکریہ ۔

جناب میرا ارادہ شاعر کا مکم۔ل کلام رفتہ رفتہ محفل میں شامل کرنا تھا ۔ اسی سبب سے صفحات کے ذیل میں شمار لگا رہا ہوں ، تاکہ مستقبل میں یعنی جب تک ہم ملکِ عدم سدھار چکے ہوں گے تبھی اس کاپی رائٹ سے آزادی کا پروانہ اسے ملے اور اس کی برقی تشکیل میں دشواری پیش نہ آئے اسی لئے کتب خانے کا رخ نہ کیا ، خوا ہش ہے شاعر کا مکمّل کلام محفل پر دستیاب ہو ۔
رہی بات رشنی کی تو کھٹکا بند کر دیتے ہیں اب گلشدہ شمع کا فروزاں ہونا آپ کے مرہون منّت ٹھرا ۔
 
ترے حضور مرے ماہ و سال کی دیوی
میں ارض ِ خاک کا پیغام لے کر آیا ہوں

جسے خرد کا مکمّل شعور پا نہ سکا
وہ قلبِ شاعر ناکام لے کے آیا ہوں

فریبِ عشرتِ معیار میرے پاس نہیں
غمِ حقائق ِ ایاّم لے کے آیا ہوں !

بپھر رہے ہیں پرستار ِ عالم ارواح
کہ حسن ِ کشور ِ اَجَام لے کے آیا ہوں

سمجھ سکے تو سمجھ لے کہ استعاروں میں
میں اپنی زیست کا ابہام لے کے آیا ہوں

نشیبِ ظلمتِ الحاد کو کھنگالا ہے
فروغ ِ سینہء الہام لے کے آیا ہوں

مری صدا میں دھڑکتا ہے کائنات کا دل
بہ طرز خاص غمِ عام لے کے آیا ہوں

گلی گلی مری آوارگی کے قصّے ہیں !
نفس نفس پہ اک الزام لے کے آیا ہوں

مری حیات کے گرتے ہوئے کگاروں کو
سنبھال لے کہ ترا نام لے کے آیا ہوں​
 
سمجھ سکے تو سمجھ لے کہ استعاروں میں
میں اپنی زیست کا ابہام لے کے آیا ہوں

نشیبِ ظلمتِ الحاد کو کھنگالا ہے
فروغ ِ سینہء الہام لے کے آیا ہوں

مری صدا میں دھڑکتا ہے کائنات کا دل
بہ طرز خاص غمِ عام لے کے آیا ہوں

مری حیات کے گرتے ہوئے کگاروں کو
سنبھال لے کہ ترا نام لے کے آیا ہوں

:zabardast1:
 
سمجھ سکے تو سمجھ لے کہ استعاروں میں
میں اپنی زیست کا ابہام لے کے آیا ہوں

نشیبِ ظلمتِ الحاد کو کھنگالا ہے
فروغ ِ سینہء الہام لے کے آیا ہوں

مری صدا میں دھڑکتا ہے کائنات کا دل
بہ طرز خاص غمِ عام لے کے آیا ہوں

مری حیات کے گرتے ہوئے کگاروں کو
سنبھال لے کہ ترا نام لے کے آیا ہوں

:zabardast1:
شکریہ محسن بھائی
شاد و آباد رہیں
 
Top