سکول دور دی وکھری یاد اے لطیفہ۔۔ تے جد وی کوئی پٹھا کم کر بیٹھاں یا بندہ اپنی اوقات بھل کے کوئی کم اچ ہتھ پا لئے تے مینوں اے لطیفہ بڑا یاد آندا اے۔۔۔ اج وی جس ویلے فلک شیر چیمہ ہوراں مینوں میری قد بت توں ود کم کرن واسطے اکسایا۔۔۔ تے مینوں اے لطیفہ بڑا یاد آیا۔۔۔ سوچیا۔۔۔ تہانوں وی لکھ کے...
اک سانولی کو عشق ہوا ہے فقیر سے
شیلے کی نظم ملنے لگی روحِ میر سے
روزِ ازل سے دائمی رشتہ ہے جانِ جاں
ہر غم پذیر روح کا ہر لو پذیر سے
میں کیسے عشق چھوڑ کے دنیا سمیٹ لوں
میں کیسے انحراف کروں اپنے پیر سے
مردہ سماعتوں سے نہ کر ذکرِ حال و قال
اظہارِ حال کر کسی زندہ ضمیر سے
مجھ عاشقِ الست کے...
رمضان کریم آنے والا ہے۔ تو ایسے میں لوگ عمومی طور پر نشہ وغیرہ ترک کردیتے ہیں۔ لیکن ایک اپنے یہ بھائی ہیں۔۔ سوچا کہ اس سے پہلے رمضان کریم شروع ہو۔ پہلا پیگ لگا ہی لیا جائے۔ لیکن یہ جو پیگ لگا کر نشہ پورا کیا ہے۔۔۔ اللہ یہ نشہ سب کو نصیب فرمائے۔ کہ ہزارواں مراسلہ اک بے انتہا خوبصورت نعت کی صورت...
وہ سراپا سامنے ہے، استعارے مسترد
چاند، جگنو، پھول، خوشبو اور ستارے مسترد
تذکرہ جن میں نہ ہو ان کے لب و رخسار کا
ضبط وہ ساری کتابیں، وہ شمارے مسترد
کشتیِ جاں کا ہے رشتہ جب کسی طوفان سے
سب جزیرے رائیگاں، سارے کنارے مسترد
اس کی خوشبو ہمسفر راہِ مسافت میں ہو گر
خواب، منظر، رہگزر، دریا، شرارے...
کی ہن فیر پریتاں پائیے ؟
فیر آساں نوں پانی لائیے ؟
فیر آپے وچ رَل مل جائیے ؟
نہ بیبا ہُن میں نہیں اینے جوگی
ہُن نہیں ایہناں ڈونگھیاں پینڈاں دے وچ وڑنے جوگی
ہُن نہیں ایہناں بلدیاں اگاں دے وچ سڑنے جوگی
ہُن نہیں اینی مورکھ
اپنی لکّھاں دی کُلی نوں آپ چواتی لاواں
پشلیاں گلاں کاہنوں چھیڑیں
کھینو...
سوچ میں ہوں۔ سامنے اردو محفل کھلی ہے۔ کیا لکھوں۔۔ کیسے لکھوں۔۔۔ الفاظ ختم ہوگئے ہیں۔ زیادہ تو کبھی بھی نہیں تھے۔ پر آج تو لگتا ہے کہ سارے اچھے اچھے حرو ف روٹھ گئے ہیں۔ میں تعریف کرنا چاہتا ہوں۔ پر کوئی ایسا لفظ نہیں ذہن میں جو تعریف کا حق ادا کردے۔ کوئی ایسا جملہ نہیں بن پا رہا۔ جو کما حقہ ہو نہ...
یہ دوسرا آدمی بھی کمال چیز ہے۔۔۔ جہاں اپنے سے بات ہٹانی ہو۔۔۔ جہاں کسی انجان کی طرف اشارہ کرنا ہو۔۔۔ یا پھر ایویں ہی کسی کا ذکر کرنا ہو۔۔۔ تو دوسرا آدمی کا لفظ لگا دیجیے۔۔۔ زندگی آسان بنائیے۔۔۔ لیکن ہماری اس تحریر میں یہ دوسرا آدمی وہ والا دوسرا آدمی نہیں ہے جس کے بارے میں لوگ کہا کرتے ہیں کہ...
زبیر مرزا بھرا نیں جدوں ایتھے پروفیسر موہن صاب دی نظم "رب" پیش کیتی تے مینوں صابر ہوراں دی نظم ربّا یاد آگئی۔۔۔ فوری پیش کرن دا خیال ایس لئی آیا کہ تلمیذ سر نے اڈیک ول اشارہ کیتا تے میں سوچیا۔۔۔ ماڑے ذہن دا بندا واں۔۔۔ کدھرے ائے گل ذہنوں ائ نہ نکل جائے۔۔۔۔ :) تے حاضر اے نظم ربا۔۔۔
ربا!
بے شک...
اہل مشرق اس فن میں طاق ہیں۔۔۔ مغربی اقوام بھی ہونگی۔ پر ان کی بابت تو مغربی ممالک میں بسنے والے ہی بتا سکتے ہیں۔
اور فن ہے "چونا لگانا"
چونا لگانے کے کئی مطالب ہیں۔۔۔
گھر کی دیواروں پر چونا لگایا جاتا ہے۔۔۔۔
پان کے پتے پر بھی چونا لگایا جاتا۔۔۔۔
کچھ لوگ دوسروں کو بھی پتا سمجھ کر چونا لگا دیتے...
اللہ دے گھر گھلّو دانے
چڑھی بیساکھی، واڈھےبیٹھے
پکّی کنک کٹیجن لگی
تیکھی دُھپےبھریاں بجھیاں
ادّھی رات گو بھجن لگی
کیہن خدا داحصہ گھلّو
وچ مسیتاں دےملوانے
اللہ دےگھرگھلّودانے
بھاویں اللہ نےنئیں کھانے
اللہ دےگھرگھلّودانے
دانےیا فر پیسےّگھلو
جو وی جی کردااےگھلّو
رب دےگھروچ حصہ پاؤ
جو وی پُجدا...
محفل کی مشہور رکن المعروف حکایتی جو کہ محفل میں اپنی پرانی اور نادر حکایتوں کے سبب شہرت رکھتی ہیں۔ آج ہمت حکایتاں مدد خدا کے مقولے پر عمل کرتے ہوئے دس ہزار کے سنگ میل کو عبور کرنے میں کامیاب ہوگئی ہیں۔۔۔ اس ہدف کو پار کرنے میں ان کو دوسال سات ماہ اور 8 دن کا عرصہ لگا۔۔۔۔۔ بنیادی طور پر انہوں نے...
یہ اماوس کی تاریک رات تھی۔ صدارتی محل کرپشن کی تاریکیوں میں ڈوبا ہوا تھا۔ کہ اچانک شور اٹھا۔ سب لوگ دوڑے دوڑے صدارتی کمرے کی جانب بڑھے تو ایک پریشان کن منظر سامنے تھا۔ کیا دیکھتے ہیں کہ زرداری بنیان نیکر پہنے ہانپ رہا ہے۔ اور ایک ہی بات چلا رہا ہے۔ کہ میں مرشد ہوگیا، میں مرشد ہوگیا۔ باادب وزیروں...
جمعہ کی نماز پڑھ کر جیسے ہی مسجد کے دروازے سے پاؤں باہر نکالا تو دیکھا کہ گداگروں کی اک بھیڑ ہے۔ یہ کوئی نئی بات نہ تھی۔ ہر جمعہ نماز کے بعد دروازے پر اس تعداد میں بھکاری ہوتے کہ حیرانی ہوتی۔ اکثر سوچتا کہ یہ یکدم آتے کدھر سے ہیں۔ اور پھر پندرہ سے بیس منٹ کے دوران غائب کدھر ہوجاتے ہیں۔ اس کی...
نہیں کے بعد بھی کہنے کو سُننے کو،
بہت سے لفظ ہوتے ہیں
مگر ان کو تلاشے گا کوئی جو باہنر ہوگا
جو لفظوں میں چھپی دھڑکن سے جاناں باخبر ہوگا
نہیں کے بعد بھی اثبات کا امکان ہوتا ہے
مگر کچھ لوگ رستے میں ہی ہمت ہار دیتے ہیں
وہ لفظوں میں چھپے معنی، چھپے ارمان کیسے جان سکتے ہیں
کہ اکثر ہم ” نہیں“ میں...
حب ہر اک شورشِ غم ضبط فغاں تک پہنچے
پھر خدا جانے یہ ہنگامہ کہاں تک پہنچے
آنکھ تک دل سے نہ آئے نہ زباں تک پہنچے
بات جس کی ہے اسی آفت جاں تک پہنچے
کیا تعجب کہ مری روح جواں تک پہنچے
پہلے کوئی مرے نغموں کی زباں تک پہنچے
حسن کے نغمے بھی خاموش زباں تک پہنچے
اب ترے حوصلے اے عشق یہاں تک پہنچے...
لاکھ ملتے ہیں ہم بہانے سے
پیار چھپتا نہیں چھپانے سے
عمر گزری ہے در بدر اپنی
ہم ہلے تھے ذرا ٹھکانے سے
ایک جادو سا کر گئے مجھ پر
کچھ مکان تھے پرانے سے
بات کرتا رہا میں اس سے مگر
بات بنتی نہیں بنانے سے
ہو جو ممکن تو یہ بھی کر دیکھو
تم نکالو ہمیں فسانے سے
میری چاہت میں بھی وہ بات نا تھی
وہ...
یوں اکیلے میں اسے عہدِوفا یاد آئے
جیسے بندے کو مصیبت میں خدا یاد آئے
جیسے بھٹکے ہوئے پنچھی کو نشیمن اپنا
جیسے اپنوں کے بچھڑنے پہ دعا یادآئے
جیسے ڈھلتی ہوئی شاموں کو سویرا کوئی
جیسے پنجرے میں پرندے کو فضا یاد آئے
جیسے بوڑھے کو خیالات میں بچپن اپنا
جیسے بچے کو شرارت پہ سزا یاد آئے
جیسے...
آج ماؤں کا عالمی دن ہے۔ گورے اس دن کو شاید اس لیے مناتے ہیں۔ کہ اس دن وہ اولڈ ہاؤسز میں جاتے ہیں۔ اپنی ماؤں کے گلے لگتے ہیں۔ اور واپس آجاتے ہیں۔ سال کے مصروف دنوں میں وہ اک دن اپنی ماں کا بھی رکھتے ہیں۔ لیکن میرے جیسے جن کے دل کا اک حصہ اپنی ماں سے ہی جڑا رہتا ہے۔ روز یہی دن مناتے ہیں۔
گو میں...
کل بھی بوندیں برسی تھیں
کل بھی بادل چھائے تھے
اور کوئی نے سوچا تھا
بادل یہ آکاش کے سپنے ان زلفوں کے سائے ہیں
دوش ہوا پر میخانے ہی میخانے گھر آئے ہیں
رت بدلے گی پھول کھلیں گے جھونکے مدھ برسائیں گے
اُجلے اُجلے کھیتوں میں رنگین آنچل لہرائیں گے
چرواہے بنسی کی دھن سے گیت فضا میں بوئیں گے
آموں کے...
آج ہم نے پسندیدہ کلام میں اس کو تلاشنے کی کوشش کی تو پتا چلا کہ ابھی تک یہ مشہور زمانہ شاعری اس زمرے کا حصہ نہیں بنی۔
ظلم پھر ظلم ہے، بڑھتا ہے تو مٹ جاتا ہے
خون پھر خون ہے، ٹپکے گا تو جم جائے گا
خاک صحرا پہ جمے یا کف قاتل پہ جمے
فرقِ انصاف پہ یا پائے سلاسل پہ جمے
تیغ بیداد پہ، یا لاشۂ بسمل...