لاکھ ملتے ہیں ہم بہانے سے

نیرنگ خیال

لائبریرین
لاکھ ملتے ہیں ہم بہانے سے​
پیار چھپتا نہیں چھپانے سے​
عمر گزری ہے در بدر اپنی​
ہم ہلے تھے ذرا ٹھکانے سے​
ایک جادو سا کر گئے مجھ پر​
کچھ مکان تھے پرانے سے​
بات کرتا رہا میں اس سے مگر​
بات بنتی نہیں بنانے سے​
ہو جو ممکن تو یہ بھی کر دیکھو​
تم نکالو ہمیں فسانے سے​
میری چاہت میں بھی وہ بات نا تھی​
وہ بھی رخصت ہوا بہانے سے​
یہ بھی رکھا ہے دھیان میں ہم نے​
تیر پلٹا اگر نشانے سے​
نوٹ: شاعر کا نام معلوم نہیں​
 

شیزان

لائبریرین
میری چاہت میں بھی وہ بات نہ تھی
وہ بھی رخصت ہوا بہانے سے
عمدہ شیئرنگ نین بھائی
 
Top