نتائج تلاش

  1. فرخ منظور

    فارسی شاعری صائب تبریزی کی اس فارسی غزل کا ترجمہ درکار ہے

    احباب سے درخواست ہے کہ اس فارسی غزل کا ترجمہ سمجھنے میں مدد فرمائیں ۔ شکریہ مریز آب رخ خود مگر برای شراب که در دو نشأه بود سرخ رو گدای شراب من این سخن ز فلاطون خم نشین دارم علاج رخنه دل نیست غیر لای شراب هزار سال دگر مانده است ریزد آب زلال خضر به آن روشنی به پای شراب حباب وار سر فردی از جهان...
  2. فرخ منظور

    ساحر ہم عصر ۔ ساحر لدھیانوی

    ہم عصر ساحر لدھیانوی تو بھی کچھ پریشاں ہے تو بھی سوچتی ہوگی تیرے نام کی شہرت تیرے کام کیا آئی میں بھی کچھ پشیماں ہوں میں بھی غور کرتا ہوں میرے کام کی عظمت میرے کام کیا آئی تیرے خواب بھی سونے میرے خواب بھی سونے تیری میری شہرت سے تیرے میرے غم دونے تو بھی اک سلگتا بن میں بھی اک سلگتا بن...
  3. فرخ منظور

    فراز اے شعاعِ سحرِ تازہ ۔ احمد فراز

    اے شعاعِ سحرِ تازہ اے شعاعِ سحرِ تازہ نئے سال کی ضو میرے سینے میں بھڑکتی ہے ابھی درد کی لو میری آنکھوں میں شکستہ ہیں ابھی رات کے خواب میرے دل پر ہے ابھی شعلۂ غم کا پرتو جا بجا زخم تمنا کے مری خاک میں ہیں کیا ابھی اور بھی ناوَک کفِ افلاک میں ہیں ہر نئے سال کی آمد پہ یہ خوش فہم ترے پھر سے...
  4. فرخ منظور

    کعبہ کاشی مسجد مندر کارن تھے سب اُلجھن کے ۔ عبدالہادی کاوش

    کعبہ کاشی مسجد مندر کارن تھے سب اُلجھن کے عبدالہادی کاوش کعبہ کاشی مسجد مندر کارن تھے سب اُلجھن کے پریم سے الجھن دور ہوئی ہے، بند کھلے ہیں بندھن کے کرشن‌ کنہیا آن براجے، مورے مَن کے مندر میں بھگون مورے ساتھ ہے اب تو، دوار کھلے ہیں درپن کے کب سے مایا جال میں پھنس کر، تڑپت تھی میں راتوں کو...
  5. فرخ منظور

    احمد مشتاق تھم گیا درد اجالا ہوا تنہائی میں۔ احمد مشتاق

    تھم گیا درد اجالا ہوا تنہائی میں تھم گیا درد، اجالا ہوا تنہائی میں برق چمکی ہے کہیں رات کی گہرائی میں باغ کا باغ لہو رنگ ہُوا جاتا ہے وقت مصروف ہے کیسی چمن آرائی میں شہر ویران ہوئے، بحر بیابان ہوئے خاک اڑتی ہے در و دشت کی پہنائی میں ایک لمحے میں بکھر جاتا ہے تانا بانا اور پھر عمر گزر جاتی ہے...
  6. فرخ منظور

    رسم الخط کی تاریخ اور ہندکو زبان کا رسم الخط۔ عامر سہیل

    رسم الخط کی تاریخ اور ہندکو زبان کا رسم الخط عامر سہیل دنیا میں رسم الخط کا آغاز و ارتقا کب اور کیسے ہوا، یہ موضوع خاصا دقیق اور اُلجھا ہوا ہے۔ اس ضمن میں ماہرینِ آثارِ قدیمہ اور ماہرینِ لسانیات نے اپنی اپنی تحقیقات کی روشنی میں متنوع نظریات پیش کیے ہیں۔ تاریخی معلومات کے مطابق ماضی کی بیشتر...
  7. فرخ منظور

    شاہ حسینا اساں جوگی ہوئے ۔ اقبال قیصر

    شاہ حسینا اساں جوگی ہوئے از اقبال قیصر شاہ حُسینا ساڈے اکھیں ڈورے اتے پُھٹ پُھٹ پیندیاں پِیڑاں چانن دے اساں پھاہے بدّھے اتے لے سُورج دِیاں لیراں فیر وی پِیڑاں گھٹدیاں ناہیں تاں سُنیہے گھلّے شاہ حُسینا ساڈے اکھیں ڈورے شاہ حُسینا اساں واہی کیتی اتے بیجیا کنڈے تھوہر وے کد پکّے کد وڈھیئے گاہیئے گڈ...
  8. فرخ منظور

    اس میں کچھ پردہ نشینوں کے بھی نام آتے ہیں ۔ محمد دین تاثیر

    غیر کے خط میں مجھے ان کے , پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق کی راہ میں ایسے بھی مقام آتے ہیں اب مرے عشق پہ تہمت ہے ہوس کاری کی مسکراتے ہوئے اب وہ لبِ بام آتے ہیں واعظِ شہر کی محفل ہے کہ ہے بزمِ نشاط حوضِ کوثر سے چھلکتے ہوئے جام آتے...
  9. فرخ منظور

    مجید امجد آج کرسمس ہے ۔ مجید امجد

    آج کرسمس ہے شہر میونخ میں آج کرسمس ہے رودبارِ عسار کے پُل پر جس جگہ برف کی سلوں کی سڑک فان کاچے کی سمت مڑتی ہے قافلے قہقہوں کے اترے ہیں آج اس قریۂ شرا ب کے لوگ جن کے رخ پر ہزیمتوں کا عرق جن کے دل میں جراحتوں کی خراش ایک عزمِ نشاط جو کے ساتھ امڈ آئے ہیں مست راہوں پر بانہیں بانہوں میں، ہونٹ...
  10. فرخ منظور

    کیوں رہے روز یہ تکرار خلہ راکہ مڑا ۔ فیصل یحان

    "خلہ راکہ مڑا"۔۔ بوسہ دے یار -- کیوں رہے روز یہ تکرار خلہ راکہ مڑا مان لے بات بس اک بار خلہ راکہ مڑا آگ جیسی ہے کوئی آگ تنور ِ جاں میں برف تیرے لب و رخسار خلہ راکہ مڑا پھول خوش رنگ کئی ہو گئے برباد ِ خزاں ناز کم کر گل ِ عیار خلہ راکہ مڑا بات ہے ریشمی تاگوں کی طرح الجھی ہوئی رات ہے...
  11. فرخ منظور

    ملکہ نور جہاں اور اردو ادب ۔ ڈاکٹر احمد فاروق مشہدی

    ملکہ نور جہاں اور اردو ادب ملکہ نور جہاں کی شخصیت میں تاریخ اور رومان اس طرح گھل مل گئے ہیں کہ تاریخ کے ساتھ ساتھ شعر و ادب میں بھی وہ ایک اہم موضوع سخن کے طور پر زندہ ہے۔ وہ خود بھی سخن فہم، معاملہ فہم، امور مملکت سے با خبر اور شاعرہ تھی۔ وہ مرزا غیاث الدین بیگ کی بیٹی تھی جو صفوی عہد میں اپنے...
  12. فرخ منظور

    سوئے مے کدہ نہ جاتے تو کچھ اور بات ہوتی ۔ آغا حشر کاشمیری

    سوئے مے کدہ نہ جاتے تو کچھ اور بات ہوتی وہ نگاہ سے پلاتے تو کچھ اور بات ہوتی گو ہوائے گلستاں نے مرے دل کی لاج رکھ لی وہ نقاب خود اٹھاتے تو کچھ اور بات ہوتی یہ بجا کلی نے کھل کر کیا گلستاں معطر اگر آپ مسکراتے تو کچھ اور بات ہوتی یہ کھلے کھلے سے گیسو انہیں لاکھ تو سنوارے مرے ہاتھ سے...
  13. فرخ منظور

    چوری کہیں کھلے نہ نسیم بہار کی ۔ آغا حشر کاشمیری

    چوری کہیں کھلے نہ نسیم بہار کی خوش بو اڑا کے لائی ہے گیسوئے یار کی اللہ رکھے اس کا سلامت غرورِ حسن آنکھوں کو جس نے دی ہے سزا انتظار کی گلشن میں دیکھ کر مرے مستِ شباب کو شرمائی جاری ہے جوانی بہار کی اے میرے دل کے چین مرے دل کی روشنی آ اور صبح کر دے شبِ انتظار کی جرأت تو دیکھیے گا نسیم بہار کی...
  14. فرخ منظور

    وہ جو اس طرف سے گزر گیا تو چمن تمام ہرا ہوا ۔ صابر ظفر

    غزل۔۔۔۔۔صابر ظفر وہ جو اس طرف سے گزر گیا تو چمن تمام ہرا ہوا چمن ایسا ، جیسے فلک پہ ہو ، کوئی طشت رنگ دھرا ہوا ابھی تجھ سے دور ہے زندگی، ادھر آ، سرور ہے زندگی مری شام بھی ہے سجی ہوئی ، مرا جام بھی ہے بھرا ہوا وہ اگرچہ ایک خیال ہے ، مجھے آج بھی یہ ملال ہے کئی سلوٹوں کا سبب بنا جو قریب اس کے...
  15. فرخ منظور

    جدا جدا سا کم و کیف رات رات میں ہے ۔ مدبر آسان قائل

    تازہ غزل مدبر آسان قائل جدا جدا سا کم و کیف رات رات میں ہے جزائے ہجر کہاں وصل کی نشاط میں ہے کھُلا کہ میری تمنا کا تار و پود تمام تمہارے ہاتھ میں تھا اور تمہارے ہات میں ہے کھرچ کے دیکھیں تو ارزانیِ وجود کا میل کہ جز شبیہِ عدم کیا نوادرات میں ہے کرے نہ گھر دلِ خستہ میں غم تو جائے کہاں کشادگی...
  16. فرخ منظور

    گُل، ہوئے جاتے تھے کیا کیا ، چمنِ سُرخ میں گم ۔ صابر ظفر

    ( غزل)۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔2020۔10۔18 گُل، ہوئے جاتے تھے کیا کیا ، چمنِ سُرخ میں گم مَیں بھی خلوت میں ہُوا پِیرہَنِ سُرخ میں گم سرخ یاقوت ہو جیسے کسی یاقوت کے پاس اک تن ِ سرخ تھا اک اور تن ِ سُرخ میں گم رنگ جمتا ہی نہ تھا اور کسی حیلے سے خون تھوکا تو غزل تھی سخنِ سُرخ میں گم دور جاتا ہوا، زنجیر...
  17. فرخ منظور

    مولا بخش کا پان ۔ شاہد چاند پوری

    لاہور میں مسجد شہداء کے نیچے ایک بہت مشہور اور قدیمی پان والا ہے۔ مولا بخش پان والا۔ اس کی تعریف میں ایک شاعر جناب شاہد چاند پوری نے ایک بہت کمال نظم لکھی ہے۔ مولا بخش کا پان (جناب شاہد چاند پوری مرحوم لاہور چھاؤنی) ہونٹوں کا بانکپن ہے، نظر کی خوشی ہے پان دل کا سکون، روح کی تابندگی ہے پان یہ...
  18. فرخ منظور

    عجیب سانحہ مجھ پر گزر گیا یارو ۔ شہر یار

    عجیب سانحہ مجھ پر گزر گیا یارو میں اپنے سائے سے کل رات ڈر گیا یارو ہر ایک نقش، تمنا کا ہو گیا دھندلا ہر ایک زخم مرے دل کا بھر گیا یارو بھٹک رہی تھی جو کشتی وہ غرق آب ہوئی چڑھا ہوا تھا جو دریا اتر گیا یارو وہ کون تھا وہ کہاں کا تھا کیا ہوا تھا اسے سنا ہے آج کوئی شخص مر گیا یارو میں جس...
  19. فرخ منظور

    شیفتہ بلبل کو بھی نہیں ہے دماغِ صدائے گل ۔ شیفتہ

    بلبل کو بھی نہیں ہے دماغِ صدائے گل بگڑی ہے تیرے دور میں ایسی ہوائے گل ہنگامِ غش جو غیر کو اس نے سنگھائے گل جنت میں لے چلی مری جاں کو ہوائے گل ایما ہے بعدِ مرگ بھی ہم بے وفا رہے اس واسطے مزار پہ میرے چڑھائے گل مرتی ہیں گل کے نام پہ ہی بلبلیں کہ اب پھرتی ہیں ساتھ ساتھ مرے جب سے کھائے گل کھٹکوں...
  20. فرخ منظور

    مجید امجد جینے والے ۔ مجید امجد

    جینے والے .............. کیا خبر صبح کے ستارے کو ہے اسے فرصتِ نظر کتنی پھیلتی خوشبوؤں کو کیا معلوم ہے انہیں مہلتِ سفر کتنی برقِ بےتاب کو خبر نہ ہوئی کہ ہے عمرِ دمِ شرر کتنی کبھی سوچا نہ پینے والے نے جام میں مے تو ہے مگر کتنی دیکھ سکتی نہیں مآلِ بہار گرچہ نرگس ہے دیدہ ور کتنی جانے کیا زندگی کی...
Top