احمد مشتاق تھم گیا درد اجالا ہوا تنہائی میں۔ احمد مشتاق

فرخ منظور

لائبریرین

تھم گیا درد اجالا ہوا تنہائی میں


تھم گیا درد، اجالا ہوا تنہائی میں
برق چمکی ہے کہیں رات کی گہرائی میں

باغ کا باغ لہو رنگ ہُوا جاتا ہے
وقت مصروف ہے کیسی چمن آرائی میں

شہر ویران ہوئے، بحر بیابان ہوئے
خاک اڑتی ہے در و دشت کی پہنائی میں

ایک لمحے میں بکھر جاتا ہے تانا بانا
اور پھر عمر گزر جاتی ہے یکجائی میں

اس تماشے میں نہیں دیکھنے والا کوئی
اس تماشے کو جو برپا ہے تماشائی میں

احمد مشتاق
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
واہ واہ! بہت خوب! خوبصورت غزل ہے!
اچھا انتخاب ہے فرخ بھائی !
میرے نزدیک احمد مشتاق جدید غزل کا بہت اہم اور بڑا شاعر ہے ۔ انہیں وہ مقام نہیں دیا گیا جس کے وہ مستحق ہیں ۔ جس کی بڑی وجہ ادبی سیاست سے ان کی پہلو تہی معلوم ہوتی ہے۔
 
Top