*~* غزل *~*
چَشمِ تَر سے آنسوو٘ٔں کا فاصلہ اچھّا نہیں
ہَنستے بَستے شہر میں پھِر حادثہ اچھّا نہیں
کون جانے کب یہ سانسیں ساتھ دینا چھوڑ دیں
اِس قدر اَنبوہ کے سنگ بھاگنا اچھّا نہیں
چند بوڑھی خواہشوں کو پورا کرنے کے لیے
زندگی حالات کے ہاں بیچنا اچھّا نہیں
پھر کسی کی ماں کا گھر...
*~* غزل *~*
بھیڑ کی تَقلید مِیں گھر سے نِکل کر کھو گئے
تیز کُچھ اِتنا چَلے کہ پاؤں اَندھے ہو گئے
اَپنی نَظروں مِیں ہَم اُن کے سنگ جچتے ہی نہ تھے
اِس لیے اُن سے بچھڑ کر پھر سے تَنہا ہو گئے
زَر کا قَد بَڑھنے لگا تو خَامی خُوبی ہو گئ
خَار گُل کے پیرھن کا سونا، چَاندی ہو گئے...
*~* غزل *~*
جَب سے وَطن کے لوگ قَبِیلوں مِیں بَٹ گئے
پھر تو دِلوں کے فَاصلے مِیلوں مِیں بَٹ گئے
ایسی چَلی ہَوا کہ فَضا ہی بَدلگئی
مُجرم کے سارے کام وَکِیلوں مِیں بَٹ گئے
وہ خُوشنُما لِباس تھا تو کیوں لگا مجھے
ٹکڑے ہوں جیسے جِسم کے کِیلوں مِیں بَٹ گئے
سوچا تو تھا ہَوا نے...
*~* غزل *~*
بَلا کے ہَاتھ مِیں اَب اَور زِندگی نَہیں رَہی
گُزر گیا ہے سَانپ بھی، لَکیر بھی نَہیں رَہی
بہت بُلند عِمارتوں کو دیکھ کر نہ سوچیئے
کہ اِس دیار مِیں کوئی بھی جَھوپنڑی نَہیں رَہی
نَہ جانے قَہقہے میں کون سِی وہ اِیسی بَات تھی
جو گُونجتی تھِی چَار سُو، وہ خَامشی نَہیں...
*~* غزل *~*
اُجڑنا چاہیے تھا --- جِس طرح --- اُجڑا نہیں ہوں
ہَوا کے ہَاتھ مِیں ہوں اور مَیں بکھرا نہیں ہوں
کِسی بیوہ کی بیٹی کے ہی شاید کام آتا
مگر افسوس ہے کہ مَیں کوئی گہنا نہیں ہوں
کہانی سُنتے سُنتے بچّے مُجھ سے پوچھتے ہیں
مَیں شہزادی کی آخِر کیوں مَدد کرتا نہیں ہوں ؟
نہ...
*~* غزل *~*
جِیون مِیں جَب دُکھ سے اَپنے دِن اور رَاتیں لِکھّوں
پھِر بھی کِیا مَیں خَط مِیں آپ کو پِیار کی بَاتیں لِکھّوں
کوئی مِرا پَردِیس گیا نہ کوئی چَاہنے وَالا
کِس کو خَط مِیں اَپنے دِل کی مَیں سوغَاتیں لِکھّوں
دُکھ اور سُکھ بھی تو کِسی قِیمَت کہیں نَہیں مِل پَاتے
کیوں نہ...
مَیں نے تو جی اِ س سے بڑھ کر گستا خیاں کی ہیں۔ مَیں نے تو "صدائے گیت" اور "مثلِ عمرِ خبَرِ نَو" بھی باندھا ہے۔ اگر خبَر کی جمع اخبار کو مہند کر کے خبریں بنایا جا سکتا ہے تو مصرع کی ضرورت کے تحت دانستہ طور پر خَبَر کو طرزِ کے وزن پر کیوں نہیں باندھا جا سکتا۔ مَیں شاعر ہوں کوئی عروضی نہیں ہوں۔ یہ...
*~* غزل *~*
حَضُور! جِسم پہ رہتے سَدا جو پھُول ہَرے
گزار دِیتا مَیں یہ عُمر خاکِ رَہ پہ دَھرے
فقیرِ زَر نے اَمیروں کو یہ دُعا دی ہے
' سَکوں تُمھارے دِلوں سے رَہے ہَمیشہ پَرے '
کِسی کو کیا ہو غَرض کون کِس کی بیٹی ہے
تَماش بِین تو بَس چَاہے کوئی رَقص کَرے
انھی گھروں مِیں...
*~* غزل *~*
اگر کُچھ رَابطہ بَاہر سے بَنتا جَا رَہا ہے
خَلا اَندر کا بھی تو اَور بَڑھتا جَا رَہا ہے
نہ جانے کِس جگہ جَاکر رُکے گا سِلسلہ یہ
بہت سے 'آنگنوں' مِیں صحن بَٹتا جَا رَہا ہے
ہمارے پاس گھر بھی ہے اور اس کے سَب مَکیں بھی
مَگر --- جیون --- کہ رَاہوں پَر ہی کٹتا جَا...
*~* غزل *~*
بکِھرتے رَنگوں جیسا ہو گیا ہوں، یہ سوچتا ہوں
مَیں کیا تھا، اور اَب کیا ہو گیا ہوں، یہ سوچتا ہوں
نہ جانے کِس کا بَدلا لے گئی ہیں، ہوائیں مُجھ سے
کہ بَس اِک زَرد پَتّا ہو گیا ہوں، یہ سوچتا ہوں
خُود اَپنے آپ کو پیارا نہیں جَب کبھی لَگا مَیں
تو کِیسے تُم کو پیارا ہو گیا...
*~* غزل *~*
بَلا کی بھیڑ مِیں تُجھ کو پُکارَتے سَائیں
مَیں تھک چُکا، اَبھی خُود کو سَنبھالَتے سَائیں
ہَمارے پَاس کوئی سَمت ہی نہیں وَرنہ
چَمکتا آئینہ ہم بھی نِکَالَتے سَائیں
کِسی طرف سے بھی اَچھّی خَبَر نہیں آتی
تو کیوں نہ لوگ تُجھے پھر پُکارَتے سَائیں
بَجا کہ چاہا تھا مُجھ...
*~* غزل *~*
نَہیں رَہوں گا یَہاں، اَب کے مَیں نے سوچا ہے
بِکھیر دوں گا یہ جَاں، اَب کے مَیں نے سوچا ہے
تَمام عُمر اُمیدوں پہ کوئی کیسے جیے
نَہ جی سکوں گا یُوں مَاں!، اَب کے مَیں نے سوچا ہے
مَیں ہِجرَتوں کے مُسلسَل عَذاب سے تَنگ ہوں
نَہ اور بَدلوں ٹھکَاں، اَب کے مَیں نے سوچا...
ENGLISH
:: For you to don't cry like this ::
She has gone with the sand of the sea
Searching for her destiny
I just pulsate inside the shadows
And I swin into the void
Silence reign in this dark place
Nothing is eternal, everything comes to an end
I just know I looked up and that I looked...