حَضُور! جِسم پہ رہتے سَدا جو پھُول ہَرے - (غزل)

عؔلی خان

محفلین
*~* غزل *~*

حَضُور! جِسم پہ رہتے سَدا جو پھُول ہَرے
گزار دِیتا مَیں یہ عُمر خاکِ رَہ پہ دَھرے

فقیرِ زَر نے اَمیروں کو یہ دُعا دی ہے
' سَکوں تُمھارے دِلوں سے رَہے ہَمیشہ پَرے '

کِسی کو کیا ہو غَرض کون کِس کی بیٹی ہے
تَماش بِین تو بَس چَاہے کوئی رَقص کَرے

انھی گھروں مِیں بَلاؤں کا اَب بَسیرا ہے
جو پہلے رہتے تھے ہَر وَقت بَرکتوں سے بھَرے

عَجب نہَیں کہ یہ دُنیا انھی سے قائم ہو
جو لوگ آج بھی سچّے ہیں اور دِل کے کھَرے

کوئی تو ہو جو مِرے گھر کی سیڑھیوں پہ عؔلی
صُبح سَویرے نَئے پھُول چھوڑ جایا کَرے

© عؔلی خان – www.AliKhan.org/book.pdf
 
Top