بکِھرتے رَنگوں جیسا ہو گیا ہوں، یہ سوچتا ہوں - (غزل)

عؔلی خان

محفلین
*~* غزل *~*

بکِھرتے رَنگوں جیسا ہو گیا ہوں، یہ سوچتا ہوں
مَیں کیا تھا، اور اَب کیا ہو گیا ہوں، یہ سوچتا ہوں

نہ جانے کِس کا بَدلا لے گئی ہیں، ہوائیں مُجھ سے
کہ بَس اِک زَرد پَتّا ہو گیا ہوں، یہ سوچتا ہوں

خُود اَپنے آپ کو پیارا نہیں جَب کبھی لَگا مَیں
تو کِیسے تُم کو پیارا ہو گیا ہوں، یہ سوچتا ہوں

مِرے سَب جاننے والے تھے، جو پیچھے رِہ گئے ہیں
اور اُن کا مَیں حوالہ ہو گیا ہوں، یہ سوچتا ہوں

مِری سوچوں کی بینائی مِیں شِدّت سی آ گئی ہے
عؔلی شاید مَیں بُوڑھا ہو گیا ہوں، یہ سوچتا ہوں

© عؔلی خان – www.AliKhan.org/book.pdf
 
Top