بھیڑ کی تَقلید مِیں گھر سے نِکل کر کھو گئے - (غزل)

عؔلی خان

محفلین
*~* غزل *~*

بھیڑ کی تَقلید مِیں گھر سے نِکل کر کھو گئے
تیز کُچھ اِتنا چَلے کہ پاؤں اَندھے ہو گئے

اَپنی نَظروں مِیں ہَم اُن کے سنگ جچتے ہی نہ تھے
اِس لیے اُن سے بچھڑ کر پھر سے تَنہا ہو گئے

زَر کا قَد بَڑھنے لگا تو خَامی خُوبی ہو گئ
خَار گُل کے پیرھن کا سونا، چَاندی ہو گئے

تیرہ شَب کے سَرد شعلوں مِیں بَدن جلنے لَگا
جَب سحر کی ساری کِرنیں، سارے شعلے سو گئے

اَپنے گھر کی تیرگی سے مطمئن تھے جَب عؔلی
پھر پرائی روشنی مِیں کیسے پَاگل ہو گئے

© عؔلی خان – www.AliKhan.org/book.pdf
 
Top