اُجڑنا چاہیے تھا --- جِس طرح --- اُجڑا نہیں ہوں - (غزل)

عؔلی خان

محفلین
*~* غزل *~*

اُجڑنا چاہیے تھا --- جِس طرح --- اُجڑا نہیں ہوں
ہَوا کے ہَاتھ مِیں ہوں اور مَیں بکھرا نہیں ہوں

کِسی بیوہ کی بیٹی کے ہی شاید کام آتا
مگر افسوس ہے کہ مَیں کوئی گہنا نہیں ہوں

کہانی سُنتے سُنتے بچّے مُجھ سے پوچھتے ہیں
مَیں شہزادی کی آخِر کیوں مَدد کرتا نہیں ہوں ؟

نہ جانے کِس بَلا کی عُمر مُجھ کو لگ گئی ہے
ہَزاروں غَم بھی ٹوٹیں، مَیں کبھی مرتا نہیں ہوں

تعلّق آپ سے میرا کُچھ ایسا بن گیا ہے
کہیں جاؤں، کبھی بھی آپ سے کٹتا نہیں ہوں

عؔلی سوچوں کی کِرنیں بال چاندی کر گئی ہیں
اَگرچہ مَیں غَرُوبِ شَمس کا سونا نہیں ہوں

© عؔلی خان – www.AliKhan.org/book.pdf
 
Top