کہاں یہ سطح پسندی ادب کو لے آئی
جہاں نظر کی بلندی نہ دل کی گہرائی
اب آدمی کا ٹھکانہ، نہ کائنات کی خیر
سنا ہے اہلِ خرد ہو گئے ہیں سودائی
ہزار حیف کہ ہم تیرے بے وفا ٹھہرے
ہزار شکر کہ ہم کو ہوس نہ راس آئی
اب اپنے جیب و گریباں کا کیا سوال رہا
جنوں کا ہاتھ بٹانے کو خود بہار آئی
حیات پوچھ...