نہ شوخیوں سے نہ سنجیدگی سے ملتی ہیں

Qaisar Aziz

محفلین
نہ شوخیوں سے نہ سنجیدگی سے ملتی ہیں
وہ لذتیں جو تری برہمی سے ملتی ہیں

جب اس کے غم کے سوا زیست کچھ نہیں ہوتی
وہ ساعتیں بڑی خوش قسمتی سے ملتی ہیں

نہیں ضرور کہ قربت ہو وصل کا حاصل
کہ دوریاں بھی تو وابستگی سے ملتی ہیں

دلِ تباہ! مری بات کا خیال نہ کر
ملامتیں بھی تو ہمدرد ہی سے ملتی ہیں

نقابِ حُسن کو جلووں سے مختلف نہ سمجھ
نظر کو دِید کی راہیں اسی سے ملتی ہیں

جو درد و غم کی طلب ہے سنو کلامِ حفیظؔ
یہ بخششیں کسی محروم ہی سے ملتی ہیں

حفیظؔ میرٹھی
 
Top