گداز دل سے ملا، سوزشِ جگر سے ملا

Qaisar Aziz

محفلین
گداز دل سے ملا، سوزشِ جگر سے ملا
جو قہقہوں میں گنوایا تھا چشم تر سے ملا

تعلقات کے اے دل! ہزار پہلو ہیں
نہ جانے مجھ سے وہ کس نقطۂ نظر سے ملا

کبھی تھکن کا کبھی فاصلوں کا رونا ہے
سفر کا حوصلہ مجھ کو نہ ہمسفر سے ملا

میں دوسروں کے لیے بے قرار پھرتا ہوں
عجیب درد مجھے میرے چارہ گر سے ملا

ہر انقلاب کی تاریخ یہ بتاتی ہے
وہ منزلوں پہ نہ پایا جو رہگزر سے ملا

نہ میں نے سوز ہی پایا نہ استقامت ہی
حجر حجر کو ٹٹولا، شجر شجر سے ملا

جدا ہے سارے زمانے سے اپنے فن کا مزاج
نہ کوہکن سے ملا اور نہ شیشہ گر سے ملا

حفیظؔ ہو گیا آخر اجل سے ہم آغوش
تمام شب کا ستایا ہوا سحر سے ملا

حفیظؔ میرٹھی
 

سلفی کال

محفلین
میں دوسروں کے لیے بے قرار پھرتا ہوں
عجیب درد مجھے میرے چارہ گر سے ملا
ہر انقلاب کی تاریخ یہ بتاتی ہے
وہ منزلوں پہ نہ پایا جو رہگزر سے ملا

سبحان اللہ ،،واقعاتی حقیقت کا زبردست بیان
 

سلفی کال

محفلین
میں دوسروں کے لیے بے قرار پھرتا ہوں
عجیب درد مجھے میرے چارہ گر سے ملا
ہر انقلاب کی تاریخ یہ بتاتی ہے
وہ منزلوں پہ نہ پایا جو رہگزر سے ملا

سبحان اللہ ،،واقعیاتی حقیقت کا زبردست بیان
 
Top