نتائج تلاش

  1. Qaisar Aziz

    جون ایلیا سرِ صحرا، حباب بیچے ہیں

    سرِ صحرا، حباب بیچے ہیں لبِ دریا، سراب بیچے ہیں اور تو کیا تھا بیچنے کے لئے اپنی آنکھوں کے خواب بیچے ہیں خود سوال ان لبوں سے کر کے میاں خود ہی ان کے جواب بیچے ہیں زُلف کوچوں میں شانہ کش نے تِرے کتنے ہی پیچ و تاب بیچے ہیں شہر میں ہم خراب حالوں نے حال اپنے خراب بیچے ہیں جانِ من...
  2. Qaisar Aziz

    حبیب جالب ہم نے سنا تھا صحنِ چمن میں کیف کے بادل چھائے ہیں

    واااہ۔۔میں ابھی یہی غزل شیئر کرنے لگا تھا۔۔شکر دیکھ لیا پہلے۔۔۔
  3. Qaisar Aziz

    ہم ہیں متاعِ کوچہ و بازار کی طرح - مجروح سلطانپوری

    اوہ۔۔میں آئندہ خیال رکھوں گا۔۔شکریہ۔۔ :)
  4. Qaisar Aziz

    ہم ہیں متاعِ کوچہ و بازار کی طرح - مجروح سلطانپوری

    ہم ہیں متاعِ کوچہ و بازار کی طرح اٹھتی ہے ہر نگاہ، خریدار کی طرح اس کوئے تشنگی میں بہت ہے کہ ایک جام ہاتھ آ گیا ہے دولتِ بیدار کی طرح وہ تو ہیں کہیں اور مگر دل کے آس پاس پِھرتی ہے کوئی شے نگاہِ یار کی طرح سیدھی ہے راہِ شوق پہ یوں ہی کبھی کبھی خم ہو گئی ہیں گیسوئے دلدار کی طرح اب جا کے کچھ...
  5. Qaisar Aziz

    سیف مصلحت، حرفِ صداقت پہ نہ ڈالے رکھنا

    مصلحت، حرفِ صداقت پہ نہ ڈالے رکھنا تم اندھیروں میں چُھپا کر نہ اُجالے رکھنا جو بھی آئے گا، خُدائی کی سند مانگے گا کچھ نئے دور کی خاطر بھی حوالے رکھنا موج کہتی ہے کہ میں سَر سے گُزر جاؤں گی دل کا فرمان، کہ پتوار سنبھالے رکھنا رفتۂ سیل بلا ہوں، یہ میری عادت ہے اپنی کشتی کسی گرداب میں ڈالے رکھنا...
  6. Qaisar Aziz

    سیف سب ہیں اسیر راہگزر، کیا کروں گا میں

    سب ہیں اسیر راہگزر، کیا کروں گا میں ان قافلوں کے ساتھ سفر کیا کروں گا میں پھرتا ہوں مثلِ موج کناروں کے درمیاں آسودگی اِدھر نہ اُدھر، کیا کروں گا میں جو عمر تھی وہ گوشہ نشینی میں کٹ گئی اب کاروبار جنسِ ہنر، کیا کروں گا میں ہے مشتِ خاک دولتِ دنیا مِرے لیے مل بھی گئے جو لعل و گہر، کیا کروں گا...
  7. Qaisar Aziz

    ایسا بھی تو ہو سکتا ہے

    ایسا بھی تو ہو سکتا ہے خواب سجانے والی آنکھیں پل بھرمیں بنجر ہو جائیں رستہ تکتے تکتے تھک کر امیدیں پتھر ہو جائیں لب پر اگ آئے خاموشی اور سینے میں حشر بپا ہو لفظوں کی مالا کا دھاگہ بیچ سے جیسے ٹوٹ گیا ہو بھولی بسی ساری باتیں میں بھی شاید یاد بنا لوں بھول کے اپنے دکھڑے سارے ہونٹوں پہ مسکان سجا...
  8. Qaisar Aziz

    تمہیں موسم بلاتے ہیں

    تمہیں موسم بلاتے ہیں مرے اندر بہت دن سے کہ جیسے جنگ جاری ہے عجب بے اختیاری ہے میں نہ چاہوں مگر پھر بھی تمہاری سوچ رہتی ہے ہر اک موسم کی دستک سے تمہارا عکس بنتا ہے کبھی بارش تمہارے شبنمی لہجے میں ڈھلتی ہے کبھی سرما کی یہ راتیں تمہارے سرد ہاتھوں کا دہکتا لمس لگتی ہیں کبھی پت جھڑ تمہارے پاؤں سے...
  9. Qaisar Aziz

    دیکھ لینا کہ کسی دُکھ کی کہانی تو نہیں

    دیکھ لینا کہ کسی دُکھ کی کہانی تو نہیں یہ جو آنسو ہیں، کہیں اُس کی نشانی تو نہیں دِکھ رہی ہے جو مُجھے صاف تیری آنکھوں میں تُو نے یہ بات کہیں مُجھ سے چُھپانی تو نہیں جانتا ہوں کہ سرابوں میں گِھرا ہوں یارو دوڑ پڑتا ہوں مگر پِھر بھی کہ پانی تو نہیں جس طرح شہر سے نکلا ہوں میں بیمار ترا یہ اُجڑنا...
  10. Qaisar Aziz

    عدیم ہاشمی کیوں نہ ہم اُس کو اُسی کا آئینہ ہو کر ملیں

    انتخاب پسند کرنے کا بے حد شکریہ....
  11. Qaisar Aziz

    عباس تابش بادباں کب کھولتا ہوں پار کب جاتا ہوں میں

    بادباں کب کھولتا ہوں پار کب جاتا ہوں میں روز رستے کی طرح دریا سے لوٹ آتا ہوں میں صبح دم میں کھولتا ہوں رسی اپنے پاؤں کی دن ڈھلے خود کو کہیں سے ہانک کر لاتا ہوں میں اپنی جانب سے بھی دیتا ہوں کچوکے جسم کو اس کی جانب سے بھی اپنے زخم سہلاتا ہوں میں ایک بچے کی طرح خود کو بٹھا کر سامنے خوب خود کو...
  12. Qaisar Aziz

    عدیم ہاشمی کیوں نہ ہم اُس کو اُسی کا آئینہ ہو کر ملیں

    کیوں نہ ہم اُس کو اُسی کا آئینہ ہو کر ملیں بے وفا ہے وہ تو اُس کو بے وفا ہو کر ملیں تلخیوں میں ڈھل نہ جائیں وصل کی اُکتاہٹیں تھک گئے ہو تو چلو پِھر سے جُدا ہو کر ملیں پہلی پہلی قُربتوں کی پھر اُٹھائیں لذتیں آشنا آ! پھر ذرا نا آ شنا ہو کر ملیں ایک تُو ہے سر سے پا تک سراپا اِنکسار لوگ وہ بھی...
  13. Qaisar Aziz

    وہ عِشق جو ہم سے رُوٹھ گیا،

    وہ عِشق جو ہم سے رُوٹھ گیا، اب اس کا حال بتائیں کیا کوئی مہر نہیں کوئی قہر نہیں، پھر سچا شعر سنائیں کیا اِک ہِجر جو ہم کو لاحق ہے، تا دیر اسے دہرائیں کیا وہ زہر جو دِل میں اتار لیا پھر اس کے ناز اُٹھائیں کیا پھر آنکھیں لہو سے خالی ہیں یہ شمعیں بُجھنے والی ہیں ہم خُود بھی کسی کے سوالی ہیں اس...
  14. Qaisar Aziz

    تیرا سپنا اَمر سَمے تک اپنی نیند ادھُوری، سائیں

    تیرا سپنا اَمر سَمے تک اپنی نیند ادھُوری، سائیں اپنی نیند ادھُوری کالے پنکھ کُھلے کوئل کے کُوکی بَن میں دُوری، سائیں اپنی نیند ادھُوری تیرے تَن کا کیسر مہکے خُوشبو اُڑے سندھُوری، سائیں اپنی نیند ادھُوری میرا عشق، زمیں کی مٹی ناں ناری ناں نُوری، سائیں اپنی نیند ادھُوری سزا جزا، مالک کا حصہ...
Top