نتائج تلاش

  1. Qaisar Aziz

    اعتبار ساجد کھو چکے ہیں جس کو وہ جاگیر لے کر کیا کریں

    کھو چکے ہیں جس کو وہ جاگیر لے کر کیا کریں اِک پرائے شخص کی تصویر لے کر کیا کریں ہم زمیں زادے، ستاروں سے ہمیں کیا واسطہ؟ دل میں ناحق خواہشِ تسخیر لے کر کیا کریں عالموں سے زائچے بنوائیں کس اُمید پر خواب ہی اچھے نہ تھے تعبیر لے کر کیا کریں اعتبارِ حرف کافی ہے تسلی کیلئے پکے کاغذ پر کوئی تحریر لے...
  2. Qaisar Aziz

    اعتبار ساجد میں نے راتوں کو بہت سوچا ہے تم بھی سوچنا

    میں نے راتوں کو بہت سوچا ہے تم بھی سوچنا فیصلہ کن موڑ آ پہنچا ہے تم بھی سوچنا سوچنا ممکن ہے کیسے اس جدائی کا علاج ؟ حال ہم دونوں کا اِک جیسا ہے تم بھی سوچنا پل تعلق کا شکستہ کیوں ہوا؟ سوچوں گا میں دور نیچے ہجر کا دریا ہے تم بھی سوچنا کس قدر برہم ہیں لہریں سوچ کر آتا ہے خوف اور پانی کس قدر...
  3. Qaisar Aziz

    اعتبار ساجد رستے کا انتخاب ضروری سا ہو گیا

    رستے کا انتخاب ضروری سا ہو گیا اب اختتام باب ضروری سا ہو گیا ہم چپ رہے تو اور بھی الزام آئے گا اب کچھ نہ کچھ جواب ضروری سا ہو گیا ہم ٹالتے رہے کہ یہ نوبت نہ آنے پائے پھر ہِجر کا عذاب ضروری سا ہو گیا ہر شام جلد سونے کی عادت ہی پڑ گئی ہر رات ایک خواب ضروری سا ہو گیا آہوں سے ٹوٹتا نہیں یہ گنبدِ...
  4. Qaisar Aziz

    عجیب حال یہاں دھوپ کے دیار میں تھا

    عجیب حال یہاں دھوپ کے دیار میں تھا شجر خود اپنے ہی سائے کے اِنتظار میں تھا نہ جانے کون سے موسم میں پھول کِھلتے ہیں یہی سوال خزاں میں، یہی بہار میں تھا ہر ایک سمت سے لشکر ہوا کے آئے تھے اور اِک چراغ ہی میدانِ کارزار میں تھا کِھنچی ہوئی تھی مِرے گرد واہموں کی لکِیر میں قید اپنے بنائے ہوئے حِصار...
  5. Qaisar Aziz

    کاٹتے بھی ہیں اِسی فصل کو بونے والے

    کاٹتے بھی ہیں اِسی فصل کو بونے والے ڈوب بھی جاتے ہیں اِک روز ڈبونے والے لاش ابھری تو کئی نام لِکھے تھے اس پر کتنے حیران ہوئے مجھ کو ڈبونے والے کچھ تو اِس سادہ مزاجی کا صِلہ دے ان کو کس قدر جلد بہل جاتے ہیں رونے والے زندگی لاکھ انہیں بارِ گراں لگتی ہے خوش تو رہتے ہیں مگر بوجھ یہ ڈھونے والے...
  6. Qaisar Aziz

    کبھی تو یوں ہو کہ دونوں کا کام چل جائے

    کبھی تو یوں ہو کہ دونوں کا کام چل جائے ہَوا بھی چلتی رہے اور دِیا بھی جل جائے یہی لگے کہ حقیقت میں کچھ ہوا ہی نہ تھا جو سانحہ تھا کسی خواب میں بدل جائے ڈرو کہ وقت کے ہاتھوں میں ساری بازی ہے نہ جانے کون سی کس وقت چال چل جائے نشانیاں بھی مِلیں گی پرانے موسم کی ذرا ہوا تو رکے، برف تو پگھل جائے...
  7. Qaisar Aziz

    بدن کو زخم کریں خاک کو لبادہ کریں

    بدن کو زخم کریں خاک کو لبادہ کریں جنوں کی بھولی ہوئی رسم کا اعادہ کریں تمام اگلے زمانوں کو یہ اجازت ہے ہمارے عہدِ گذشتہ سے اِستفادہ کریں انہیں اگر مِری وحشت کو آزمانا ہے زمیں کو سخت کریں دشت کو کشادہ کریں چلو لہو بھی چراغوں کی نذر کر دیں گے یہ شرط ہے کہ وہ پھر روشنی زیادہ کریں سنا ہے سچی ہو...
  8. Qaisar Aziz

    عرفان صدیقی اِسی دنیا میں مِرا کوئے نگاراں بھی تو ہے

    اِسی دنیا میں مِرا کوئے نگاراں بھی تو ہے ایک گھر بھی تو ہے، اِک حلقۂ یاراں بھی تو ہے آ ہی جاتی ہے کہیں موجِ ہوائے نمناک اس مسافت میں کہیں خطۂ باراں بھی تو ہے راستوں پر تو ابھی برگِ خزاں اڑتے ہیں خیر، اطراف میں خوشبوئے بہاراں بھی تو ہے کچھ نظر آتی نہیں شہر کی صورت ہم کو ہر طرف گردِ رہِ...
  9. Qaisar Aziz

    عرفان صدیقی ایک ضد تھی، مِرا پندارِ وفا کچھ بھی نہ تھا

    ایک ضد تھی، مِرا پندارِ وفا کچھ بھی نہ تھا ورنہ ٹوٹے ہوئے رِشتوں میں بچا کچھ بھی نہ تھا بہت کچھ جو کوئی دیکھنے والا ہوتا یوں کسی شخص کے چہرے پہ لکھا کچھ بھی نہ تھا اب بھی چپ رہتے تو مجرم نظر آتے ورنہ سچ تو یہ ہے کہ ہمیں شوقِ نوا کچھ بھی نہ تھا یاد آتا ہے کئی دوستیوں سے بھی سوا اِک تعلق جو...
  10. Qaisar Aziz

    عرفان صدیقی تشنہ رکھا ہے، نہ سرشار کیا ہے اُس نے

    تشنہ رکھا ہے، نہ سرشار کیا ہے اُس نے میں نے پوچھا ہے تو اِقرار کیا ہے اُس نے گِر گئی قیمتِ شمشاد قداں آنکھوں میں شہر کو مصر کا بازار کیا ہے اُس نے وہ یہاں ایک نئے گھر کی بِنا ڈالے گا خانۂ درد کو مسمار کیا ہے اُس نے دیکھ لیتا ہے تو کِھلتے چلے جاتے ہیں گلاب میری مٹی کو خوش آثار کیا ہے اُس نے...
  11. Qaisar Aziz

    عرفان صدیقی وہ خدا ہے کہ صنم ہاتھ لگا کر دیکھیں

    وہ خدا ہے کہ صنم ہاتھ لگا کر دیکھیں آج اس شوخ کو نزدیک بلا کر دیکھیں ایک جیسے ہیں سبھی گلبدنوں کے چہرے کس کو تشبیہہ کا آئینہ دِکھا کر دیکھیں کیا تعجب کوئی تعبیر دِکھائی دے جائے ہم بھی آنکھوں میں کوئی خواب سجا کر دیکھیں جسم کو جسم سے ملنے نہیں دیتی کم بخت اب تکلف کی یہ دیوار گِرا کر دیکھیں...
  12. Qaisar Aziz

    عرفان صدیقی ہم بندگاں تو نذرِ وفا ہونے والے ہیں

    ہم بندگاں تو نذرِ وفا ہونے والے ہیں پھر آپ لوگ کِس کے خدا ہونے والے ہیں اِس طرح مطمئن ہیں مِرے شب گزیدگاں جیسے یہ سائے ظلِ ہما ہونے والے ہیں بے چارے، چارہ سوزئی آزار کیا کریں دو ہاتھ ہیں، سو محوِ دعا ہونے والے ہیں اِک روز آسماں کو بھی تھکنا ضرور ہے کب تک زمیں پہ حشر بپا ہونے والے ہیں ہم پہلے...
  13. Qaisar Aziz

    ہوا کے رُخ پر چراغِ اُلفت کی لو بڑھا کر چلا گیا ہے

    ہوا کے رُخ پر چراغِ اُلفت کی لو بڑھا کر چلا گیا ہے وہ اِک دِیے سے نہ جانے کتنے دِیے جلا کر چلا گیا ہے ہم اس کی باتوں کی بارشوں میں ہر ایک موسم میں بھیگتے ہیں وہ اپنی چاہت کے سارے منظر ہمیں دِکھا کر چلا گیا ہے اسی کے بارے میں حرف لکھے اسی پہ ہم نے غزل کہی جو کجلی آنکھوں سے میرے دل میں نقب لگا...
  14. Qaisar Aziz

    ایسے ہُوئے برباد تیرے شہر میں آ کر

    ایسے ہُوئے برباد تیرے شہر میں آ کر کچھ بھی نہ رہا یاد تیرے شہر میں آ کر کیا دن تھے چہکتے ہُوئے اڑتے تھے پرندے اب کون ہے آزاد تیرے شہر میں آ کر یہ دن ہیں کہ چُھپتے ہُوئے بھرتے ہیں سرِشام سب لوگ ہیں ناشاد تیرے شہر میں آ کر حالات نے یُوں تجھ سے جُدا مجھ کو کیا ہے ہو پائے نہ آباد تیرے شہر میں آ...
  15. Qaisar Aziz

    ایسے ہُوئے برباد تیرے شہر میں آ کر

    ایسے ہُوئے برباد تیرے شہر میں آ کر کچھ بھی نہ رہا یاد تیرے شہر میں آ کر کیا دن تھے چہکتے ہُوئے اڑتے تھے پرندے اب کون ہے آزاد تیرے شہر میں آ کر یہ دن ہیں کہ چُھپتے ہُوئے بھرتے ہیں سرِشام سب لوگ ہیں ناشاد تیرے شہر میں آ کر حالات نے یُوں تجھ سے جُدا مجھ کو کیا ہے ہو پائے نہ آباد تیرے شہر میں آ...
  16. Qaisar Aziz

    پروین شاکر وہ جس سے رہا آج تک آواز کا رشتہ

    وہ جس سے رہا آج تک آواز کا رشتہ بھیجے مِری سوچوں کو اب الفاظ کا رشتہ تِتلی سے مِرا پیار کُچھ ایسے بھی بڑھا ہے دونوں میں رہا لذّتِ پرواز کا رشتہ سب لڑکیاں اِک دوسرے کو جان رہی ہیں یوں عام ہُوا مسلکِ شہناز کا رشتہ راتوں کی ہَوا اور مِرے تن کی مہک میں مشترکہ ہُوا اِک درِ کم باز کا رشتہ تتلی...
  17. Qaisar Aziz

    پروین شاکر رات کی رانی کی خُوشبو سے کوئی یہ کہہ دے

    رات کی رانی کی خُوشبو سے کوئی یہ کہہ دے رات کی رانی کی خُوشبو سے کوئی یہ کہہ دے آج کی شب نہ مِرے پاس آئے آج تسکینِ مشامِ جاں کو دل کے زخموں کی مہک کافی ہے یہ مہک، آج سرِشام ہی جاگ اُٹھی ہے اب یہ بھیگی ہُوئی بوجھل پلکیں اور نمناک، اُداس آنکھیں لیے رت جگا ایسے منائے گی کہ خُود بھی جاگے اور پَل...
  18. Qaisar Aziz

    مہرباں کوئی نظر آئے تو سمجھوں تُو ہے

    مہرباں کوئی نظر آئے تو سمجھوں تُو ہے پُھول مہکیں تو یہ جانُوں کہ تیری خُوشبُو ہے عقل تسلیم نہیں کرتی پہ دل مانتا ہے وہ کوئی معجزہ ہے وہم ہے یا جادُو ہے اب تیرا ذکر کریں گے نہ تُجھے یاد کبھی ہاں مگر دل کے دھڑکنے پہ کسے قابُو ہے کچھ مزاج اپنا ہی بیگانہ ہوا جاتا ہے ورنہ اُس شخص کی تو نرم روی کی...
  19. Qaisar Aziz

    اُسے تو کھو ہی چکے پھر خیال کیا اُس کا

    اُسے تو کھو ہی چکے پھر خیال کیا اُس کا یہ فکر کیسی کہ اب ہو گا حال کیا اُس کا وہ ایک شخص جسے خود ہی چھوڑ بیٹھے تھے گُھلائے دیتا ہے دل کو ملال کیا اُس کا تمھاری آنکھوں میں چھلکیں ندامتیں کیسے جواب بننے لگا تھا سوال کیا اُس کا تمھارے اپنے ارادے میں کوئی جھول نہ تھا کہو کہ ملنا تھا ایسا محال...
  20. Qaisar Aziz

    درختوں سے جُدا ہوتے ہُوئے پتّے اگر بولیں

    درختوں سے جُدا ہوتے ہُوئے پتّے اگر بولیں تو جانے کتنے بُھولے بِسرے افسانوں کے در کھولیں اکٹّھے بیٹھ کر باتیں نہ پھر شاید میسّر ہوں چلو ان آخری لمحوں میں جی بھر کر ہنسیں بولیں ہَوا میں بس گئی ہے پھر کسی کے جسم کی خُوشبو خیالوں کے پرندے پھر کہیں اُڑنے کو پر تولیں جہاں تھے متفق سب اپنے بیگانے...
Top