نتائج تلاش

  1. Qaisar Aziz

    رِند کو مے چاہیے، واعظ کو ایماں چاہیے

    رِند کو مے چاہیے، واعظ کو ایماں چاہیے اپنی اپنی خواہشوں کا سب کو زِنداں چاہیے دو عناصر ہوں تو بنتا ہے غزالاں کا مزاج خُوئے وحشت چاہیے اور دشتِ حیراں چاہیے ریگِ صحرا کی طرح سنگِ ملامت آئے ہیں اس ذخیرہ کے لئے بھی اِک بیاباں چاہیے اے مسیحا! کیا ہے معیار شفا بخشی تِرا کتنی گہرائی تلک یہ زخم...
  2. Qaisar Aziz

    غم کا بادل تری زُلفوں سے گھنیرا نکلا

    غم کا بادل تری زُلفوں سے گھنیرا نکلا سایۂ ابر بھی قسمت کا اندھیرا نکلا سو گئے چاند ستارے تو اُجالا جاگا چل دیئے ہجر کے مارے تو سویرا نکلا اپنا گھر چھوڑ کے جانا کوئی آساں تو نہیں ہاتھ ملتا مرے آنگن سے اندھیرا نکلا نیند نے لوٹ لیے خواب خزانے میرے جس کو آنکھوں میں بسایا تھا لُٹیرا نکلا ٹُوٹ کر...
  3. Qaisar Aziz

    جون ایلیا حسرتِ رنگ آئی تھی دل کو لگا کے لے گئی

    حسرتِ رنگ آئی تھی دل کو لگا کے لے گئی یاد تھی، اپنے آپ کو یاد دلا کے لے گئی خیمہ گہہِ فراق سے، خیمہ گہہِ وصال تک ایک اُداس سی ادا مُجھ کو منا کے لے گئی ہجر میں جل رہا تھا میں اور پِگھل رہا تھا میں ایک خُنَک سی روشنی مجھ کو بُجھا کے لے گئی ایک شمیمِ پُر خیال، شہرِ خیال میں ہمیں خواب دکھا کے...
  4. Qaisar Aziz

    جون ایلیا آ کہ جہانِ بے خبراں میں بے خبرانہ رقص کریں

    آ کہ جہانِ بے خبراں میں بے خبرانہ رقص کریں خیرہ سرانہ شور مچائیں خیرہ سرانہ رقص کریں فن تو حسابِ تنہائی ہے شرط بھلا کس شے کی ہے یعنی اُٹھیں اور بے خلخال و طبل و ترانہ رقص کریں داد سے جب مطلب ہی نہیں تو عُذر بھلا کس بات کا ہے ہم بھی بزمِ بے بصراں میں بے بصرانہ رقص کریں ہم پہ ہُنر کے قدر شناساں...
  5. Qaisar Aziz

    قدم قدم پہ نئے سے نئے حِصار میں تھا

    قدم قدم پہ نئے سے نئے حِصار میں تھا دلِ امیر، محبت کے کاروبار میں تھا نگاہ، لمحہ بہ لمحہ لرز لرز جاتی عجیب رُعب تِرے حُسنِ بیقرار میں تھا تمام عمر بِتا دی تیرے تعاقب میں پلٹ کے دیکھا تو اِک شہر انتظار میں تھا تِرا خیال بھی جُھلسا ہے، آتشِ غم سے یہ راہرو بھی میرے ساتھ رہگزار میں تھا مِری بساط...
  6. Qaisar Aziz

    جِسم تپتے پتھروں پر، رُوح صحراؤں میں تھی

    جِسم تپتے پتھروں پر، رُوح صحراؤں میں تھی پھر بھی تیری یاد ایسی تھی کہ جو چھاؤں میں تھی ایک پُرہیبت سکوتِ مستقل آنکھوں میں تھا ایک طغیانی مسلسل، دل کے دریاؤں میں تھی ہم ہی ہو گزرے ہیں خود اپنے شہر اجنبی وہ جہاں بھی تھی وہاں اپنے شناساؤں میں تھی اِک صدا سی برف بن کر گِر رہی تھی جسم پر ایک...
  7. Qaisar Aziz

    امیر مینائی سَرَکتی جائے ہے رُخ سے نقاب آہستہ آہستہ

    سَرَکتی جائے ہے رُخ سے نقاب آہستہ آہستہ نکلتا آ رہا ہے آفتاب آہستہ آہستہ جواں ہونے لگے جب وہ تو ہم سے کر لیا پردہ حیا یک لخت آئی اور شباب آہستہ آہستہ شبِ فرقت کا جاگا ہوں فرشتو اب تو سونے دو کہیں فرصت میں کر لینا حساب آہستہ آہستہ سوالِ وصل پر ان کو خدا کا خوف ہے اتنا دبے ہونٹوں سے دیتے ہیں...
  8. Qaisar Aziz

    اعتبار ساجد اب اُس کو وہ بُھولی باتیں یاد دلانا ٹھیک نہیں

    اب اُس کو وہ بُھولی باتیں یاد دلانا ٹھیک نہیں ناحق وہ آزردہ ہو گا، اُسے رُلانا ٹھیک نہیں فون کے آگے چپ بیٹھا، میں کتنی دیر سے سوچ رہا ہوں ابھی وہ تھک کر سویا ہو گا، اُسے جگانا ٹھیک نہیں اِک روشن کھڑکی کہتی ہے دیکھو، آگے دریا ہے جاگ رہے ہیں سب گھر والے لان میں آنا ٹھیک نہیں اُس کے سپنے ٹُوٹ...
  9. Qaisar Aziz

    داغ گر ہو سلوک کرنا، انسان کر کے بُھولے

    گر ہو سلوک کرنا، انسان کر کے بُھولے احسان کا مزا ہے احسان کر کے بُھولے نشتر سے کم نہیں ہے کچھ چھیڑ آرزو کی عاشق مزاج کیوں کر ارمان کر کے بُھولے وعدہ کیا پھر اُس پر، تم نے قسم بھی کھائی کیا بُھول ہے انساں، پیمان کر کے بُھولے وعدے کی شب رہا ہے کیا اِنتظار مُجھ کو آنے کا وہ یہاں تک سامان کر کے...
  10. Qaisar Aziz

    محبت کیا ہے! دل کا درد سے معمورہوجانا

    محبت کیا ہے! دل کا درد سے معمورہوجانا متاعِ جاں کسی کو سونپ کر مجبور ہوجانا قدم حیراں ہیں اُلفت میں تو منزل کی ہوس کیسی یہاں تو عین منزل ہے تھکن سے چُور ہوجانا یہاں تو سر سے پہلے دل کا سودا شرط ہے یاروں کوئی آسان ہے کیا سرمد و منصور ہوجانا بَسا لینا کسی کو دل میں دل ہی کا کلیجا ہے پہاڑوں کو...
  11. Qaisar Aziz

    حسرت موہانی حُسن بے پرواہ کو خودبِین و خود آرا کر دیا

    حُسن بے پرواہ کو خودبِین و خود آرا کر دیا کیا کِیا میں نے کہ اظہار تمنا کر دیا بڑھ گئیں کچھ تم سے مل کر اور بھی بے تابیاں ہم یہ سمجھے تھے کہ اب دل کو شکیبا کر دیا پڑھ کے تیرا خط مِرے دل کی عجب حالت ہوئی اضطرابِ شوق نے اِک حشر برپا کر دیا ہم رہے یاں تک تِری خدمت میں سرگرمِ نیاز تُجھ کو آخر...
  12. Qaisar Aziz

    حفیظ جالندھری ہے ازل کی اس غلط بخشی پہ حیرانی مجھے

    ہے ازل کی اس غلط بخشی پہ حیرانی مجھے عشق لافانی ملا ہے، زندگی فانی مجھے میں وہ بستی ہوں کہ یادِ رفتگاں کے بھیس میں دیکھنے آتی ہے اب میری ہی ویرانی مجھے تھی یہی تمہید میرے ماتمی انجام کی پھول ہنستے ہیں تو ہوتی ہے پریشانی مجھے حسن بے پردہ ہوا جاتا ہے یا رب کیا کروں اب تو کرنی ہی پڑی دل کی...
  13. Qaisar Aziz

    قاصر حسینؓ خود نہیں بنتا خدا بناتا ہے

    یزید نقشۂ جور و جفا بناتا ہے حسینؓ اس میں خطِ کربلا بناتا ہے یزید موسمِ عصیاں کا لاعلاج مرض حسینؓ خاک سے خاکِ شفا بناتا ہے یزید کاخِ کثافت کی ڈولتی بنیاد حسینؓ حُسن کی حیرت سرا بناتا ہے یزید تیز ہواؤں سے جوڑ توڑ میں گُم حسینؓ سر پہ بہن کے رِدا بناتا ہے یزید لکھتا ہے تاریکیوں کو خط دن بھر...
  14. Qaisar Aziz

    میر وہی مجھ پہ غصہ وہی یاں سے جا تُو

    وہی مجھ پہ غصہ وہی یاں سے جا تُو وہی دور ہو تُو وہی پھر نہ آ تُو میرا اس کا وعدہ ملاقات کا ہے کوئی روز اے عمر کیجیو وفا تُو بہت پوچھیو دل کو میری طرف سے اگر جائے اس کی گلی میں صبا تُو سفینہ میرا ورطۂ غم سے نکلے جو ٹک ناخدائی کرے اے خدا تُو سب اسباب ہجراں میں مرنے ہی کے تھے بھلا میرؔ کیوں کر...
  15. Qaisar Aziz

    اختر شیرانی نہ بھول کر بھی تمنائے رنگ و بو کرتے

    نہ بھول کر بھی تمنائے رنگ و بو کرتے چمن کے پھول اگر تیری آرزو کرتے مسرت! آہ تو بستی ہے کن ستاروں میں؟ زمیں پہ عمر ہوئی تیری جستجو کرتے ایاغِ بادہ میں آ کر وہ خود چھلک پڑتا گر اُس کے رند ذرا اور ہاؤ ہو کرتے پکار اٹھتا وہ آکر دلوں کی دھڑکن میں ہم اپنے سینوں میں گر اس کی جستجو کرتے جنونِ...
  16. Qaisar Aziz

    عدم یُوں جُستجُوئے یار میں آنکھوں کے بَل گئے

    یُوں جُستجُوئے یار میں آنکھوں کے بَل گئے ہم کُوئے یار سے بھی کُچھ آگے نکل گئے واقف تھے تیری چشمِ تغافل پسند سے وہ رنگ جو بہار کے سانچے میں ڈھل گئے اے شمع! اُن پتنگوں کی تُجھ کو کہاں خبر جو اپنے اشتیاق کی گرمی سے جل گئے وہ بھی تو زندگی کے ارادوں میں تھے شریک جو حادثات تیری مروّت سے ٹل گئے جب...
  17. Qaisar Aziz

    فراز اِنہی خوش گمانیوں میں کہیں جاں سے بھی نہ جاؤ

    اِنہی خوش گمانیوں میں کہیں جاں سے بھی نہ جاؤ وہ جو چارہ گر نہیں ہے اسے زخم کیوں دکھاؤ یہ اداسیوں کے موسم یونہی رائیگاں نہ جائیں کسی یاد کو پکارو، کسی درد کو جگاؤ وہ کہانیاں ادھوری، جو نہ ہو سکیں گی پوری انہیں میں بھی کیوں سناؤں انہیں تم بھی کیوں سناؤ یہ جُدائیوں کے رستے بڑی دور تک گئے ہیں جو...
  18. Qaisar Aziz

    اپنی مستی، کہ تِرے قُرب کی سرشاری میں

    اپنی مستی، کہ تِرے قُرب کی سرشاری میں اب میں کچھ اور بھی آسان ہوں دُشواری میں کتنی زرخیز ہے نفرت کے لیے دل کی زمیں وقت لگتا ہی نہیں فصل کی تیاری میں اِک تعلق کو بکھرنے سے بچانے کے لیے میرے دن رات گُزرتے ہیں اداکاری میں وہ کسی اور دوا سے مرا کرتا ہے علاج مُبتلا ہوں میں کسی اور ہی بیماری میں...
  19. Qaisar Aziz

    منیر نیازی ہِجر شب میں اِک قرارِ غائبانہ چاہیے

    ہِجر شب میں اِک قرارِ غائبانہ چاہیے غیب میں اِک صورتِ ماہِ شبانہ چاہیے سن رہے ہیں جس کے چرچے شہر کی خلقت سے ہم جا کے اِک دن اس حسِیں کو دیکھ آنا چاہیے اس طرح آغاز شاید اِک حیاتِ نو کا ہو پچھلی ساری زندگی کو بھول جانا چاہیے وہ جہاں ہی دوسرا ہے وہ بت دیر آشنا اس جہاں میں اس سے ملنے کو زمانہ...
  20. Qaisar Aziz

    اعتبار ساجد اختلاف اس سے اگر ہے تو اسی بات پہ ہے

    اختلاف اس سے اگر ہے تو اسی بات پہ ہے زور سب اس کا فقط اپنے مفادات پہ ہے اپنے آئندہ تعلق کا تو اب دار و مدار تیری اور میری ہم آہنگئ جذبات پہ ہے دل کو سمجھایا کئی بار کہ باز آ جائے پھر بھی کمبخت کو اصرار ملاقات پہ ہے اس کا کہنا ہے مجھے بھی کبھی دیکھو مڑ کر کیا کروں میری نظر صورتِ حالات پہ ہے...
Top