حفیظ جالندھری ہے ازل کی اس غلط بخشی پہ حیرانی مجھے

Qaisar Aziz

محفلین
ہے ازل کی اس غلط بخشی پہ حیرانی مجھے
عشق لافانی ملا ہے، زندگی فانی مجھے

میں وہ بستی ہوں کہ یادِ رفتگاں کے بھیس میں
دیکھنے آتی ہے اب میری ہی ویرانی مجھے

تھی یہی تمہید میرے ماتمی انجام کی
پھول ہنستے ہیں تو ہوتی ہے پریشانی مجھے

حسن بے پردہ ہوا جاتا ہے یا رب کیا کروں
اب تو کرنی ہی پڑی دل کی نگہبانی مجھے

باندھ کر روز ازل شیرازۂ مرگِ حیات
سونپ دی گویا دو عالم کی پریشانی مجھے

پوچھتا پھرتا ہوں داناؤں سے الفت کے رموز
یاد اب رہ رہ کے آتی ہے وہ نادانی مجھے

حفیظؔ جالندھری
 

طارق شاہ

محفلین
تین اشعار میں ٹائپ کرتے وقت غلطیاں کی گئی تھیں جو اب کاپی پیسٹ کی وجہ سے ہر جگہ
یوں ہی لگائی جا رہی ہیں. پوری غزل درست کرکے دوبارہ پیش کر رہا ہوں ۔ ہوسکے تو غلط لکھی کو بھی صحیح کردیں :)


تھی یہی تمہید میرے ماتمی انجام کی
پھول ہنستے ہیں تو ہوتی ہے پریشانی مجھے

باندھ کر روز ازل شیرازۂ مرگِ حیات
سونپ دی گویا دو عالم کی پریشانی مجھے

پوچھتا پھرتا ہوں داناؤں سے الفت کے رموز
یاد اب رہ رہ کے آتی ہے وہ نادانی مجھے

حفیظؔ جالندھری
غزل
ہے ازل کی اِس غلط بخشی پہ حیرانی مجھے
عشق لافانی مِلا ہے، زندگی فانی مجھے

میں وہ بستی ہُوں کہ یادِ رفتگاں کے بھیس میں
دیکھنے آتی ہے اب، میری ہی ویرانی مجھے

تھی یہی تمہید میرے ماتمی انجام کی !
پُھول ہنستے ہیں تو ہوتی ہے پشیمانی مجھے

حُسن بے پردہ ہُوا جاتا ہے یا رب کیا کروں
اب تو کرنی ہی پڑی، دل کی نگہبانی مجھے

باندھ کر روز ازل شیرازۂ مرگ و حیات
سونپ دی گویا دو عالم کی پریشانی مجھے

پُوچھتا پھرتا تھا داناؤں سے اُلفت کے رُمُوز
یاد اب رہ رہ کے آتی ہے وہ نادانی مجھے

ابوالاثرحفیظ جالندھری
 
Top