نتائج تلاش

  1. Qaisar Aziz

    سلیم کوثر یوں تو کہنے کو سبھی اپنے تئیں زندہ ہیں

    یوں تو کہنے کو سبھی اپنے تئیں زندہ ہیں زندہ رہنے کی طرح لوگ نہیں زندہ ہیں جانے کس معرکۂ صبر میں کام آ جائیں لشکری مارے گئے، ایک ہمِیں زندہ ہیں نہ انہیں تیری خبر ہے، نہ تجھے ان کا پتا کس خرابے میں تِرے گوشہ نشیں زندہ ہیں ایک دیوارِ شکستہ ہے پسِ وہم و گماں اب نہ وہ شہر سلامت، نہ مکیں...
  2. Qaisar Aziz

    جون ایلیا سرِ صحرا، حباب بیچے ہیں

    سرِ صحرا، حباب بیچے ہیں لبِ دریا، سراب بیچے ہیں اور تو کیا تھا بیچنے کے لئے اپنی آنکھوں کے خواب بیچے ہیں خود سوال ان لبوں سے کر کے میاں خود ہی ان کے جواب بیچے ہیں زُلف کوچوں میں شانہ کش نے تِرے کتنے ہی پیچ و تاب بیچے ہیں شہر میں ہم خراب حالوں نے حال اپنے خراب بیچے ہیں جانِ من...
  3. Qaisar Aziz

    سیف مصلحت، حرفِ صداقت پہ نہ ڈالے رکھنا

    مصلحت، حرفِ صداقت پہ نہ ڈالے رکھنا تم اندھیروں میں چُھپا کر نہ اُجالے رکھنا جو بھی آئے گا، خُدائی کی سند مانگے گا کچھ نئے دور کی خاطر بھی حوالے رکھنا موج کہتی ہے کہ میں سَر سے گُزر جاؤں گی دل کا فرمان، کہ پتوار سنبھالے رکھنا رفتۂ سیل بلا ہوں، یہ میری عادت ہے اپنی کشتی کسی گرداب میں ڈالے رکھنا...
  4. Qaisar Aziz

    سیف سب ہیں اسیر راہگزر، کیا کروں گا میں

    سب ہیں اسیر راہگزر، کیا کروں گا میں ان قافلوں کے ساتھ سفر کیا کروں گا میں پھرتا ہوں مثلِ موج کناروں کے درمیاں آسودگی اِدھر نہ اُدھر، کیا کروں گا میں جو عمر تھی وہ گوشہ نشینی میں کٹ گئی اب کاروبار جنسِ ہنر، کیا کروں گا میں ہے مشتِ خاک دولتِ دنیا مِرے لیے مل بھی گئے جو لعل و گہر، کیا کروں گا...
  5. Qaisar Aziz

    ایسا بھی تو ہو سکتا ہے

    ایسا بھی تو ہو سکتا ہے خواب سجانے والی آنکھیں پل بھرمیں بنجر ہو جائیں رستہ تکتے تکتے تھک کر امیدیں پتھر ہو جائیں لب پر اگ آئے خاموشی اور سینے میں حشر بپا ہو لفظوں کی مالا کا دھاگہ بیچ سے جیسے ٹوٹ گیا ہو بھولی بسی ساری باتیں میں بھی شاید یاد بنا لوں بھول کے اپنے دکھڑے سارے ہونٹوں پہ مسکان سجا...
  6. Qaisar Aziz

    تمہیں موسم بلاتے ہیں

    تمہیں موسم بلاتے ہیں مرے اندر بہت دن سے کہ جیسے جنگ جاری ہے عجب بے اختیاری ہے میں نہ چاہوں مگر پھر بھی تمہاری سوچ رہتی ہے ہر اک موسم کی دستک سے تمہارا عکس بنتا ہے کبھی بارش تمہارے شبنمی لہجے میں ڈھلتی ہے کبھی سرما کی یہ راتیں تمہارے سرد ہاتھوں کا دہکتا لمس لگتی ہیں کبھی پت جھڑ تمہارے پاؤں سے...
  7. Qaisar Aziz

    دیکھ لینا کہ کسی دُکھ کی کہانی تو نہیں

    دیکھ لینا کہ کسی دُکھ کی کہانی تو نہیں یہ جو آنسو ہیں، کہیں اُس کی نشانی تو نہیں دِکھ رہی ہے جو مُجھے صاف تیری آنکھوں میں تُو نے یہ بات کہیں مُجھ سے چُھپانی تو نہیں جانتا ہوں کہ سرابوں میں گِھرا ہوں یارو دوڑ پڑتا ہوں مگر پِھر بھی کہ پانی تو نہیں جس طرح شہر سے نکلا ہوں میں بیمار ترا یہ اُجڑنا...
  8. Qaisar Aziz

    عباس تابش بادباں کب کھولتا ہوں پار کب جاتا ہوں میں

    بادباں کب کھولتا ہوں پار کب جاتا ہوں میں روز رستے کی طرح دریا سے لوٹ آتا ہوں میں صبح دم میں کھولتا ہوں رسی اپنے پاؤں کی دن ڈھلے خود کو کہیں سے ہانک کر لاتا ہوں میں اپنی جانب سے بھی دیتا ہوں کچوکے جسم کو اس کی جانب سے بھی اپنے زخم سہلاتا ہوں میں ایک بچے کی طرح خود کو بٹھا کر سامنے خوب خود کو...
  9. Qaisar Aziz

    عدیم ہاشمی کیوں نہ ہم اُس کو اُسی کا آئینہ ہو کر ملیں

    کیوں نہ ہم اُس کو اُسی کا آئینہ ہو کر ملیں بے وفا ہے وہ تو اُس کو بے وفا ہو کر ملیں تلخیوں میں ڈھل نہ جائیں وصل کی اُکتاہٹیں تھک گئے ہو تو چلو پِھر سے جُدا ہو کر ملیں پہلی پہلی قُربتوں کی پھر اُٹھائیں لذتیں آشنا آ! پھر ذرا نا آ شنا ہو کر ملیں ایک تُو ہے سر سے پا تک سراپا اِنکسار لوگ وہ بھی...
  10. Qaisar Aziz

    وہ عِشق جو ہم سے رُوٹھ گیا،

    وہ عِشق جو ہم سے رُوٹھ گیا، اب اس کا حال بتائیں کیا کوئی مہر نہیں کوئی قہر نہیں، پھر سچا شعر سنائیں کیا اِک ہِجر جو ہم کو لاحق ہے، تا دیر اسے دہرائیں کیا وہ زہر جو دِل میں اتار لیا پھر اس کے ناز اُٹھائیں کیا پھر آنکھیں لہو سے خالی ہیں یہ شمعیں بُجھنے والی ہیں ہم خُود بھی کسی کے سوالی ہیں اس...
  11. Qaisar Aziz

    تیرا سپنا اَمر سَمے تک اپنی نیند ادھُوری، سائیں

    تیرا سپنا اَمر سَمے تک اپنی نیند ادھُوری، سائیں اپنی نیند ادھُوری کالے پنکھ کُھلے کوئل کے کُوکی بَن میں دُوری، سائیں اپنی نیند ادھُوری تیرے تَن کا کیسر مہکے خُوشبو اُڑے سندھُوری، سائیں اپنی نیند ادھُوری میرا عشق، زمیں کی مٹی ناں ناری ناں نُوری، سائیں اپنی نیند ادھُوری سزا جزا، مالک کا حصہ...
  12. Qaisar Aziz

    پروین شاکر خواب کیا کوئی دیکھے، نیند کے انجام کے بعد

    خواب کیا کوئی دیکھے، نیند کے انجام کے بعد کس کو جینے کی ہوس، حشر کے ہنگام کے بعد عشق نے سیکھ ہی لی وقت کی تقسیم کہ، اب وہ مجھے یاد تو آتا ہے، مگر کام کے بعد ایک ہی اِسم کو بارش نے ہرّا رکھا ہے پیڑ پہ نام تو لکھے گئے اُس نام کے بعد ہندسے گِدھ کی طرح دن مِرا کھا جاتے ہیں حرف ملنے مجھے آتے ہیں،...
  13. Qaisar Aziz

    امجد اسلام امجد اے گردشِ حیات! کبھی تو دِکھا وہ نیند

    اے گردشِ حیات! کبھی تو دِکھا وہ نیند جِس میں شبِ وصال کا نشّہ ہو، وہ نیند ہرنی سی ایک، آنکھ کی مستی میں قید تھی اِک عمر جس کی کھوج میں پھرتا رہا، وہ نیند پُھوٹیں گے اب نہ ہونٹ کی ڈالی پہ کیا گلاب؟ آئے گی اب نہ لَوٹ کے آنکھوں میں کیا، وہ نیند کُچھ رُتجگے سے جاگتی آنکھوں میں رہ گئے زنجیرِ...
  14. Qaisar Aziz

    اب تو خواہش ہے یہ

    اب تو خواہش ہے یہ ایسی آندھی چلے جس میں پتوں کی مانند بکھر جائیں ہم کوئی ہمدم نہ راہی نہ راحت ملے ایک پل کی محبت نہ چاہت ملے اب تو خواہش ہے یہ ایسی آندھی چلے دشت ہی دشت ہو ننگے پاوں چلیں ہم سرِ بزم شمع کی مانند جلیں ابن آدم کی چاہ کے کڑے جرم میں اپنی ہی ذات کے کھوکھلے بھرم میں اب تو خواہش ہے یہ...
  15. Qaisar Aziz

    فراز سو صلیبیں تھیں، ہر اِک حرفِ جنُوں سے پہلے

    سو صلیبیں تھیں، ہر اِک حرفِ جنُوں سے پہلے کیا کہوں اب میں "کہُوں یا نہ کہُوں" سے پہلے اس کو فرصت ہی نہیں دوسرے لوگوں کی طرح جس کو نسبت تھی مرے حالِ زبُوں سے پہلے کوئی اِسم ایسا، کہ اُس شخص کا جادو اُترے کوئی اعجاز، مگر اُس کے فسُوں سے پہلے بے طلب اُسکی عنایت ہے تو حیران ہوں میں ہاتھ مانُوس نہ...
  16. Qaisar Aziz

    وفورِ شوق میں جب بھی کلام کرتے ہیں

    وفورِ شوق میں جب بھی کلام کرتے ہیں تو حرف حرف کو حُسنِ تمام کرتے ہیں گَھنے درختوں کے سائے کی عمر لمبی ہو کہ ان کے نیچے مسافر قیام کرتے ہیں اُسے پسند نہیں خواب کا حوالہ بھی تو ہم بھی آنکھ پہ نیندیں حرام کرتے ہیں نہ خُوشبُوؤں کو پتہ ہے نہ رنگ جانتے ہیں پرند، پُھولوں سے کیسے کلام کرتے ہیں؟...
  17. Qaisar Aziz

    خُود اپنی گواہی کا بھروسہ بھی نہیں کُچھ

    خُود اپنی گواہی کا بھروسہ بھی نہیں کُچھ اور اپنے حریفوں سے تقاضہ بھی نہیں کُچھ خُود توڑ دیئے، اپنی انا کے در و دیوار سایہ تو کُجا سائے کا جھگڑا بھی نہیں کُچھ صحرا میں بھلی گُزری، اکیلا تھا تو کیا تھا لوگوں میں کسی بات کا چرچا بھی نہیں کُچھ اب آ کے کُھلا، کوئی نہیں، کُچھ بھی نہیں تھا اور اس پہ...
  18. Qaisar Aziz

    زمیں پہ بوجھ تھے، کیا زیرِ آسماں رہتے

    زمیں پہ بوجھ تھے، کیا زیرِ آسماں رہتے یہ کائنات پرائی تھی، ہم کہاں رہتے؟ ہم ایسے بے سروساماں جہانِ امکاں میں ہزار سال بھی رہتے تو بے نشاں رہتے جو ہم لہو کی شہادت بھی پیش کر دیتے جو بدگماں تھے بہ ہر حال بدگماں رہتے کوئی فریبِ وفا ہی میں مبتلا رکھتا تو اُس کے جور و جفا پر بھی شادماں رہتے...
  19. Qaisar Aziz

    بسا ہوا تھا مرے دل میں، درد جیسا تھا

    بسا ہوا تھا مرے دل میں، درد جیسا تھا وہ اجنبی تھا مگر گھر کے فرد جیسا تھا کبھی وہ چشمِ تصوّر میں عکس کی صورت کبھی خیال کے شیشے پہ گرد جیسا تھا جدا ہوا نہ لبوں سے وہ ایک پل کے لیے کبھی دعا، تو کبھی آہِ سرد جیسا تھا سفر نصیب مگر بے جہت مسافر تھا وہ گردباد سا، صحرا نورد جیسا تھا جنم کا ساتھ...
  20. Qaisar Aziz

    بچوں کی طرح دل سے لگا رکھے تھے ایسے

    بچوں کی طرح دل سے لگا رکھے تھے ایسے غم جیسے کھلونے ہوں، اُٹھا رکھے تھے ایسے دیکھے سے جنہیں پھول کھلیں دشتِ وفا میں دامن پہ کئی داغ سجا رکھے تھے ایسے احساسِ ندامت سے بچا رکھا تھا سب کو آنسو مری پلکوں نے چھپا رکھے تھے ایسے پھل پھول تھے جن پر نہ گھنی چھاؤں تھی جن کی مالی نے بہت پیڑ اُگا رکھے تھے...
Top