اب تو خواہش ہے یہ
ایسی آندھی چلے
جس میں پتوں کی مانند بکھر جائیں ہم
کوئی ہمدم نہ راہی نہ راحت ملے
ایک پل کی محبت نہ چاہت ملے
اب تو خواہش ہے یہ
ایسی آندھی چلے
دشت ہی دشت ہو ننگے پاوں چلیں
ہم سرِ بزم شمع کی مانند جلیں
ابن آدم کی چاہ کے کڑے جرم میں
اپنی ہی ذات کے کھوکھلے بھرم میں
اب تو خواہش ہے یہ...