مہرباں کوئی نظر آئے تو سمجھوں تُو ہے

Qaisar Aziz

محفلین
مہرباں کوئی نظر آئے تو سمجھوں تُو ہے
پُھول مہکیں تو یہ جانُوں کہ تیری خُوشبُو ہے

عقل تسلیم نہیں کرتی پہ دل مانتا ہے
وہ کوئی معجزہ ہے وہم ہے یا جادُو ہے

اب تیرا ذکر کریں گے نہ تُجھے یاد کبھی
ہاں مگر دل کے دھڑکنے پہ کسے قابُو ہے

کچھ مزاج اپنا ہی بیگانہ ہوا جاتا ہے
ورنہ اُس شخص کی تو نرم روی کی خُو ہے

غم رگ و پے میں اُترتا ہے لہُو کی صُورت
درد پلکوں پہ لرزتا ہُوا اِک آنسو ہے

آج کچھ رنگ دِگر ہے میرے گھر کا خالدؔ
سوچتا ہوں میں تیری یاد ہے یا خُود تُو ہے

خالدؔ شريف
 
Top