برا ہِ کرم تقطیع کر دیں

ایم اے راجا

محفلین
بھئی میں جس علم سے سرے سے نا بلد ہوں اس میں بار بار ٹانگ اڑاؤں تو اچھا نہیں لگتا۔ ہاں کبھی کبھار کچھ سوجھ جائے تو بات اور ہے۔[/quote]

میں صدقے میں واری، یہ تیری انکساری۔ :)
 

محمد وارث

لائبریرین
آ
نہ لٹنے سے خیما بچے گا کوئی بھی
جو قزاق ہاتھ حفاظت رہے گی

وارث بھائی اس شعر کے دوسرے مصرعہ میں قزاق کے بارے میں ذرا فرمائیے گا، کیا تقطیع درست نہیں ہے ز پر شد نہیں یعنی قز زا ق ؟ اور ہاتھ کی ھ کا وزن لیا ہے۔
بہے جو لہو کی صورت نس میں تیری
وہ لفظوں میں اپنے اثر مانگتا ہوں

یہاں میں نے صورت کا و گرایا ہے کیا نہیں گرایا جاسکتا۔
شکریہ۔


آپ اعجاز صاحب کی بات سمجھے نہیں۔

'قزّاق' آپ نے صحیح باندھا لیکن 'ہاتھ' غلط باندھ گئے :)

تقطیع دیکھیں:

جو قز زا - فعولن
ق ہا ت - یہ فعولن کی بجائے فعول ہو گیا (دو چشمی ھ کا کوئی وزن نہیں ہوتا، یاد کریں) اور یہی غلطی ہے اس مصرعے میں۔

صورت
یاد کریں کتنی بار پیچھے لکھا گیا ہے کہ الفاظ کے درمیان سے حرف گرانا چھوڑ دیں، یہ ناجائز ہے۔
 

خرم شہزاد خرم

لائبریرین
بہت خوب جناب ساگر بھائی آپ تو بہت اچھے جا رہے ہیں
آج اختر صاحب کی اصلاح پڑھنتے وقت خیال آیا کہ جو آپ کو شکوہ تھا وہ بھی پورا ہو گیا ہے یعنی وزن کے علاوہ خیال کی اصلاح بھی کر رہے ہیں اختر صاحب اور اس کے بعد وارث صاحب نے بھی بہت اچھی اصلاح کی ہے آپ کچھ باتیں یاد رکھے تو آپ کبھی مار نہیں‌کھائے گے جیسا وارث صاحب نے کہی بار کہا ہے درمیان سے لفظ گیرا نا جائز نہیں ہے تو آپ اس کو پلے کیوں نہیں رکھتے بھائی صرف ہندی لفظ کے درمیان حرف گرتا ہے بس خیر آپ کی کوشش بہت اچھی جا رہی ہے بہت خوب جاری رکھے وارث صاحب اور اختر صاحب ہمارے امتحان کے بارے میں آپ کیا کہتے ہیں کیا ہم ابھی امتحان کے قابل ہوئے ہیں اس کا جواب بھی ضرور دے شکریہ
 

الف عین

لائبریرین
ابے کھٹ کھٹ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
سعود۔۔ ابنِ صفی یاد دلا دیا۔ اسی میں غالبآ قاسم اس طرح تقطیع کرتا تھا۔۔۔ ذرا درست بتا دو کس ناول میں اور کون؟
 

الف عین

لائبریرین
اور ساگر۔ قزاق کو شد کے ساتھ تقطیع کریں یا بلا شد، گزاق ہاتھ تو بحر میں آتا ہی نہیں، ہاں ’قزاق کے ہاتھ’ وزن میں آتا ہے، لیکن اس صورت میں ’ہاتھ حفاظت‘ کا وزن ہوتا ہے فعولن۔ یعنی ’ہاتِفاظت‘۔ اور اس طرح بڑی ح گرتی ہے۔ میں نے یہ بات کہی تھی جس کی تفہیم نہیں ہوئی شاید۔
 
ابے کھٹ کھٹ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
سعود۔۔ ابنِ صفی یاد دلا دیا۔ اسی میں غالبآ قاسم اس طرح تقطیع کرتا تھا۔۔۔ ذرا درست بتا دو کس ناول میں اور کون؟

ہا ہا ہا ہا ہا ہا۔

قاسم صاحب نہیں بلکہ عمران صاحب کی ٹیم کے شاعر صاحب بھلا سا نام ہے دیکھئے بھول رہا ہوں تنویر یا جعفری یا کوئی اور۔ ناول کا نام مجھے یاد ہو اس بات کے امکانات تو سمندر میں نمک برابر ہیں۔ کبھی کبھار تو میں اپنا نام بھی بھول جاتا ہوں اگر کوئی اچانک پوچھ بیٹھے۔ :)
 
سمندر میں نمک - واہ جی واہ کیا اصطلاح استعمال کی ہے۔

اوہ میرا مطلب تھا نمک میں سمندر اررر مچھلی میں نمک یا شاید سمندر میں آٹا۔۔ ۔۔۔۔ ۔۔۔ ستیاناس ہو ان مشکل محاوروں کا میں شاید پھر بھول گیا۔ کہا نا کہ بہت بھلکڑ ہوں۔ ارے وہ کیا کہتے ہیں ۔۔ سعود عالم ابن سعید ۔۔ ہاں ہاں چلو خیر نام تو یاد ہے ولدیت سمیت!!
 

ایم اے راجا

محفلین
آپ اعجاز صاحب کی بات سمجھے نہیں۔

'قزّاق' آپ نے صحیح باندھا لیکن 'ہاتھ' غلط باندھ گئے :)

تقطیع دیکھیں:

جو قز زا - فعولن
ق ہا ت - یہ فعولن کی بجائے فعول ہو گیا (دو چشمی ھ کا کوئی وزن نہیں ہوتا، یاد کریں) اور یہی غلطی ہے اس مصرعے میں۔

صورت
یاد کریں کتنی بار پیچھے لکھا گیا ہے کہ الفاظ کے درمیان سے حرف گرانا چھوڑ دیں، یہ ناجائز ہے۔

شکریہ وارث بھائی، باقی ہاتھ باندھنے میں، میں ہمیشہ غلطی کر دیتا ہوں ( جہاں باندھنے ہوتے ہیں وہاں اٹھا لیتا ہوں اور جہاں اٹھانے ہوتے ہیں باندھ لیتا ہوں، ذرا موٹے دماغ کا بندہ ہوں نہ ;) )
انشاءاللہ کوشش کروں گا کہ یہ غلطی دوبارہ نہ دہراوءں۔
آپ کو کوفت ہوئی معافی کا خواستگار ہوں۔ شکریہ۔
 

ایم اے راجا

محفلین
اور ساگر۔ قزاق کو شد کے ساتھ تقطیع کریں یا بلا شد، گزاق ہاتھ تو بحر میں آتا ہی نہیں، ہاں ’قزاق کے ہاتھ’ وزن میں آتا ہے، لیکن اس صورت میں ’ہاتھ حفاظت‘ کا وزن ہوتا ہے فعولن۔ یعنی ’ہاتِفاظت‘۔ اور اس طرح بڑی ح گرتی ہے۔ میں نے یہ بات کہی تھی جس کی تفہیم نہیں ہوئی شاید۔

اّعجاز صاحب شکریہ، بس مجھ سے سمجھنے میں غلطی ہوگئی (جوکہ شاید میری سرشت میں شامل ہے) بہرکیف وارث بھائی کی جھاڑ اچھی خاصی ہے، امید ہیکہ غلطیوں کی کافی اصلاح ہو گی :)
 

ایم اے راجا

محفلین
وارث بھائی اور اعجاز صاحب میری ایک پرانی بے بحر غزل ہے ( میری پسندیدہ ترین اور کچھ کچھ حقیقی بھی :) ) میں اسے بحرِ متقارب مثمن سالم میں ڈھالنے کی کوشش کر رہا ہوں، مطلعہ تو ڈھالا ہے ذرا معائنہ کریں تو باقی شعروں کا بھی حساب کروں، شکریہ۔

محبت میں رکھنا حَدیں چاہتا ہے
وہ کیسی نہ ہونی ضِدیں چاہتا ہے​
 

الف عین

لائبریرین
پہلے میں اپنی ایک غلطی تسلیم کر لوں... ’ہاتِفاظت‘ تو فاعلاتن ہو جاتا ہے. در اصل مجھے لکھنا تھا ’تِفاظت‘. جو بر وزن فعولن ہے.
رہی بات اس مطلع کی. تو یہاں بھی قافئے کی گڑبڑ ہو گئی ہے. حَد اور ضِد قوافی غلط ہیں.
 

شمشاد

لائبریرین
اللہ کا واسطہ سعود بھائی کہیں سمندر میں آٹا گوندھنے نہ بیٹھ جائیے گا، اتنا آٹا کہاں سے لاؤں گا، پہلے ہی آٹے کی قلت ہے۔ آپ بھلے ہی غلط محاورہ بول لیں مجھے کوئی اعتراض نہیں۔
 

خرم شہزاد خرم

لائبریرین
السلام علیکم جناب وارث صاحب اور اختر صاحب
میری آج ساگر بھائی سے بات ہو رہی تھی اور ہم دونوں کا خیال ہے کہ ہم دونوں کو بحرِ متقارب مثمن سالم کی کافی حد تک سمجھ آ گئی ہے اس لیے دوسری بحر شروع کی جائے لیکن مجھے کچھ شک بھی ہے کہ شاید کچھ باتیں ایسی ہیں جو مجھے اور ساگر کو نہیں پتہ ہیں کیوں کہ غلطیاں سامنے آئیں گی تو کچھ پتہ چلے گا میں نے سوچا ہے کیوں نا آپ دونوں ہم دونوں سے سوال کریں اس بحر کے حوالے سے کیوں کے آپ تو جانتے ہیں ہم کتنے پانی میں ہیں اس لیے جو چیز آپ سمجھتے ہیں ہم دونوں کو پتہ نہیں ہے وہ ہمیں پتہ ہونی چاہے اس لیے آپ سوالوں کا سلسلہ شروع کریں مطلب یہ کہ ہمارا ٹیسٹ لیا جائے اگر ہم اس میں پاس ہو جاتے ہیں تو پھر دوسری بحر کی طرف چلیں گے ٹیسٹ میں آپ کچھ سوال بھی کریں اور کچھ اشعار یا غزلیں تقطیع کے لے بھی دیں تاکہ ہمارا پتہ چل سکے۔ شکریہ۔ اس کے بعد دوسری بحر کی طرف جایں گے وہ بھی اسی طرح آپ ایک شعر کی تقطیع کریں گے اور ہم کو بتاتے جایں گے۔ شکریہ۔

کیا خیال ہے ایسا ٹھیک ہے ساگر بھائی آپ کیا کہتے ہیں ؟
خرم شہزاد خرم



سر اس پر آپ نے جواب نہیں‌دیا کیا یہ فیصلہ ٹھیک نہیں‌ہے :confused:
 

الف عین

لائبریرین
میرے خیال میں وارث یا مابدولت کے سوالات پوچھنے کے بہتر یہی ہے کہ آپ حضرات اسی بحر میں اشعار کہتے رہیں اور ہم لوگ اغلاط کی نشان دہی کرتے رہیں۔ ویسے آپ لوگوں میں اس بحر کی پکڑ تو آتی جا رہی ہے، اس کا مجھے احساس ہے۔ اچھی ترقی کر رہے ہیں۔
 

مون

محفلین
السلام علیکم
محترم اساتذہِ کرام سے زیرِنظر کوشش پر نظرِ ثانی کی درخواست ہے۔۔۔
بصد شکریہ
مون

--------------

کچھ خواب آنکھوں کے، آنکھوں میں رہ جائیں گے
ہم لاکھ بھی چاہیں گے پر مل نہیں پائیں گے
یہ دنیا دیوانی ہے، ہر اک کو پرکھتی ہے
پر ہم سے سلگتے دل، ہر جا نہیں پائیں گے
تم خوب جمع کر لو، آنسو نہیں موتی ہیں
جب وقت رُلائے گا، قیمت یہ چُکائیں گے
ہم صورتِ پروانہ، ہر گام پہ جلتے ہیں
جب شامِ ہجر اتری، دل اپنا جلائیں گے
برسوں کی محبت ہے، دل صدیوں سے گھائل ہے
گر چاہتِ دل نہ ملی، کُہرام مچائیں گے
تم خواب کی صورت ہو، سرِ شام اترتی ہو
جب دیکھنا چاہیں گے، آنکھوں کو سُلائیں گے
رنگوں سے سجا کر ہم، جو لفظ بھی لکھیں گے
یہ وعدہ رہا اپنا، تیرے نام لگائیں گے
 

ایم اے راجا

محفلین
السلام علیکم
محترم اساتذہِ کرام سے زیرِنظر کوشش پر نظرِ ثانی کی درخواست ہے۔۔۔
بصد شکریہ
مون

--------------

کچھ خواب آنکھوں کے، آنکھوں میں رہ جائیں گے
ہم لاکھ بھی چاہیں گے پر مل نہیں پائیں گے
یہ دنیا دیوانی ہے، ہر اک کو پرکھتی ہے
پر ہم سے سلگتے دل، ہر جا نہیں پائیں گے
تم خوب جمع کر لو، آنسو نہیں موتی ہیں
جب وقت رُلائے گا، قیمت یہ چُکائیں گے
ہم صورتِ پروانہ، ہر گام پہ جلتے ہیں
جب شامِ ہجر اتری، دل اپنا جلائیں گے
برسوں کی محبت ہے، دل صدیوں سے گھائل ہے
گر چاہتِ دل نہ ملی، کُہرام مچائیں گے
تم خواب کی صورت ہو، سرِ شام اترتی ہو
جب دیکھنا چاہیں گے، آنکھوں کو سُلائیں گے
رنگوں سے سجا کر ہم، جو لفظ بھی لکھیں گے
یہ وعدہ رہا اپنا، تیرے نام لگائیں گے

مون خوش آمدید، بڑی خوشی ہوئی کہ آپ بھی ہمارے ساتھ شامل ہوئے، خوبصورت غزل ہے، باقی اظہارِ رائے تو اساتذہ کرام ہی فرمائیں گے۔
برائے کرم اپنا تعارف کروا دیں تو کیا ہی اچھا ہو۔ شکریہ۔
 
میری ابے کھٹ کھٹ تکنیک تو پہلے مصرعے کو ہی ڈانوا ڈول بتا رہی ہے۔
ویسے معنویت میں تو کلام نہیں۔
مزید پوسٹ مارٹم کے لئے اساتذہ کی آمد کا انتظار ہے!
 
Top