طارق شاہ

محفلین

دُوریاں مُقدّر تھیں اب نہیں خلش کُچھ بھی !
رَچ کے وہ تخیّل میں ساتھ ہیں جدھرجائیں

شفیق خلش
 

عبدالحسیب

محفلین
ہم کو اس شہر میں جینے کا سودا ہے جہاں
لوگ معمار کو چن دیتے ہیں دیوار کے ساتھ
ایک نظر دیکھ لیں ،غالباً ہم نے یہ شعر کچھ یوں پڑھا ہے
ہم کو اس شہر میں تعمیر کا سودا ہے جہاں
لوگ معمار کو چن دیتے ہیں دیوار کے ساتھ

ممکن ہے ہم نے غلط بھی پڑھا ہو!
 

طارق شاہ

محفلین

آرزُو، کرب، اَلم ، شوق، تمنّا، حسرَت
زِیست وہ لفظ ہے، جس کی کئی تفسیریں ہیں

احمر کاشی پوری
 
10599241_325913354263137_1301943462823500471_n.jpg
 

طارق شاہ

محفلین

چُپ ہُوں کہ چُپ کی داد پہ ایمان ہے مِرا
مانگوں دُعا جو میرے خُدا کو خبر نہ ہو

احمد ندیم قاسمی
 

طارق شاہ

محفلین

ڈوبنے والے ستارے کو بَھلا کب تک پُکارے
زندگی کی رات کو، سورج کے ہنس دینے کا ڈر ہے

دیکھ لے مجھ کو، ابھی کچھ روشنی باقی ہے مجھ میں
شام تک اِک ریت کا طوُفان آنے کی خبر ہے

ڈاکٹر شمیم حنفی
 

طارق شاہ

محفلین

اُلجھنوں سے گھبرائے میکدے میں در آئے
کِس قدر تن آساں ہے ذوقِ رائیگاں اپنا

اسرارالحق مجاز لکھنوی
 
Top