کاشفی

محفلین
غزل
(داغ دہلوی رحمتہ اللہ علیہ)

ذرا وصل پر ہو اشارا تمہارا
ابھی فیصلہ ہے ہمارا تمہارا

بتو! دین و دنیا میں کافی ہے مجھ کو
خدا کا بھروسا، سہارا تمہارا

اُن آنکھوں کی آنکھوں سے لوں میں بلائیں
میسر ہے جن کو نظارا تمہارا

محبت کے دعوے ملے خاک میں سب
وہ کہتے ہیں کیا ہے اجارا تمہارا

رُکاوٹ نہ ہوتی تو دل ایک ہوتا
تمہارا ہمارا، ہمارا تمہارا

برائی جو کی تم نے غیروں کی ہم سے
ہوا حال سب آشکارا تمہارا

نکل کر مرے گھر سے یہ جان لو تم
نہ ہوگا کسی گھر گذارا تمہارا

سُنا ہے کسی اور کو چاہتاہے
وہ دُشمن ہمارا، وہ پیارا تمہارا

کریں گے سفارش ہم اے داغ اُن سے
اگر ذکر آیا دوبارا تمہارا
 
Top