ساغر نظامی معاہدات - ساغر نظامی

کاشفی

محفلین
معاہدات
(ساغر نظامی)

سرِ شوق پیہم جھکاتا رہونگا
بہ ہر گام کعبہ بناتا رہونگا

یہ بادِ مخالف سے ہے شرط میری
چراغ اپنے خود ہی بجھاتا رہونگا

ہے برق و شرر سے مرا عہد نامہ
کہ خود اپنے خرمن بتاتا رہونگا

شبِ تار سے میں نے وعدہ کیا ہے
اندھیرے کو مشعل دکھاتا رہونگا

زباں دی ہے خونخوار موجوں کو میں نے
کہ طوفاں میں بھی مسکراتا رہونگا

گزرتا رہے گا مرے سر سے طوفاں
میں موجوں کا بربط بجاتا رہونگا

کیا ہے تباہی سے یہ عہد میں نے
کہ تعمیرِ ہستی کو ڈھاتا رہونگا

یہ سازِ مشیّت سے پیماں ہے میرا
مصیبت میں بھی گنگناتا رہونگا

ہے تقدیر دامن کی صد چاک ہونا
میں دامن کو کب تک بچاتا رہونگا

حقیقت کے رخ سے، حقیقت کےرُخ پر
حجابِ توہّم گراتا رہونگا

تغّیر کا جھنڈا نہ لہرائے جب تک
بغاوت کے پرچم اُڑاتا رہونگا

ہیں جنبش میں آویزہء تاک جب تک
میں پیتا رہونگا، پلاتا رہونگا

مرے دم میں دم ہے تو ساغر ابد تک
پلاتا، لنڈھاتا، بہاتا رہونگا
 

فرخ منظور

لائبریرین
واہ! کیا خوبصورت کلام ہے۔ شکریہ کاشفی صاحب۔ بس ایک شعر میں خود کی بجائے "خو" ٹائپ ہو گیا ہے اسے درست کر دیجیے۔
ہے برق و شرر سے مرا عہد نامہ
کہ خو اپنے خرمن بتاتا رہونگا
 

کاشفی

محفلین
واہ! کیا خوبصورت کلام ہے۔ شکریہ کاشفی صاحب۔ بس ایک شعر میں خود کی بجائے "خو" ٹائپ ہو گیا ہے اسے درست کر دیجیے۔
ہے برق و شرر سے مرا عہد نامہ
کہ خو اپنے خرمن بتاتا رہونگا

بہت شکریہ فرخ منظور صاحب!
بہت شکریہ رانا صاحب!
 
Top