انشا اللہ خان انشا مجھے چھیڑنے کو ساقی نے دیا جو جام اُلٹا ۔ انشا اللہ خان انشا

فرخ منظور

لائبریرین
غزل

مجھے چھیڑنے کو ساقی نے دیا جو جام اُلٹا
تو کِیا بہک کے میں نے اسے ایک سلام اُلٹا

سحر ایک ماش پھینکا مجھے جو دکھا کے اُن نے
تو اشارا میں نے تاڑا کہ ہے لفظِ شام اُلٹا

یہ بلا دھواں نشہ ہے مجھے اس گھڑی تو ساقی
کہ نظر پڑے ہے سارا در و صحن و بام اُلٹا

بڑھوں اُس گلی سے کیونکر کہ وہاں تو میرے دل کو
کوئی کھینچتا ہے ایسا کہ پڑے ہے گام اُلٹا

درِ میکدہ سے آئی مہک ایسی ہی مزے کی
کہ پچھاڑ کھا گرا وہاں دلِ تشنہ کام اُلٹا

نہیں اب جو دیتے بوسہ تو سلام کیوں لیا تھا
مجھے آپ پھیر دیجے وہ مرا سلام اُلٹا

لگے کہنے، آبِ مایع تجھے ہم کہا کریں گے
کہیں ان کے گھر سے بڑھ کر جو پھرا غلام الٹا

مجھے کیوں نہ مار ڈالے تری زلف الٹ کے کافر
کہ سکھا رکھا ہے تُو نے اسے لفظِ رام الٹا

نرے سیدھے سادھے ہم تو بھلے آدمی ہیں یارو
ہمیں کج جو سمجھے سو خود -------- * اُلٹا

تو جو باتوں میں رکے گا تو یہ جانوں گا کہ سمجھا
مرے جان و دل کے مالک نے مرا کلام اُلٹا

فقط اس لفافے پر ہے کہ خط آشنا کو پہنچے
تو لکھا ہے اس نے انشا یہ ترا ہی نام الٹا

* سنسر کر دیا گیا :)

(انشا اللہ خان انشا)
 

الف عین

لائبریرین
کاش میں کوئی اور بھی فرمائش کر دیتا، یہ غزل یاد آئی اور تم نے پوسٹ کر دی!!! شکریہ تو معمولی چیز ہے، نہیں ادا کرتا۔
 

محمد وارث

لائبریرین
شکریہ فرخ صاحب خوبصورت غزل شیئر کرنے کیلیے۔

اور ایک قافیہ آپ نے یونہی سنسر کر دیا، عام سی قافیہ ہوگا یقیناً :)
 

کاشفی

محفلین
بہت خوب غزل شریکِ محفل کی ہے جناب نے۔۔واہ بہت خوب۔۔
سنسر بھی بہت خوب ہے۔۔۔ مزاہ آیا۔۔
 

فرخ منظور

لائبریرین
شکریہ فرخ صاحب خوبصورت غزل شیئر کرنے کیلیے۔

اور ایک قافیہ آپ نے یونہی سنسر کر دیا، عام سی قافیہ ہوگا یقیناً :)

وارث صاحب قافیہ بتائے دیتا ہوں۔ ویسے آج کل تو ہمارے پارلیمنٹ اور میڈیا پر سیاسی رہنما ایسی گفتگو کرتے ہیں کہ یہ قافیہ اس کے آگے بہت چھوٹی چیز ہے۔ قافیہ تھا "ولد الحرام الٹا" :)
 

محمد وارث

لائبریرین

وارث صاحب قافیہ بتائے دیتا ہوں۔ ویسے آج کل تو ہمارے پارلیمنٹ اور میڈیا پر سیاسی رہنما ایسی گفتگو کرتے ہیں کہ یہ قافیہ اس کے آگے بہت چھوٹی چیز ہے۔ قافیہ تھا "ولد الحرام الٹا" :)

جی مجھے اس قافیے کا اندازہ ہو گیا تھا تبھی لکھا تھا کہ عام سے ہوگا ;)
 
Top