داغ یارب ہمیں دے عشقِ صنم اور زیادہ ۔ داغ دہلوی

فرخ منظور

لائبریرین
غزل

یارب ہمیں دے عشقِ صنم اور زیادہ
کچھ تجھ سے نہیں مانگتے ہم اور زیادہ

دل لے کے نہ کچھ مانگ صنم اور زیادہ
مقدور نہیں تیری قسم اور زیادہ

ہستی سے ہوئی فکرِ عدم اور زیادہ
غم اور زیادہ ہے الم اور زیادہ

بھرتا نہیں جب زخم کسی شکل سے قاتل
بھرتا ہوں تری تیغ کا دم اور زیادہ

تھی بختِ زلیخا میں خریداریِ یوسف
اوروں نے لگائے جو ورم اور زیادہ

تلوار جو ہو جائے کماں خوب نہیں ہے
ابرو میں نہ دو تان کے خم اور زیادہ

انسان کی خواہش کو بڑھاتی ہے سخاوت
کرتے ہیں ستم اہلِ کرم اور زیادہ

یارب ہیں مرے ساتھ بہت حسرت و ارماں
ہو وسعتِ صحرائے عدم اور زیادہ

زنداں سے بیاباں میں تواضع ہوئی بڑھ کر
کانٹوں نے لئے میرے قدم اور زیادہ

ہے دل میں کسی عالمِ تصویر کی تصویر
بس چھیڑ نہ کر ناخنِ غم اور زیادہ

دشمن کی طرف سے وہ ادھر بھول کے آجائیں
تاریک ہو تو اے شبِ غم اور زیادہ

القاب ہی پر ختم ہوا نامہ کروں کیا
چلتا نہیں مطلب یہ قلم اور زیادہ

گھر بیٹھے کرے دل سے طواف اس کی گلی کا
جھگڑا ہے بس اے اہلِ حرم اور زیادہ

پہنچا ہوں ادھر عرش سے اے ہمتِ عالی
اچھا ہے پڑے بڑھ کے قدم اور زیادہ

لے آئے دلِ بیمارِ تمنا شفا کر
درماں سے ہوا درد و الم اور زیادہ

جب تک وہ تماشے کو کھڑے تھے لبِ ساحل
بے تاب تھی موجِ لبِ یم اور زیادہ

دل پیچ میں تقدیر کے پابند پھرو اس پر
طرّہ ہے تری زلف کا خم اور زیادہ

رہبر نے ترا کوچہ دکھا کر مجھے چھوڑا
آگے نہ بڑھا چار قدم اور زیادہ

پہنچا ہوں لبِ گور تو میں اے غمِ الفت
اب چھوڑ کہ مجھ میں نہیں دم اور زیادہ

بگڑی تھی ہوا آہ کی آخر شبِ وعدہ
نکلا مرے نالوں کا بھرم اور زیادہ

کیا صلح کریں دل کی ترے تیرِ نظر سے
چھنتی ہے صفائی میں بہم اور زیادہ

دل بوسے پہ ٹھہرا تھا جگر چھین لیا کیوں
کیا مفت میں لی ایک رقم اور زیادہ

پائی ہے اماں کس نے تری تیغِ نظر سے
قربان ہوئے صیدِ حرم اور زیادہ

وہ حال ہے میرا کہ عدو کہتے ہیں اُن سے
کرنا نہ خبردار ستم اور زیادہ

خط ان کا بہت خوب عبارت بہت اچھی
اللہ کرے حسنِ رقم اور زیادہ *

قاصد مگر اغیار کا لکھا ہے جہاں حال
پاتا ہوں وہاں زورِ قلم اور زیادہ

صد شکر کہ نوّاب کی الطاف سے اے داغؔ
چند اہلِ قلم جمع ہیں کم اور زیادہ

(داغ دہلوی)

* یہ شعر زبان زدِ عام ایسے ہے۔

خط ان کا بہت خوب عبارت بہت اچھی
اللہ کرے زورِ قلم اور زیادہ
 

فاتح

لائبریرین
خوبصورت غزل انتخاب کرنے کے ساتھ ساتھ ہماری تصحیح کا بھی بے حد شکریہ کہ ہم ہمیشہ سے "حسنِ قلم" کہتے آئے ہیں۔
 

جیہ

لائبریرین
تلوار جو ہو جائے کماں خوب نہیں ہے
ابرو میں نہ دو تان کے خم اور زیادہ


واہ! کیا تشبیہ ہے ابرو میں خم کم ہو تو تلوار، زیادہ ہو تو کمان، کیا کہنے!
 
شکریہ محترم سخنور صاحب اس خوبصورت انتخاب کیلیے ۔ اور فاتح صاحب کی خوبصورت نشاندہی کا بھی کہ ہم اسے ہمیشہ زورِ قلم ہی پڑھتے رہے ہیں ۔
 
Top