داغ یوں مٹا جیسے کہ دہلی سے گمانِ دہلی - داغ دہلوی

کاشفی

محفلین
غزل
(داغ دہلوی رحمتہ اللہ علیہ)

یوں مٹا جیسے کہ دہلی سے گمانِ دہلی
تھا مِرا نام و نشاں، نام و نشانِ دہلی

لے گئے لوٹ کے اب شوکت و شانِ دہلی
پوربی، پہلے اُڑاتے تھے زبانِ دہلی

اس سے بڑھ کر نہیں‌محشر میں‌کوئی طولِ حساب
بس یہی ہوگا کہ ہم اور بیانِ دہلی

نیّرؔ و غالبؔ و آزردہ ؔ سے پھر لوگ کہاں؟
داغؔ اب یہ ہیں غنیمت ہمہ دانِ دہلی
 

کاشفی

محفلین
مکمل کلام کچھ اس طرح سے ہے۔۔ سنخدانِ محفل سے گذارش ہے کہ تصحیح فرمائیں ۔۔کمی بیشی دور فرمائیں۔شکریہ۔۔

غزل
(داغ دہلوی رحمتہ اللہ علیہ)

یوں مٹا جیسے کہ دہلی سے گمانِ دہلی
تھا مِرا نام و نشاں، نام و نشانِ دہلی

لے گئے لوٹ کے اب شوکت و شانِ دہلی
پوربی، پہلے اُڑاتے تھے زبانِ دہلی

دلی والوں کے لئیے تازہ بنے گی جنت
لے گئے سر پہ ملک تحفہ مکان دہلی

رشک شمشاد تھا ہرخوش قدو ہر خوش رفتار
سرو آزاد تھا ہر ایک جوانِ دہلی

عارض صاف تھا ہر ایک مصفا بازار
چشم پر جلوہ تھی ایک ایک دکان دہلی

گرم ہنگامہ ہوئے لالہ رخان پنجاب
گل کھلائے ہیں نئے تونے خزانِ دہلی

اس سے بڑھ کر کوئی ‌محشر میں نہیں طولِ حساب
بس یہی ہوگا کہ ہم اور بیانِ دہلی

دے دیا فوج کو انعام میں حکام نے سب
گنج قاروں سے فزوں گنج نہانِ دہلی

یا خدا مسجدِ جامع کا رہے نام بلند
کعبے والی کہیں وہ آئے اذان دہلی

آسمان پر سے بھی نوحے کی صدا آتی ہے
کیا فرشتے بھی ہوئے مرثیہ خوانِ دہلی

نیّرؔ و غالبؔ و آزردہ ؔ سے پھر لوگ کہاں؟
داغؔ اب یہ ہیں غنیمت ہمہ دانِ دہلی
 

فرخ منظور

لائبریرین
غزل مکمل کرنے کا شکریہ کاشفی صاحب۔ ان دو اشعار میں ٹائپنگ کی اغلاط ہیں انہیں درست کر دیجیے۔
رشک شمشاد تھا برخوش قدو ہر خوش رفتار
سرو آزاد تھا ہر ایک جوانِ دہلی
بر کی جگہ "ہر" آنا چاہیے۔

دے دیا فوج کو انعام میں حکام نے سب
گنج قارون سے فزوں گنج نہاں دہلی
قارون کی بجائے قاروں اور نہاں کی بجائے نہانِ دہلی آنا چاہیے۔
 

فاتح

لائبریرین
داغ دہلوی نے فی الواقعہ دہلوی ہونے کا حق ادا کر دیا ہے۔
کاشفی صاحب! یہ خوبصورت کلام نوازنے پر آپ کا بھی بے حد شکریہ!
 
Top