ذوق ترے کوچے کو وہ بیمارِغم دارلشفا سمجھے - ذوقؔ

کاشفی

محفلین
غزل
(شیخ ابراہیم دہلوی متخلص بہ ذوقؔ)

ترے کوچے کو وہ بیمارِغم دارلشفا سمجھے
اجل کو جو طبیب اور مرگ کو اپنی دوا سمجھے

ستم کو ہم کرم سمجھے ، جفا کو ہم وفا سمجھے
اور اُس پر بھی نہ سمجھے وہ تو اُس بُت سے خدا سمجھے

تجھے اے سنگدل آرامِ جانِ مبتلا سمجھے
پڑیں پتھر سمجھ پر اپنی ہم سمجھے تو کیا سمجھے

مجھے آتا ہے رشک اُس رندِ مے آشام پر ساقی
نہ جو "دع ماکدر" جانے نہ جو "خذ ما صفا" سمجھے

نہ آیا خاک بھی رستہ سمجھ میں‌ عمرِ رفتہ کا
مگر سمجھے تو داغِ معصیت کو نقشِ پا سمجھے

سمجھ میں ہی نہیں ‌آتی ہے کوئی بات ذوقؔ اُس کی
کوئی جانے تو کیا جانے کوئی سمجھے تو کیا سمجھے؟
 

فرخ منظور

لائبریرین
بہت عمدہ انتخاب ہے کاشفی صاحب۔ اس شعر میں املا کی اغلاط ہیں۔ ہو سکے تو اسے درست کر دیجیے۔ بہت شکریہ!
مجھے آتا ہے رشک اُس رندِ مے آشام پر ساقی
نہ جو دع ماکدر جانے نہ جو خذ ما صفا سمجھے

 

کاشفی

محفلین
بہت عمدہ انتخاب ہے کاشفی صاحب۔ اس شعر میں املا کی اغلاط ہیں۔ ہو سکے تو اسے درست کر دیجیے۔ بہت شکریہ!
مجھے آتا ہے رشک اُس رندِ مے آشام پر ساقی
نہ جو دع ماکدر جانے نہ جو خذ ما صفا سمجھے

شکریہ جناب سخنور صاحب۔۔ نشاندہی کریں ۔۔ میں درست کردونگا۔۔

ویسے خذ ما صفا و دع ماکدرعربی زبان کا ایک مقولہ ہے۔۔ جس کے معنی ہیں۔۔ صحیح لے لو اور غلط چھوڑدو ۔


پیاساصحرا صاحب آپ کو بھی بیحد شکریہ۔۔
 

فرخ منظور

لائبریرین

شکریہ جناب سخنور صاحب۔۔ نشاندہی کریں ۔۔ میں درست کردونگا۔۔

ویسے خذ ما صفا و دع ماکدرعربی زبان کا ایک مقولہ ہے۔۔ جس کے معنی ہیں۔۔ صحیح لے لو اور غلط چھوڑدو ۔


پیاساصحرا صاحب آپ کو بھی بیحد شکریہ۔۔

شکریہ کاشفی صاحب۔ میں اسے املا کی غلطی سمجھ رہا تھا۔ بہت شکریہ میرے علم میں اضافے کے لئے۔ لیکن ایک مشورہ ہے کہ جب کوئی ایسا مقولہ کسی شعر میں آئے تو اسے تنوین کے اندر دکھا دیا کیجیے۔ یعنی
نہ جو "دع ماکدر" جانے نہ جو "خذ ما صفا" سمجھے
 

کاشفی

محفلین

شکریہ کاشفی صاحب۔ میں اسے املا کی غلطی سمجھ رہا تھا۔ بہت شکریہ میرے علم میں اضافے کے لئے۔ لیکن ایک مشورہ ہے کہ جب کوئی ایسا مقولہ کسی شعر میں آئے تو اسے تنوین کے اندر دکھا دیا کیجیے۔ یعنی
نہ جو "دع ماکدر" جانے نہ جو "خذ ما صفا" سمجھے

شکریہ سخنور صاحب۔۔ بیحد شکریہ۔۔ آپ کی نصیحت ماننے والی ہے۔۔ ایسا ہی کرونگا۔۔
 
Top