لڑکی کی شادی کی عمر اور سعودیہ

زیک

مسافر
پچھلے ماہ ایک سعودی جج نے ایک 8 سالہ لڑکی اور 47 سالہ آدمی کے درمیان نکاح کو منسوخ کرنے سے انکار کر دیا۔ منسوخی کی درخواست لڑکی کی ماں نے دی تھی۔ جج کے مطابق ماں اپنی بیٹی کی لیگل گارڈین نہیں ہے۔ ماں اور باپ میں علیحدگی ہو چکی ہے اور بقول ماں کے وکیل کے باپ نے اپنے قرضے ختم کرانے کے لئے بیٹی کی شادی ایک 47 سالہ آدمی سے شادی کر دی۔

البتہ جج نے یہ کہا ہے کہ شوہر لڑکی کے بالغ ہونے کا انتظار کرے۔

اور اب سعودیہ کے مفتی اعظم شیخ عبدالعزیز نے الحیات اخبار کو بیان دیا ہے کہ دس بارہ سال کی لڑکی کی شادی روکنا زیادتی ہے اور شریعت اتنی کم‌عمر لڑکیوں کی شادی کی اجازت دیتی ہے۔

آپ لوگوں کا اس بارے میں کیا خیال ہے؟

اگر ہم بغیر سوچے سمجھے حضرت محمد اور صحابہ کے زمانے کو دیکھتے ہیں تو کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ حضرت عائشہ کی شادی 6 سال اور رخصتی 9 سال میں ہوئ۔ کچھ کو اس سے اختلاف ہے مگر کہا جا سکتا ہے کہ اکثریت کی یہی رائے ہے۔ اسی طرح کچھ لوگ حضرت فاطمہ کی شادی بھی 9 سال کی عمر میں بتاتے ہیں۔

مگر آج کے دور میں کیا ہمیں اپنی بیٹیوں کی شادی اتنی چھوٹی عمر میں کرنی چاہیئے؟ میں تو فقط یہ جانتا ہوں کہ اگر کسی مولوی نے مجھے اپنی بیٹی کی شادی دس بارہ سال کی عمر میں کرنے کا مشورہ دیا تو میں اس مولوی کو وہیں گولی مار دوں گا۔ :)
 

نایاب

لائبریرین
السلام علیکم
" بلا تبصرہ ‌"
اللہ ہم سب کی بہنوں بیٹیوں کا نصیب اچھا کرے ۔
اپنے اپنے گھروں میں شادوآباد رہیں آمین
نایاب
 

arifkarim

معطل
زیک یہ تو Pedophilia کی زندہ مثال ہے! کوئی وجہ نہیں اسلام اور اسلامی ریاستیں اتنی بدنام ہیں:hammer:
 

ف۔قدوسی

محفلین
حضرت فاطمہ رض کی رخصتی 19 سال کی عمر میں ہوئ۔۔۔۔۔۔۔زیک صاحب آپ نے اپنے بارے میں جو کہا وہ ٹھیک ہے۔۔۔۔۔۔۔۔اور سعودی کے مفتی صاحب نے جو کہا وہ بھی بالکل ٹھیک ہے۔۔۔۔۔ جب ایک مرتبہ انکے نکاح میں دیدیا تو پھر واپس روکنا تو گناہ ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اسے روکنا نہیں چاہئے اور پھر حضور ص نے فرمایا ہے کہ اگر کوئ اچھا رشتہ مل جائے لڑکا نیک ہو، خوش اخلاق ہوں تو رشتہ کردینا چاہئے۔۔۔۔۔۔۔۔ہاں آج کے دور میں ایسا نہیں کرنا چاہئے۔۔۔۔۔۔۔پر سعودی عرب ایک اسلامی جمہوریہ ہے وہ اب بھی ایسا ہی ہے جیسا پہلے تھا وہاں پر کسی کے ساتھ ظلم اور زیادتی نہیں کرسکتے۔۔۔۔۔۔۔۔۔کیونکہ وہاں اسلامی نظام چل رہا ہے۔اور شریعت کے مطابق سزا ملتی ہے۔۔۔۔۔۔۔۔
اب کچھ مہینے پہلے کی بات ہے ہماری ایک جاننے والی ہے ۔انکے داماد نے اپنی12 سالہ بیٹی کی شادی ایک 50 سالہ بڈھے سے کردی اور بدلے میں انکی جوان بیٹی سے شادی کرلی یعنی وٹہ سٹہ کی شادی۔۔۔۔۔اور اپنی بیٹی سے کہتے ہیں کہ یہ تو قسمت کی بات ہےتمہاری قسمت میں یہی لکھا تھا۔۔۔۔وہ لڑکی ہمارے گھر آئ تھی۔۔۔تو ہم نے ان سے اس بارے میں پوچھا تو کہنے لگی کہ" میری قسمت میں یہی لکھا تھا میرے ابو بھی یہی کہتے ہیں "کہنے لگی" ابو کہ رہے تھے کہ تمھارے لئے10 جوڑے لونگا اور تمہیں یہ دونگا وہ دونگا"وغیرہ وغیرہ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اب یہاں یہ ٹھیک نہیں ہے کیونکہ ابو تو مزے کر رہے ہیں،اپنی جوان بیوی کیلئے ریسٹورنٹ سے کھانا لاتے ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔اور وہاں انکی بیٹی تندور میں روٹیاں پکاتی ہیں۔اور گھر کے کام کاج انھیں ٹیک سے نہیں آتے پھر بھی گھر کے کام ان سے کرواتے ہیں اور پھر بارہ سال کی عمر میں ایک بڑی عمر کی سوکن۔۔۔۔۔۔وہ بھی افغانستان میں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
سعودی میں کچھ خاص برا نہیں ہے ہاں ماں کی مرضی بھی معلوم کرنی چاہئے تھی۔۔۔۔اور انہوں نے یہی غلط کیا۔۔۔۔۔۔۔
 

ف۔قدوسی

محفلین
ٹھیک ہے امی ڈانٹ رہی ہے کہ سوجاؤ اور میں سونے جارہی ہوں ۔۔۔۔۔۔صبح پھر حاضر ہوجاؤنگی گڈ نائٹ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اللہ حافظ:talktohand:
 

arifkarim

معطل
حضرت فاطمہ رض کی رخصتی 19 سال کی عمر میں ہوئ۔۔۔۔۔۔۔زیک صاحب آپ نے اپنے بارے میں جو کہا وہ ٹھیک ہے۔۔۔۔۔۔۔۔اور سعودی کے مفتی صاحب نے جو کہا وہ بھی بالکل ٹھیک ہے۔۔۔۔۔ جب ایک مرتبہ انکے نکاح میں دیدیا تو پھر واپس روکنا تو گناہ ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اسے روکنا نہیں چاہئے اور پھر حضور ص نے فرمایا ہے کہ اگر کوئ اچھا رشتہ مل جائے لڑکا نیک ہو، خوش اخلاق ہوں تو رشتہ کردینا چاہئے۔۔۔۔۔۔۔۔ہاں آج کے دور میں ایسا نہیں کرنا چاہئے۔۔۔۔۔۔۔پر سعودی عرب ایک اسلامی جمہوریہ ہے وہ اب بھی ایسا ہی ہے جیسا پہلے تھا وہاں پر کسی کے ساتھ ظلم اور زیادتی نہیں کرسکتے۔۔۔۔۔۔۔۔۔کیونکہ وہاں اسلامی نظام چل رہا ہے۔اور شریعت کے مطابق سزا ملتی ہے۔۔۔۔۔۔۔۔
اب کچھ مہینے پہلے کی بات ہے ہماری ایک جاننے والی ہے ۔انکے داماد نے اپنی12 سالہ بیٹی کی شادی ایک 50 سالہ بڈھے سے کردی اور بدلے میں انکی جوان بیٹی سے شادی کرلی یعنی وٹہ سٹہ کی شادی۔۔۔۔۔اور اپنی بیٹی سے کہتے ہیں کہ یہ تو قسمت کی بات ہےتمہاری قسمت میں یہی لکھا تھا۔۔۔۔وہ لڑکی ہمارے گھر آئ تھی۔۔۔تو ہم نے ان سے اس بارے میں پوچھا تو کہنے لگی کہ" میری قسمت میں یہی لکھا تھا میرے ابو بھی یہی کہتے ہیں "کہنے لگی" ابو کہ رہے تھے کہ تمھارے لئے10 جوڑے لونگا اور تمہیں یہ دونگا وہ دونگا"وغیرہ وغیرہ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اب یہاں یہ ٹھیک نہیں ہے کیونکہ ابو تو مزے کر رہے ہیں،اپنی جوان بیوی کیلئے ریسٹورنٹ سے کھانا لاتے ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔اور وہاں انکی بیٹی تندور میں روٹیاں پکاتی ہیں۔اور گھر کے کام کاج انھیں ٹیک سے نہیں آتے پھر بھی گھر کے کام ان سے کرواتے ہیں اور پھر بارہ سال کی عمر میں ایک بڑی عمر کی سوکن۔۔۔۔۔۔وہ بھی افغانستان میں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
سعودی میں کچھ خاص برا نہیں ہے ہاں ماں کی مرضی بھی معلوم کرنی چاہئے تھی۔۔۔۔اور انہوں نے یہی غلط کیا۔۔۔۔۔۔۔

اسلامی معاشرے میں عورت ایسے پس رہی ہے جیسے گندم چکی میں:eyerolling:
اسلامی قانون کیا اس بات کی اجازت دیتا ہے کہ کسی لڑکی یا بچی سے بغیر پوچھے اسکے والدین اسکی شادی 5 گناہ زیادہ عمر کےشخص سے کر دیں!!!
یہ شادی یا نکاہ جائز نہیں بلکہ ایسا کرنے والا شخص زنا کا مرتکب ہے۔ مغربی معاشرے میں اسکی عمر قید سزا ہے۔ باپ کو، قاضی کو اور شادی کرنے والے کو۔ اسلام کی آڑ میں کیسے گھناؤنے افعال کروائے جا رہے ہیں اور معاشرہ خاموش و بے بس ہے۔ ہم انسان ہیں، غلام نہیں۔ ہماری بیٹیاں ہماری جاگیر نہیں کہ جب چاہے بیچ دیا یا انکےعوض‌کوئی چیز بدلے میں لے لی۔ پھر ماں باپ کی مرضی؟؟؟ اتنی چھوٹی عمر میں زبردستی شادی کی ہے اور بیٹی سے پوچھا تک نہیں گیا تو ماں باپ کی مرضی کیا حیثیت رکھتی ہے۔:drama:

لعنت ہے ایسے نام نہاد اسلامی بے غیرت معاشرے پر!
 

زیک

مسافر
حضرت فاطمہ رض کی رخصتی 19 سال کی عمر میں ہوئ۔

کچھ لوگوں‌کا کہنا ہے کہ 18 یا 19 سال میں‌ہوئ اور کچھ کا کہ 9 سال میں۔

سعودی عرب ایک اسلامی جمہوریہ ہے

جمہوریہ؟

وہ اب بھی ایسا ہی ہے جیسا پہلے تھا وہاں پر کسی کے ساتھ ظلم اور زیادتی نہیں کرسکتے۔

یہ آپ سے کس نے کہہ دیا؟

اب کچھ مہینے پہلے کی بات ہے ہماری ایک جاننے والی ہے ۔انکے داماد نے اپنی12 سالہ بیٹی کی شادی ایک 50 سالہ بڈھے سے کردی اور بدلے میں انکی جوان بیٹی سے شادی کرلی یعنی وٹہ سٹہ کی شادی۔

سعودیہ کے جس واقعہ کا لنک دیا اس میں بھی کچھ ایسی ہی صورتحال تھی کہ 47 سالہ شوہر اور 8 سالہ لڑکی اور قرض معاف کرانے کو بیٹی کی شادی۔ فرق صرف سعودیہ کا تھا اور لہذا وہ اسلامی ٹھہرا!! :eyerolling:
 

جہانزیب

محفلین
مجھے تو اس بات کی ہی سمجھ نہیں‌ آتی کہ جس دین میں بچہ کو دس سال سے پہلے روزہ معاف ہے، وہاں‌ ایسی شادی کو مذہب کیسے مان سکتا ہے ؟‌شادی کی شرائظ‌ میں‌ اولین شرط ہی جسمانی اور ذہنی طور پر بالغ‌ ہونا ہے، اس کے باوجود ہمارے ہاں‌ بچے کی پیدائش سے پہلے بھی بات طے ہو جاتی ہے ۔
 

arifkarim

معطل
مجھے تو اس بات کی ہی سمجھ نہیں‌ آتی کہ جس دین میں بچہ کو دس سال سے پہلے روزہ معاف ہے، وہاں‌ ایسی شادی کو مذہب کیسے مان سکتا ہے ؟‌شادی کی شرائظ‌ میں‌ اولین شرط ہی جسمانی اور ذہنی طور پر بالغ‌ ہونا ہے، اس کے باوجود ہمارے ہاں‌ بچے کی پیدائش سے پہلے بھی بات طے ہو جاتی ہے ۔

ظاہر ہے ہم سب اپنے آپ کو مسلمان کہتے ہوئے اسلام پر نہیں چل رہے!
 

زینب

محفلین
مگر آج کے دور میں کیا ہمیں اپنی بیٹیوں کی شادی اتنی چھوٹی عمر میں کرنی چاہیئے؟ میں تو فقط یہ جانتا ہوں کہ اگر کسی مولوی نے مجھے اپنی بیٹی کی شادی دس بارہ سال کی عمر میں کرنے کا مشورہ دیا تو میں اس مولوی کو وہیں گولی مار دوں گا۔ :)[/QUOTE نے کہا:
پہلی بات تہ یہ سر جی کہ کوئی اپ کو مجبور نہین کر سکتا کہ اپ اتنی چھوٹی عمر میں اپنی بیٹی کی شادی کریں‌کیوں‌کہ آپ اس کے سرپرست ہیں تو اس فیصلے کا حق آپ کے پاس ہے ۔۔۔دوسری بات۔۔۔۔گولی مارنے کی نوبت نہیں آئے گی کوئی آپ سے بھلا کہے گا کون۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ویسے بھی دیکھا جائے تو یہ جو بھی ایسے فیصلے ہوئے ہیں شادی کے چھوٹی عمر میں‌یہ والدین میں سے کسی ایک نے کیے ہیں نا کہ مولویوں نے۔مولویوں‌نے تو صرف بعد میں‌اس پے فیصلہ دیا ہے نا کہ انہوں نے پکڑ‌کے اتنی چھوٹی عمر میں شادی کی ہے۔۔۔۔۔تو آپ بھی بندوق رکھ دیں اور غصہ تھوک دیں :aadab:
 
گولی

ایک دم؟

بہر کیف اس واقعہ پر سعودی عرب میں بھی تو تکار ہوئی تھی۔ جو لوگ دین سے ہٹ کر فیصلے‌ کرتے ہیں معاشرے‌ میں برائیاں جنم دیتے‌ ہیں۔

آپ کے‌ ذہن میں‌اگر کوئی خلفشاری ہے اس معاملے میں تو سیرت کا وہ پہلو پڑھ کر دور کرسکتے‌ ہیں۔
 

ف۔قدوسی

محفلین
السلام علیکم سعودی میں میرے تایا تھے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔تو کیا آپ میں سے کوئ حضور ص کے بارے میں یا حضرت ابو بکر رض کے بارے میں ایسا کہ سکتے ہیں۔۔نعوذباللہ۔۔۔۔۔۔۔۔۔نہیں باپ کوچاہئے تھا کہ وہ ایسا نہ کرے ایک مرتبہ بیٹی دیدی اور انسے نکاح کرادیا تو اب مقدمہ وغیرہ ٹھیک نہیں ہے۔۔۔۔۔۔لڑکی نابالغ ہو اور اپنا فیصلہ نہ کرسکتی ہو تو ایسے میں لڑکی سے اجازت نہیں لینا چاہئے۔یہ آپ کو کتابوں میں ملے گا (اب آپ لوگ کتابوں کے خلاف ہوجائیں گے)۔۔۔۔۔۔۔۔تو کیا ہم اسلام کو مغرب میں ڈھونڈیں؟ مغرب میں آپ جانتے ہیں بچے بچپن سے ہی بوائے فرینڈز اور گرل فرینڈ بناتے ہیں۔۔۔۔اور بچوں میں ناجائزتعلقات ہوتے ہیں(میں نے ایسے واقعات پڑھے ہیں) اب سارہ پالن کی بیٹی کو دیکھئے ہاں وہ جوان ہے اپنا فیصلہ خود کرسکتی ہیں پر ایک غیر مرد کے ساتھ ایسے تعلقات رکھنا مغرب میں اس کام پر کوئ سزا اور روک ٹوک نہیں ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اگر آپ سعودی عرب کے بارے میں ایسا کہ رہے ہیں تو میں کیا کرسکتی ہوں؟ (جمہوریہ میں نے یوں ہی کہ دیا سوری)
 

وجی

لائبریرین
پہلی بات تو یہ سمجھ نہیں آرہی کے اگر لڑکی کی عمر 8 سال ہے تو اسکو ماں سے الگ نہیں کیا جاسکتا میری معلومات کے مطابق اسلام میں لڑکی کو 18سال تک ماں کے ساتھ رہ سکتی ہے اور لڑکا 8 سال تک لیکن
اب رہی کہ شادی کس عمر میں ہوئی تو میرا خیال ہے کہ یہ حق ان مفتیوں نے کچھ سوچ کر ہی یہ فیصلہ دیا ہے
 

زین

لائبریرین
لڑکا لڑکی دونوں کی شادی 18 سال کی عمر میں ہونی چاہیئے۔ یہ میرا ذاتی خیال ہے ۔
 

باذوق

محفلین
اگر ہم بغیر سوچے سمجھے حضرت محمد اور صحابہ کے زمانے کو دیکھتے ہیں تو کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ حضرت عائشہ کی شادی 6 سال اور رخصتی 9 سال میں ہوئ۔ کچھ کو اس سے اختلاف ہے مگر کہا جا سکتا ہے کہ اکثریت کی یہی رائے ہے۔ اسی طرح کچھ لوگ حضرت فاطمہ کی شادی بھی 9 سال کی عمر میں بتاتے ہیں۔
میں اس پوسٹ میں تفصیل سے دلائل دے چکا ہوں۔
صغر سنی کی شادی - حکم نہیں رخصت ہے اور انسانی زندگی کے ہر معاملے میں "استثنیٰ" پایا جاتا ہے۔ قرآن اور حدیث سے یہ رخصت ثابت ہے۔ متقدمین میں سے اگر کسی ایک بھی مفسر نے ایسے استثنیٰ ( سورة الطلاق : 65 - آیت : 4 ) سے اختلاف کیا ہو تو براہ مہربانی اسے پیش فرمائیں۔
پلیز ۔۔۔۔ بار بار اصولی حکم اور رخصت کے نمایاں فرق کو فراموش کر کے طعنے دئے جانے کی روش سے احتراز فرمائیں۔ دین کوئی گپ شپ نہیں‌ ہے !!

رخصت بہرحال ایک استثنٰی ہے ، یہ اصولی حکم نہیں بن سکتا۔ مگر شریعت میں رخصت کی اہمیت یقیناً ہے۔ لہذا ہر معاملے میں پہلے ہمیں یہ تمیز کر لینا چاہئے کہ اصولی حکم کیا ہے اور رخصت کیا؟ اور ان دونوں کو آپس میں گڈ مڈ نہیں کرنا چاہئے۔

بخاری کی حدیث سے ثابت ہے کہ ام المومنین حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی شادی جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ہوئی توان کی عمر چھ (6) سال تھی اورجب رخصتی ہوئی تو وہ نو(9) سال کی لڑکی تھیں۔

معذرت کے ساتھ ایک بار پھر کہوں گا کہ "کچھ لوگوں" یا "لوگوں کی اکثریت/اقلیت" سے حدیث ثابت نہیں ہوتی۔ بلکہ محدثین کے اجماع سے ثابت ہوتی ہے۔ یہ علمِ حدیث کا موٹا سا اصول ہے۔
 
Top