لڑکی کی شادی کی عمر اور سعودیہ

Ukashah

محفلین
واہ کافی خوش گوار موڈ میں بحث ہو رہی ہے ۔ ما شا ء اللہ ۔۔۔۔۔۔۔ لیکن صرف ایک بات کہنا چاہوں گا کہ جب ہر کسی کو اپنے مزاج کے مطابق دین چاہے تو پھر بحث کا کوئی فائدہ نہیں ۔۔۔ مسلمانوں کی نسل کشی کی وجہ سے حالات محاضرہ کا ماحول کافی گرم رہتا ہے کیوں نہ وہاں اپنی اپنی آراء دی جائیں ۔۔۔ دین کے معاملے کو ایسے ہی چھوڑ دیا جائے کیونکہ ہمارے مزاج کے مطابق اللہ نے دین نہیں بھیجا تھا ۔۔۔بلکہ اس لیے بھیجا تھا کہ اس کو نافذ کیا جائے ۔۔۔ بہت شکریہ ۔۔۔ ناراض نہیں ہونا ۔۔

اس ساری بحث کا لب لباب مجھے یہی نظر آیا ۔۔۔ ویسے آپ لوگ اپنی بحث جاری رکھ سکتے ہیں ۔۔۔ میں تو ویسے ہی شاید غلطی سے اس تھریڈ میں آگیا تو سوچا کچھ لکھے بغیر جانا نا مناسب ہے کچھ نہ کچھ لکھ ہی دیا جائے۔۔۔
 

طالوت

محفلین
فاطمہ ! جہاں جہاں بھی اصل قانون کے خلاف شادی ہو رہی ہے وہ قابل مذمت ہے چاہے وہ کوئی بھی قوم ہو ۔۔
اور آپ کا یہ اصرار کہ لڑکی کی "دے دی" تو اب واپس کیوں مانگ رہے ہیں ۔۔ یہ انسانی زندگی کا معاملہ ہے نا کہ کسی بے جان شے کا ۔۔ اگر کوئی غلطی کر دی ہے تو اسے ضرور سدھارنا چاہیے ۔۔
المیہ تو یہ ہے کہ نکاح کے وقت مرد و عورت دونوں ہی نکاح کی شرائط سے ناواقف ہوتے ہیں ۔۔ خصوصا عورت کے حقوق والی اکثر شقوں پر لائن پھیر دی جاتی ہے دوسرے معنوں میں اب تمھارا جنازہ ہی وہاں سے نکلے ۔۔ یعنی عورت کے لیے سسرال ہی اب آخری ٹھکانہ ہے چاہے وہاں وہ روز مرتی ہو ۔۔ ام المومنین سیدنا عائشہ کی شادی کو جس طرح مثالا پیش کیا جاتا اگر اس کا بغور جائزہ لیا جائے تو ہمارے سر شرم سے جھک جانے چاہیں ، مگر ہمیں "رنگیلا رسول" اور اس کے مصنف سے تو شدید نفرت ہے مگر اس کے اسباب کا سدباب کرتے ہوئے ہمارا "اسلام " ڈانو ڈول ہونے لگتا ہے ۔۔
وسلام
 

شمشاد

لائبریرین
واہ کافی خوش گوار موڈ میں بحث ہو رہی ہے ۔ ما شا ء اللہ ۔۔۔۔۔۔۔ لیکن صرف ایک بات کہنا چاہوں گا کہ جب ہر کسی کو اپنے مزاج کے مطابق دین چاہے تو پھر بحث کا کوئی فائدہ نہیں ۔۔۔ مسلمانوں کی نسل کشی کی وجہ سے حالات محاضرہ کا ماحول کافی گرم رہتا ہے کیوں نہ وہاں اپنی اپنی آراء دی جائیں ۔۔۔ دین کے معاملے کو ایسے ہی چھوڑ دیا جائے کیونکہ ہمارے مزاج کے مطابق اللہ نے دین نہیں بھیجا تھا ۔۔۔بلکہ اس لیے بھیجا تھا کہ اس کو نافذ کیا جائے ۔۔۔ بہت شکریہ ۔۔۔ ناراض نہیں ہونا ۔۔

اس ساری بحث کا لب لباب مجھے یہی نظر آیا ۔۔۔ ویسے آپ لوگ اپنی بحث جاری رکھ سکتے ہیں ۔۔۔ میں تو ویسے ہی شاید غلطی سے اس تھریڈ میں آگیا تو سوچا کچھ لکھے بغیر جانا نا مناسب ہے کچھ نہ کچھ لکھ ہی دیا جائے۔۔۔

غلطی سے کیوں بھائی، آپ بھی اس بحث میں بھرپور حصہ لے سکتے ہیں۔
 

سارہ خان

محفلین
اس بات سے انکار نہیں کیا جا سکتا کہ اسلام میں شادی کے لئے عمر کی کوئی شرط نہیں ۔۔ چھوٹی لڑکی اور بڑا لڑکا یا بڑی لڑکی اور چھوٹے لڑکے کا نکاح ہو سکتا ہے پر بغیر رضامندی کے ہرگز نہیں ۔۔۔ اسلام زور زبردستی کی قطعی اجازت نہیں دیتا ۔۔۔ بچپن میں نکاح ہوجانے کے بعد بھی بڑے ہو کر ان بچوں کو یہ حق حاصل ہوتا ہے کہ وہ اگر چاہیں تو نکاح قائم رکھیں اگر نہ چاہیں تو کوئی زبردستی نہیں ۔۔۔ اگر بغیر لڑکے یا لڑکی کی رضا کہ نکاح زبردستی کروایا جائے تو بالکل غلط ہے اسلام میں اس کی کہیں اجازت نہیں ۔۔
 

محمد وارث

لائبریرین
مگر آج کے دور میں کیا ہمیں اپنی بیٹیوں کی شادی اتنی چھوٹی عمر میں کرنی چاہیئے؟ میں تو فقط یہ جانتا ہوں کہ اگر کسی مولوی نے مجھے اپنی بیٹی کی شادی دس بارہ سال کی عمر میں کرنے کا مشورہ دیا تو میں اس مولوی کو وہیں گولی مار دوں گا۔ :)

اور یقیناً میں بھی ایسے مولوی کو گولی مار دوں :)
 

سمارا

محفلین
وعلیکم السلام
بالکل نہیں۔۔۔۔۔۔یہ لڑکی کے ساتھ زیادتی ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اور گواہ کو اندر کیسے لےکر جائیں پٹھان پردہ جو کرتے ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔باپ کو ایسا نہیں کرنا چاہئے۔۔۔۔اسے لڑکی سے سچ مچ پوچھنا چاہئے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ہاں بیٹی شرماتی ہے باپ کو جواب نہیں دے سکتی پر ماں کو بھیجنا چاہئے تاکہ وہ انہیں صحیح جواب دیں کہ اسے پسند ہے کہ نہیں۔۔۔۔۔۔۔

پھر فاطمہ اس طرح گواہوں کے بغیر نکاح کیسے ہو گیا۔
گواہ تو چچا، ماموں وغیرہ بھی ہو سکتے ہیں۔

میرے خیال سے نکاح کے وقت پوچھنا تو رسماً ہی ہوتا ہے، اس وقت کسی لڑکی نے کیا انکار کرنا ہوتا ہے، لیکن کیا جب شادی طے کی جاتی ہے تو کیا تب لڑکی سے پوچھ لیا جاتا ہے۔
 

ف۔قدوسی

محفلین
نکاح کیلئے پوچھنا ہی ضروری ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ایک مرتبہ نکاح ہوجائے تو بیوی بن جاتی ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ شادی تو یوں ہی رخصتی ہوتی ہے۔۔۔۔۔۔۔ خاص بات تو نکاح ہے۔۔۔۔۔۔
 

dxbgraphics

محفلین
زین جی شادی کیلئے عمر کی کوئ قید نہیں ہے۔۔18 سال کی عمر میں شادی۔۔۔۔۔۔صرف چند لوگوں کو اس بات سے اتفاق ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔زیادہ لوگ 24 یا 25 سال کی عمر میں شادی کرتے ہیں اور کہتے ہیں کہ شادی کیلئے یہ وقت مناسب ہوتا ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اب ہم کسکی مانیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ہم تو یہی کہں گے کہ جو لوگ جو کررہے ہیں اس میں اسی کی بھلائ ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اور میں کہتی ہوں 14،15،16 یہ عمر شادی کیلئے مناسب ہے

ڈاکٹر ذاکر نائیک نے بھی ایک امریکی یا کینیڈین میڈیکل یونیورسٹی کی رپورٹ سے اقتباس کیا تھا کہ لڑکی کے لئے شادی کی موزوں عمر 14 تا 16 اور لڑکے کے لئے 16 تا 18۔ اکثر ان لڑکیوں کو اولاد کے وقت کافی دقت اٹھانی پڑتی ہے جن کی عمر 25سال سے زیادہ ہو
 
اس بات سے انکار نہیں کیا جا سکتا کہ اسلام میں شادی کے لئے عمر کی کوئی شرط نہیں ۔۔ چھوٹی لڑکی اور بڑا لڑکا یا بڑی لڑکی اور چھوٹے لڑکے کا نکاح ہو سکتا ہے پر بغیر رضامندی کے ہرگز نہیں ۔۔۔ اسلام زور زبردستی کی قطعی اجازت نہیں دیتا ۔۔۔ بچپن میں نکاح ہوجانے کے بعد بھی بڑے ہو کر ان بچوں کو یہ حق حاصل ہوتا ہے کہ وہ اگر چاہیں تو نکاح قائم رکھیں اگر نہ چاہیں تو کوئی زبردستی نہیں ۔۔۔ اگر بغیر لڑکے یا لڑکی کی رضا کہ نکاح زبردستی کروایا جائے تو بالکل غلط ہے اسلام میں اس کی کہیں اجازت نہیں ۔۔

کیا نکاح کے لئے بلوغت کی کوئی شرط ہے؟


کیا جوانی بلوغت ہے؟:
[ayah]12:22 [/ayah][arabic]وَلَمَّا بَلَغَ أَشُدَّهُ آتَيْنَاهُ حُكْمًا وَعِلْمًا وَكَذَلِكَ نَجْزِي الْمُحْسِنِينَ[/arabic]
اور جب وہ اپنی جوانی کو پہنچے تو ہم نے ان کو دانائی اور علم بخشا۔ اور نیکوکاروں کو ہم اسی طرح بدلہ دیا کرتے ہیں

کیا نکاح کی عمر بلوغت ہے؟
[ayah]4:6 [/ayah] [arabic] وَابْتَلُواْ الْيَتَامَى حَتَّى إِذَا بَلَغُواْ النِّكَاحَ فَإِنْ آنَسْتُم مِّنْهُمْ رُشْدًا فَادْفَعُواْ إِلَيْهِمْ أَمْوَالَهُمْ وَلاَ تَأْكُلُوهَا إِسْرَافًا وَبِدَارًا أَن يَكْبَرُواْ وَمَن كَانَ غَنِيًّا فَلْيَسْتَعْفِفْ وَمَن كَانَ فَقِيرًا فَلْيَأْكُلْ بِالْمَعْرُوفِ فَإِذَا دَفَعْتُمْ إِلَيْهِمْ أَمْوَالَهُمْ فَأَشْهِدُواْ عَلَيْهِمْ وَكَفَى بِاللّهِ حَسِيبًا [/arabic]
اور یتیموں کی (تربیتہً) جانچ اور آزمائش کرتے رہو یہاں تک کہ نکاح (کی عمر) کو پہنچ جائیں پھر اگر تم ان میں ہوشیاری (اور حُسنِ تدبیر) دیکھ لو تو ان کے مال ان کے حوالے کر دو، اور ان کے مال فضول خرچی اور جلد بازی میں (اس اندیشے سے) نہ کھا ڈالو کہ وہ بڑے ہو (کر واپس لے) جائیں گے، اور جو کوئی خوشحال ہو وہ (مالِ یتیم سے) بالکل بچا رہے اور جو (خود) نادار ہو اسے (صرف) مناسب حد تک کھانا چاہئے، اور جب تم ان کے مال ان کے سپرد کرنے لگو تو ان پر گواہ بنا لیا کرو، اور حساب لینے والا اللہ ہی کافی ہے


شادی کے معاہدہ کی کیا حیثیت ہے؟ کیا یہ ایک پختہ عہد ہے؟
[ayah]4:21[/ayah] [arabic]وَكَيْفَ تَأْخُذُونَهُ وَقَدْ أَفْضَى بَعْضُكُمْ إِلَى بَعْضٍ وَأَخَذْنَ مِنكُم مِّيثَاقًا غَلِيظًا [/arabic]
اور تم اسے کیسے واپس لے سکتے ہو حالانکہ تم ایک دوسرے سے پہلو بہ پہلو مل چکے ہو اور وہ تم سے پختہ عہد (بھی) لے چکی ہیں

اس پختہ عہد کی نوعیت کیا ہے؟
[ayah]4:154 [/ayah] [arabic]وَرَفَعْنَا فَوْقَهُمُ الطُّورَ بِمِيثَاقِهِمْ وَقُلْنَا لَهُمُ ادْخُلُواْ الْبَابَ سُجَّدًا وَقُلْنَا لَهُمْ لاَ تَعْدُواْ فِي السَّبْتِ وَأَخَذْنَا مِنْهُم مِّيثَاقًا غَلِيظًا[/arabic]
اور اُٹھایا ہم نے اُوپر اُن کے کوہِ طُور اُن سے عہد لینے کے لیے اور کہا ہم نے اُن سے کہ داخل ہونا دروازے میں سجدہ کرتے ہُوئے اور حُکم دیا تھا ہم نے ان کو کہ حد سے نہ بڑھنا قانونِ سبت میں اور لیا تھا ہم نے اُن سے (ان باتوں کا) پختہ عہد۔

کیا شادی کے پختہ عہد اسی نوعیت کا ہے جس نوعیت کا پختہ عہد نبوت عطا کرتے ہوئے لیا جاتا ہے یا یہ بچوں کا کھیل ہے؟
[ayah]33:7 [/ayah] [arabic] وَإِذْ أَخَذْنَا مِنَ النَّبِيِّينَ مِيثَاقَهُمْ وَمِنكَ وَمِن نُّوحٍ وَإِبْرَاهِيمَ وَمُوسَى وَعِيسَى ابْنِ مَرْيَمَ وَأَخَذْنَا مِنْهُم مِّيثَاقًا غَلِيظًا[/arabic]
اور جب لیا تھا ہم نے نبیوں سےپبختہ عہد اور تم سے اور نوح سے اور ابراہیم سے اور موسیٰ سے اور عیسیٰ بن مریم سے اور لیا تھا ہم نے ان سے خوب پختہ عہد۔

اللہ تعالی نے اپنے فرمان ، قرآن حکیم میں --- [arabic] مِّيثَاقًا غَلِيظًا [/arabic]-- یعنی پختہ عہد کے الفاظ یا تو نبیوں کے پختہ عہد کے لئے استعمال کئے ہیں یا پھر شادی کے پختہ عہد کے لئے۔ اگر -- [arabic]مِّيثَاقًا غَلِيظًا[/arabic] -- اللہ تعالی کے نزدیک ایک قابل صد احترام میثاق نبوت کی طرز کا پختہ عہد ہے تو کیا یہ پختہ عہد بچوں کا کھیل ہے یا پھر بچوں کے درمیاں قرار پاسکتا ہے؟


سوالات میں نے پیش کردئے، عقد النکاح یا شادی کے معاہدہ کے تقدس کے بارے میں اللہ تعالی کیا فرمانتے ہیں وہ بھی آپ سب سے شئیر کرلیا، اب سوچنے کا مقام آپ کا ہے۔

والسلام
 

کعنان

محفلین
پہلی بات تہ یہ سر جی کہ کوئی اپ کو مجبور نہین کر سکتا کہ اپ اتنی چھوٹی عمر میں اپنی بیٹی کی شادی کریں‌کیوں‌کہ آپ اس کے سرپرست ہیں تو اس فیصلے کا حق آپ کے پاس ہے ۔۔۔دوسری بات۔۔۔۔گولی مارنے کی نوبت نہیں آئے گی کوئی آپ سے بھلا کہے گا کون۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ویسے بھی دیکھا جائے تو یہ جو بھی ایسے فیصلے ہوئے ہیں شادی کے چھوٹی عمر میں‌یہ والدین میں سے کسی ایک نے کیے ہیں نا کہ مولویوں نے۔مولویوں‌نے تو صرف بعد میں‌اس پے فیصلہ دیا ہے نا کہ انہوں نے پکڑ‌کے اتنی چھوٹی عمر میں شادی کی ہے۔۔۔۔۔تو آپ بھی بندوق رکھ دیں اور غصہ تھوک دیں :aadab:

السلام علیکم
آپ نے بجا فرمایا، کچھ شادیاں دیکھی ہیں والدین کو ‌ رشتہ اچھے ملے لڑکی کی عمر 14 سال مگر اللہ کی قدرت دیکھنے میں 18 سال کی معلوم ہوتی تھیں والدین کے شادی کر دیں مولوی صاحبان کو نکاح‌ کے وقت عمر پاکستانی قانون کے مطابق بتائی جاتی ھے جس کے لئے شناختی کارڈ‌ کی‌ ضرورت نہیں‌ ہوتی۔ مولوی صاحب کا کام ھے نکاح‌ پڑھوانا۔ کوئی بھی والدین مولوی صاحبان کو یہ پوچھنے نہیں‌‌‌‌ جاتے کہ اپنی بیٹی کی شادی اس عمر میں‌ کریں‌ یا نہ کریں۔ یہ سب کے اپنے گھر کا معاملہ ھے جسے جو اچھا لگتا ھے وہ اسی کے مطابق چلتا ھے۔ ویسے بھی آج جب رشتہ اچھا مل جائے تو فوراً‌ کر دینا چاہئے لیٹ ہونے سے پھر کبھی کبھی کچھ لڑکیاں رہ جاتی ہیں.‌ اللہ سب لڑکیوں‌ کے نصیب اچھے کرے آمین

دھاگہ میں صاف لکھا ہوا ھے کہ کسی عورت نے قرض کے غرض‌ سے اپنی بیٹی کی شادی کسی عمر رسیدہ بندے سے کر دی مگر سمجھنے والے اسی اپنی سوچ کے مطابق کہیں‌‌ کا کہیں لے گئے۔

واالسلام
 
Top