آپ اظہار حیرت کی بجائے اس کمی کو پورا کر دیتے، تو لطف آجاتا۔
کی بجائے پہلی بار دیکھ رہا ہوں۔ ویسے تو میرے نزدیک کے بجائے بھی نادرست ہے، اور بہ جائے بھی صرف اشیائے عالم کے ساتھ ہی بہتر لگتا ہے:

یک جا نہ دیکھی آنکھوں سے ایسی تمام راہ
جس میں بہ جائے نقشِ قدم چشمِ تر نہ ہو

خیر فاتح صاحب کا تذکرہ اس لیے ضروری سمجھا کہ زیادہ پرانی بات نہیں کہ وہ سب کے پسندیدہ شاعر ہوا کرتے تھے۔ اب شاید میری طرح سب اپنا ذوقِ سخن (حلقۂ احباب) تازہ کر رہے یا کر چکے ہیں۔ شاعر تو خیر محفل پر اب صرف ظہیر صاحب ہی رہ گئے ہیں۔
 
آخری تدوین:

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
کی بجائے پہلی بار دیکھا رہا ہوں۔ ویسے تو میرے نزدیک کے بجائے بھی نادرست ہے، اور بہ جائے بھی صرف اشیائے عالم کے ساتھ ہی بہتر لگتا ہے:

یک جا نہ دیکھی آنکھوں سے ایسی تمام راہ
جس میں بہ جائے نقشِ قدم چشمِ تر نہ ہو

خیر فاتح صاحب کا تذکرہ اس لیے ضروری سمجھا کہ زیادہ پرانی بات نہیں کہ وہ سب کے پسندیدہ شاعر ہوا کرتے تھے۔ اب شاید میری طرح سب اپنا ذوقِ سخن (حلقۂ احباب) تازہ کر رہے یا کر چکے ہیں۔ شاعر تو خیر محفل پر اب صرف ظہیر صاحب ہی رہ گئے ہیں۔

ریحان بھائی ، اس حسن ِ ظن کا بہت شکریہ ۔ البتہ آپ کی بات سے متفق نہیں ہوں ۔ میں تو یہ سمجھتا ہوں کہ محفل بہترین شاعروں سے بھری پڑی ہے (جس کی ایک مثال آپ خود بھی ہیں)۔ لیکن بہت کچھ شعری خزانے لڑیوں کے انبار تلے کہیں دب گئے ہیں ۔ سیاسی اورمذہبی لڑیوں اور لڑائیوں نے بہت سارے لوگوں سے لطفِ سخن بھی چھین لیا اور کچھ کو تو محفل ہی سے متنفر کردیا ۔ میرا تو خود جی چاہتا ہے کہ ایک فورم لسانیات اور شعر و ادب وغیرہ کے حوالے سے خاص ہو کہ تبھی کوئی سنجیدہ مکالمہ پیدا ہوسکتا ہے اور ترقیاتی کام ممکن ہوسکتا ہے ۔ خیر ۔ یہ الگ بحث ہے ۔
"کے بجائے" پر آپ سے متفق ہوں کہ یہی فصیح ہے ۔ "کی بجائے" عام گفتگو میں اب اکثر سننے میں آتا ہے اور یہی بول چال کی زبان لکھی بھی جارہی ہے لیکن ایسا درست نہیں ہے ۔ البتہ یہ جان کر حیرت ہوئی کہ آپ "کے بجائے" کو بھی درست نہیں سمجھتے ۔ یہ تو مستند زبان ہے ۔ آپ اس کے دو مختلف استعمالات کو خلط ملط کررہے ہیں ۔ اگر "بجائے " دو اشیاء کے درمیان آتا ہے تو "کے بجائے" ہی استعمال ہوگا ۔ جیسے دل کے بجائے جگر ، گل کے بجائے خار وغیرہ ۔ لیکن جب یہ لفظ سے پہلے استعمال ہوتا ہے تو پھر "کے" محذوف ہوجاتا ہے ۔ جیسے بجائے شباب ہمیں تو موت ہی آئی ۔ بجائے گل خار ہی ملے ہم کو وغیرہ ۔ کے بجائے افعال کے ساتھ بھی مستعمل ہے ۔ جیسے ا مام صاحب نے تین کے بجائے چار رکعتیں پڑھادیں ۔ وغیرہ۔
 
البتہ یہ جان کر حیرت ہوئی کہ آپ "کے بجائے" کو بھی درست نہیں سمجھتے ۔ یہ تو مستند زبان ہے ۔ آپ اس کے دو مختلف استعمالات کو خلط ملط کررہے ہیں ۔ اگر "بجائے " دو اشیاء کے درمیان آتا ہے تو "کے بجائے" ہی استعمال ہوگا ۔ جیسے دل کے بجائے جگر ، گل کے بجائے خار وغیرہ ۔ لیکن جب یہ لفظ سے پہلے استعمال ہوتا ہے تو پھر "کے" محذوف ہوجاتا ہے ۔ جیسے بجائے شباب ہمیں تو موت ہی آئی ۔ بجائے گل خار ہی ملے ہم کو وغیرہ ۔ کے بجائے افعال کے ساتھ بھی مستعمل ہے ۔ جیسے ا مام صاحب نے تین کے بجائے چار رکعتیں پڑھادیں ۔ وغیرہ۔
تبصرے پر بہت ممنون ہوں ظہیر بھائی۔ فارسی کی کچھ واجبی واقفیت کی وجہ سے بجائے سے ذہن میں "کی جگہ پر" آتا ہے۔ "بہ جائے نقشِ قدم چشمِ تر" یعنی نقشِ قدم کی جگہ پر چشمِ تر۔ بہرکیف آپ کی بات میرے لیے سند ہے۔
 

جاسمن

لائبریرین
ایک بات مزید واضح کر دوں۔۔۔ ابھی میں نے اوپر والے مراسلے بھی نہیں پڑھے۔۔۔ جلدی جلدی میں لکھ رہی ہوں۔
کئی دن سے یہ بھی لکھنا چاہ رہی تھی کہ۔۔۔
میں نے سوچا بھی تھا اور شروع میں" تھوڑی سی" کوشش بھی کی تھی کہ حفظ مراتب کا خیال رکھوں۔۔۔
مجھے بہت شرمندگی ہے کہ میں نے ابھی تک آسی صاحب کا ایک بھی پوسٹر نہیں بنایا۔ خلیل بھائی کی سنجیدہ شاعری ڈھونڈتی رہی اور بس دو مزاحیہ اشعار کے کارڈ بنا دیے۔ فاتح کا ابھی تک ایک بھی کارڈ نہیں بن سکا۔ راحیل فاروق بھی رہ گئے۔ یہ بھی کوشش تھی کہ "بڑوں" کے کارڈ پہلے بناؤں لیکن نہ ہو سکا۔
 
آخری تدوین:

لاريب اخلاص

لائبریرین
Urdu-Designer-1594189139639-2.png
 

سید عاطف علی

لائبریرین
بھئی ایک اور پوسٹر میں نے پھر بنایا محفلین کے لیے ۔

خط دیوانی تو آپ نے سب نے دیکھا ہو گا ۔ میں نے ایک نیا فری سٹائل فونٹ ایجاد کیا ۔ سوچتا ہوں اس کانام رکھ دوں خط دیوانہ ۔ :)

GbGf21H.jpg
 
آخری تدوین:

لاريب اخلاص

لائبریرین
بھئی ایک اور پوسٹر میں نے پھر بنایا محفلین کے لیے ۔

خط دیوانی تو آپ نے سب نے دیکھا ہو گا ۔ میں نے ایک نیا فری سٹائل فونٹ ایجاد کیا ۔ سوچتا ہوں اس کانام رکھ دوں خط دیوانہ ۔ :)

GbGf21H.jpg
ماشاءاللہ!
بہت خوب صورت!
 
Top