بہت عمدہ اور لاجواب۔
چونکہ تمام تصاویر ہی بہت خوبصورت تھی تو شاید چند تصاویر کے علاوہ سب ہی زبردست ریٹنگ کی مستحق ٹھہریں۔
البتہ ایسی تصاویر بھی ہیں، جو باقی تصاویر کی نسبت زیادہ تعریف کی مستحق ہیں۔ وقت ملا تو ان کا اقتباس لے لوں گا۔

جو مسائل آپ نے بتائے، خاص طور پر صفائی کے حوالے سے، وہ پورے پاکستان کے عمومی مسائل ہیں، جن کی ذمہ داری عوام سے لے کر انتظامیہ تک سب پر عائد ہوتی ہے۔ کیونکہ کوئی بھی بہتری کے لیے اپنا کردار ادا کرنے کے لیے تیار نظر نہیں آتا۔ گنے چنے افراد رضاکارانہ بنیادوں پر کچھ کر بھی رہے ہوں تو قابلِ تعریف تو ضرور ہے مگر زیادہ سود مند نہیں۔

صحت کی مناسب سہولیات کا فقدان بھی پورے ملک کا المیہ ہے۔ اور اس کی ذمہ داری حکومتوں پر عائد ہوتی ہے۔ اسی سے اندازہ لگا لیں کہ اسلام آباد جو کہ وفاقی دارلحکومت ہے۔ اس میں بھی ایک ہی جنرل سرکاری ہسپتال ہے۔ اور اسلام آباد سے مراد روات سے لے کر ٹیکسلا تک کا اسلام آباد ہے، صرف سیکٹرز نہیں۔ تو پھر دور دراز کے علاقہ جات کا تو پوچھیے ہی مت۔
 
زبردست روداد سفر لکھی زیک بھائی۔ یقین کریں بہت مزہ آیا۔ پڑھتے ہوئے تصور میں میں بھی آپ کے ساتھ ساتھ ہوں اور وہی کچھ دیکھ رہا ہوں۔ہر تصویر باکمال اور لاجواب ایک سے ایک بڑھ کر ہے۔آپ کا فن فوٹو گرافری داد تحسین کے قابل ہے ۔
 

زیک

مسافر
بہت عمدہ اور لاجواب۔
چونکہ تمام تصاویر ہی بہت خوبصورت تھی تو شاید چند تصاویر کے علاوہ سب ہی زبردست ریٹنگ کی مستحق ٹھہریں۔
البتہ ایسی تصاویر بھی ہیں، جو باقی تصاویر کی نسبت زیادہ تعریف کی مستحق ہیں۔ وقت ملا تو ان کا اقتباس لے لوں گا۔
بہت شکریہ تابش
 

زیک

مسافر
زبردست روداد سفر لکھی زیک بھائی۔ یقین کریں بہت مزہ آیا۔ پڑھتے ہوئے تصور میں میں بھی آپ کے ساتھ ساتھ ہوں اور وہی کچھ دیکھ رہا ہوں۔ہر تصویر باکمال اور لاجواب ایک سے ایک بڑھ کر ہے۔آپ کا فن فوٹو گرافری داد تحسین کے قابل ہے ۔
بہت شکریہ عدنان
 

زیک

مسافر
اب اس بارے میں بات ہو جائے۔ :)
سوال مشکل ہے لیکن کوشش کرتا ہوں۔

تنزانیہ کی سفاری کا مقابلہ مشکل ہی نہیں ناممکن ہے کہ وہاں ہر جگہ ہر قسم کے جانور پھر رہے تھے۔ شیر اتنے دیکھے کہ گنتی ہی بھول گئی۔ لہذا اس سے تو نیچے ہی ہو گا پاکستان کا سفر۔

نیوزی لینڈ کی خوبصورتی اور ایڈونچر اپنی مثال آپ تھے۔ وہ بھی پاکستان سے بہتر لگا۔

پیرو کی خوبصورتی کے متعلق سن رکھا تھا لیکن وہاں جا کر بالکل دنگ رہ گئے۔ اینڈیز کے پہاڑوں کی اپنی خوبصورتی ہے لیکن اتنے اونچے پہاڑوں پر انہوں نے جیسے قلعے اور عمارتیں بنائیں اس کی مثال گلگت بلتستان میں نہیں ملتی۔ گلگت بلتستان میں نہ وہ سکیل ہے نہ بوجوہ زیادہ پرانے کھنڈرات (زلزلے بھی شاید اس کی وجہ ہیں) اور زیادہ تر وہ وادیوں کا علاقہ ہے جبکہ Inca پہاڑوں پر انتہائی بڑے پتھروں سے تعمیر کرتے تھے۔ پھر پیرو کا ایمزون جنگل بھی بہترین ہے۔

اگر پاکستان اور کسی اور سفر کا مقابلہ کیا جا سکتا ہے تو وہ ہمارا آلپس (جرمنی، آسٹریا، سوئٹزرلینڈ) کا سفر ہے۔ خوبصورتی کے لحاظ سے دونوں بہترین ہیں۔ سڑکیں، ٹرینیں وغیرہ یقیناً یورپ میں بہت بہتر ہیں۔ لیکن جہاں پاکستان نے مار کھائی وہ وہاں کی گندگی ہے۔ آلپس انتہائی صاف ستھرا علاقہ ہے جبکہ پاکستان میں ہر طرف کوڑا۔

ایک اور سفر جو پاکستان کے سفر کے مقابلے کا کہا جا سکتا ہے وہ الاسکا، واشنگٹن اور قرب و جوار کا سفر تھا۔ پاکستان قدرتی خوبصورتی میں اس سے آگے تھا لیکن گندگی یہاں بھی کھٹکتی ہے۔

حقیقت یہ ہے کہ پاکستان کے شمالی علاقے بہت خوبصورت ہیں۔ facilities کی کمی ایک چھوٹا مسئلہ ہے لیکن جہاں جہاں سیاح جا رہے ہیں کوڑے کے ڈھیر اکٹھے ہو رہے ہیں اور قدرت کو تباہ کر رہے ہیں۔ درخت بھی کٹ رہے ہیں۔ یقینی طور پر وادی کاغان میں آج 25 سال پہلے کے مقابلے میں کم درختُ ہیں۔
 

زیک

مسافر
جو مسائل آپ نے بتائے، خاص طور پر صفائی کے حوالے سے، وہ پورے پاکستان کے عمومی مسائل ہیں، جن کی ذمہ داری عوام سے لے کر انتظامیہ تک سب پر عائد ہوتی ہے۔ کیونکہ کوئی بھی بہتری کے لیے اپنا کردار ادا کرنے کے لیے تیار نظر نہیں آتا۔ گنے چنے افراد رضاکارانہ بنیادوں پر کچھ کر بھی رہے ہوں تو قابلِ تعریف تو ضرور ہے مگر زیادہ سود مند نہیں۔
کوڑا ہر جگہ ہوتا ہے۔ یہاں نہ صرف سرکاری ملازمین باقاعدگی سے صفائی کرتے ہیں بلکہ رضاکار بھی یہ کام کرتے رہتے ہیں۔ ہمارے شہر میں کوئی دو کلومیٹر کی سڑک کے دونوں طرف کی صفائی کی ذمہ داری ہمارے سائیکلنگ کلب نے لی ہوئی ہے۔ ہر تین ماہ بعد ہم صفائی کرتے ہیں۔

پاکستان کا مسئلہ کلچر اور سکیل کا ہے۔ ہر شخص کوڑا پھینک رہا ہے۔ اس وجہ سے اتنا زیادہ کوڑا اکٹھا ہو جاتا ہے کہ صفائی کرنا بھی مشکل ہو جاتا ہے۔ پھر کوڑے کے ڈھیر دیکھ کر جو لوگ عام طور سے کوڑا پھینکتے شرمندہ ہوں وہ بھی دلیر ہو جاتے ہیں اور مسئلہ اور بڑھ جاتا ہے۔
 
کوڑا ہر جگہ ہوتا ہے۔ یہاں نہ صرف سرکاری ملازمین باقاعدگی سے صفائی کرتے ہیں بلکہ رضاکار بھی یہ کام کرتے رہتے ہیں۔ ہمارے شہر میں کوئی دو کلومیٹر کی سڑک کے دونوں طرف کی صفائی کی ذمہ داری ہمارے سائیکلنگ کلب نے لی ہوئی ہے۔ ہر تین ماہ بعد ہم صفائی کرتے ہیں۔

پاکستان کا مسئلہ کلچر اور سکیل کا ہے۔ ہر شخص کوڑا پھینک رہا ہے۔ اس وجہ سے اتنا زیادہ کوڑا اکٹھا ہو جاتا ہے کہ صفائی کرنا بھی مشکل ہو جاتا ہے۔ پھر کوڑے کے ڈھیر دیکھ کر جو لوگ عام طور سے کوڑا پھینکتے شرمندہ ہوں وہ بھی دلیر ہو جاتے ہیں اور مسئلہ اور بڑھ جاتا ہے۔
ابھی ابھی چیف کمیشنر اسلام آباد کی جانب سے یہ ویڈیو اپلوڈ کی گئی ہے۔ اب دیکھتے ہیں کہ کس حد تک عملدرآمد ہوتا ہے اسلام آباد میں۔

 

جاسم محمد

محفلین
اگر پاکستان اور کسی اور سفر کا مقابلہ کیا جا سکتا ہے تو وہ ہمارا آلپس (جرمنی، آسٹریا، سوئٹزرلینڈ) کا سفر ہے۔ خوبصورتی کے لحاظ سے دونوں بہترین ہیں۔ سڑکیں، ٹرینیں وغیرہ یقیناً یورپ میں بہت بہتر ہیں۔ لیکن جہاں پاکستان نے مار کھائی وہ وہاں کی گندگی ہے۔ آلپس انتہائی صاف ستھرا علاقہ ہے جبکہ پاکستان میں ہر طرف کوڑا۔
یورپی آلپس اور پاکستانی شمالی علاقہ جات کی خوبصورتی کا موازنہ کریں تو کسے زیادہ نمبر دیں گے؟ (کوڑے کو فی الحال ذہن سے نکال دیں)
 

جاسم محمد

محفلین
ابھی ابھی چیف کمیشنر اسلام آباد کی جانب سے یہ ویڈیو اپلوڈ کی گئی ہے۔ اب دیکھتے ہیں کہ کس حد تک عملدرآمد ہوتا ہے اسلام آباد میں۔
کچھ روز قبل شاپروں کے استعمال پر اسلام آباد کی مشہور سیور فوڈز چھاپے کے دوران سرکار نے مالکان سے ٹھکائی بھی کھائی ہے۔
 
کچھ روز قبل شاپروں کے استعمال پر اسلام آباد کی مشہور سیور فوڈز چھاپے کے دوران سرکار نے مالکان سے ٹھکائی بھی کھائی ہے۔
اسلام آباد میں اب پلاسٹک شاپنگ بیگز پر پابندی ہے۔ دوکانوں پر کاغذ اور کپڑوں کے بیگ ہیں۔ کپڑے والے قیمتاً دے رہے ہیں۔ اور لوگ خود گھروں سے بھی لانا شروع ہو گئے ہیں۔ دودھ دہی کے لیے گھر سے برتن لے کر جاتے ہیں۔
 

جاسم محمد

محفلین
اسلام آباد میں اب پلاسٹک شاپنگ بیگز پر پابندی ہے۔ دوکانوں پر کاغذ اور کپڑوں کے بیگ ہیں۔ کپڑے والے قیمتاً دے رہے ہیں۔ اور لوگ خود گھروں سے بھی لانا شروع ہو گئے ہیں۔ دودھ دہی کے لیے گھر سے برتن لے کر جاتے ہیں۔
90 کی دہائی میں مجھے یاد ہے میں خود گھر سے کپڑے کے تھیلے بھر بھر کر اسلام آباد کے سنڈے بازار سے سبزی لایا کرتا تھا۔ الحمدللہ پرانا پاکستان واپس آ رہا ہے۔
 

زیک

مسافر
90 کی دہائی میں مجھے یاد ہے میں خود گھر سے کپڑے کے تھیلے بھر بھر کر اسلام آباد کے سنڈے بازار سے سبزی لایا کرتا تھا۔ الحمدللہ پرانا پاکستان واپس آ رہا ہے۔
24 سال عمر اور نوے کی دہائی میں اتوار بازار سے سودا لاتے تھے۔ واہ!
 

زیک

مسافر
صحت کی مناسب سہولیات کا فقدان بھی پورے ملک کا المیہ ہے۔ اور اس کی ذمہ داری حکومتوں پر عائد ہوتی ہے۔ اسی سے اندازہ لگا لیں کہ اسلام آباد جو کہ وفاقی دارلحکومت ہے۔ اس میں بھی ایک ہی جنرل سرکاری ہسپتال ہے۔ اور اسلام آباد سے مراد روات سے لے کر ٹیکسلا تک کا اسلام آباد ہے، صرف سیکٹرز نہیں۔ تو پھر دور دراز کے علاقہ جات کا تو پوچھیے ہی مت۔
اس بات سے تو واقف ہوں لیکن مختلف رپورٹس اور مشاہدے سے اندازہ ہوا کہ اگرچہ کوہ پیماؤں کی سپورٹ کا کام پاکستان میں بہت عرصے سے ہو رہا ہے لیکن اس سے مناسب سبق نہیں سیکھے گئے۔ مثلاً یہ آرٹیکل:

Bad Times In The Baltoro - Austere Risk Management

دنیا میں ایسے اور ترقی پذیر ممالک بھی ہیں جہاں سیاحوں کو ایمرجنسی میں مدد کا کوئی باقاعدہ انتظام نہیں۔ ایسی صورت میں آپ ٹریول انشورنس لیتے ہیں۔ وہ بھی مقامی مدد ہر ہی انحصار کرتی ہے لیکن کچھ حد تک معاملات کو بہتر ہینڈل کر سکتی ہے اور پھر آپ کو واپس بھی پہنچا سکتی ہے۔ یہاں پاکستان سفر پر مختلف ممالک کی وارننگز کی وجہ سے زیادہ تر انشورنس ملتی ہی نہیں ہے۔
 

محمد وارث

لائبریرین
یورپی آلپس اور پاکستانی شمالی علاقہ جات کی خوبصورتی کا موازنہ کریں تو کسے زیادہ نمبر دیں گے؟ (کوڑے کو فی الحال ذہن سے نکال دیں)
آپ ایک امریکن کے منہ سے پاکستان کے بارے میں جو بات نکلوانا چاہ رہے ہیں وہ قریب قریب ناممکن ہے۔ :)

آپ کو یہ بھی پوچھنا چاہیئے کہ تھا کہ رہائش، طعام، سواری سب کچھ 40 ڈالر یومیہ فی کس اور کس ملک میں ممکن تھا!
 

جاسم محمد

محفلین
آپ ایک امریکن کے منہ سے پاکستان کے بارے میں جو بات نکلوانا چاہ رہے ہیں وہ قریب قریب ناممکن ہے۔ :)
میں تو صرف فطرتی خوبصورتی کا تقابل جاننا چاہ رہا تھا۔ زیک کی مرضی ہے جیسا مرضی جواب دیں یا اگنور کر دیں سوال۔
 

محمد وارث

لائبریرین
میں تو صرف فطرتی خوبصورتی کا تقابل جاننا چاہ رہا تھا۔ زیک کی مرضی ہے جیسا مرضی جواب دیں یا اگنور کر دیں سوال۔
کوڑے کا مسئلہ واقعی ایک بڑا مسئلہ ہے نہ صرف پاکستان میں بلکہ اور ممالک میں بھی۔ ابھی کچھ عرصہ قبل انڈین آرمی کے ایک کوہ پیما دستے نے نیپالیوں کے ساتھ مل کر ماؤنٹ ایورسٹ سے 11 ہزار کلو کچرا اٹھایا ہے۔
 
Top