غزل۔۔ ۔اوس کہتی ہے رات روئی ہے۔۔۔ محمد احمدؔ

محمداحمد

لائبریرین
غزل

اوس کہتی ہے رات روئی ہے
ابر کہتا ہے اور کوئی ہے

اشک قرطاسِ دل پہ برسے ہیں
حرف و معنی کی فصل بوئی ہے

میں تمھاری طرح نہ بن پایا
میں نے اپنی شناخت کھوئی ہے

ناخُدا نے خدا خدا کرکے
تیرتی ناؤ لا ڈبوئی ہے

جاگتے خواب مجھ سے کہتے ہیں
نیند کن وادیوں میں سوئی ہے

خود کلامی کی خُو نہیں جاتی
کچھ نہیں ہے تو شعر گوئی ہے

کیا اُنہیں حالِ دل بتا دوں میں
وہ جنہیں زعمِ اشک شوئی ہے

نیند اُڑنے لگی تھی سوچ کے کچھ
میں نے پلکوں پہ لا پِروئی ہے

محمد احمدؔ
 
آخری تدوین:

محمداحمد

لائبریرین
ہم تو خود شرح سمجھنا چاہ رہے ہیں کہ شاعر اس شعر میں آخر کہنا کیا چاہ رہا ہے!!!

اپنے ہی شعر کی تشریح کرنا سب سے مشکل اور عجیب سا کام ہے۔

اگر قاری کی سمجھ آجائے تو ٹھیک ورنہ معنی فی بطن الشاعر کہہ کر کر نظر انداز کردے۔
 
یہ مصرع سمجھائیں۔۔۔
کیوں کہ اوس تو خود رات کے آنسو ہوئے۔۔۔
وہ کیسے کہے کہ رات روئی ہے؟؟؟
آنسو یہ کہہ رہے ہیں کہ رات روئی ہے، اس لیے ہم نکلے ہیں
بادل کہتا ہے، نہیں، اندر کی بات بتاؤ۔
بیگم کہتی ہے پیاز کی وجہ سے آنسو آئے ہیں، شوہر کہتا ہے بات کچھ اور ہے۔ وغیرہ وغیرہ
 

میں تمھاری طرح نہ بن پایا
میں نے اپنی شناخت کھوئی ہے

جاگتے خواب مجھ سے کہتے ہیں
نیند کن وادیوں میں سوئی ہے

خود کلامی کی خُو نہیں جاتی
کچھ نہیں ہے تو شعر گوئی ہے

محمد احمدؔ
بہت عمدہ احمد بھائی۔
 

محمداحمد

لائبریرین
اوس: میری ساس
رات: میری بیگم
ابر: رات کی نند

اب شعر سمجھ میں آیا کہ نہیں آیا
:)

واہ واہ! :)

اسی لئے کہتے ہیں کہ اگر شاعر اپنے شعر کی تشریح خود کردے تو یہ بات اُس کے معنی کو محدود کرنے کے مترادف ہوتی ہے۔ :)
 
Top