غزل: سکونِ شب میں میسر سہانے خواب نہیں ٭ محمد تابش صدیقی

ایک کاوش احباب کی بصارتوں کی نذر:
سکونِ شب میں میسر سہانے خواب نہیں
بوقتِ شام سرہانے جو اب کتاب نہیں

ہیں پھول اور بھی تزئینِ گلستاں کے لیے
دل و نگاہ کی تسکیں فقط گلاب نہیں

متاعِ عیش، لباسِ حریر و فرشِ گل
یہ ہیں سراب، کہو لاکھ تم سراب نہیں

لزومِ راہِ وفا ہیں خلوص و قربانی
مفادِ ذات و غرض، عشق کا نصاب نہیں

اگرچہ جرم و خطا سے بھری ہے فردِ عمل
مگر خدا کی عنایات کا حساب نہیں

بغیرِ دردِ محبت، یہ زندگی ہے عبث
مجھے یہ کہنے میں ہرگز کوئی حجاب نہیں

حسینیت کے ترانے سبھی سنائیں مگر
حسینؓ بن کے دکھائے، کسی میں تاب نہیں

طریقِ اہلِ جنوں کا اعادہ کر تابشؔ
"کہ تیرے بحر کی موجوں میں اضطراب نہیں"

٭٭٭
محمد تابش صدیقی
 

م حمزہ

محفلین
اگرچہ جرم و خطا سے بھری ہے فردِ عمل
مگر خدا کی عنایات کا حساب نہیں

حسینیت کے ترانے سبھی سنائیں مگر
حسینؓ بن کے دکھائے، کسی میں تاب نہیں

سارے کے سارےاشعار عمدہ ہیں ۔ تاہم یہ دو شعر دل کو کچھ زیادہ ہی بھاگئے۔
 
واہ واہ بہت اعلیٰ شاندااااار خوبصورت مرصع عمدہ کلام ، ہر شعر خوب صورت ⁦❤️⁩⁦ !!!!
بہت شکریہ کاشف بھائی
سارے کے سارےاشعار عمدہ ہیں ۔ تاہم یہ دو شعر دل کو کچھ زیادہ ہی بھاگئے۔
بہت شکریہ حمزہ بھائی
حق ہے ،
ماشاءاللہ ، بھیا زبردست اور عمدہ کلام ۔
جزاک اللہ خیر عدنان بھائی
خوبصورت!!!

بہت عمدہ اشعار تابش بھائی!

ڈھیروں ڈھیر داد قبول کیجے۔ :)
پسند فرمانے پر شکر گزار ہوں
ماشاءاللہ بہت خوب .
بہت شکریہ نعیم بھائی
 

فلسفی

محفلین
اگرچہ جرم و خطا سے بھری ہے فردِ عمل
مگر خدا کی عنایات کا حساب نہیں

حسینیت کے ترانے سبھی سنائیں مگر
حسینؓ بن کے دکھائے، کسی میں تاب نہیں
بھئی واہ محترم کیا کہنے۔ لطف آ گیا۔
 

فاخر رضا

محفلین
سلام
بہت خوب
غزل میں ایسے موضوعات لانا بڑے جگر کا کام ہے
کہاں گل و گلاب، کہاں قربانی کی باتیں
پرواز خوب کی ہے فکر نے
اچھے خاندان کے اچھے سپوت ہیں
خدا سلامت رکھے
 
بہت خوب صورت کلام۔ داد قبول فرمائیے
پسند فرمانے پر ممنون ہوں۔
وااہ بہت عمدہ کلام ماشاءاللہ
بہت شکریہ عبد الرحمٰن بھائی
بہت خوب غزل بھیا واہ
آداب فرحان بھائی
سلام
بہت خوب
غزل میں ایسے موضوعات لانا بڑے جگر کا کام ہے
کہاں گل و گلاب، کہاں قربانی کی باتیں
پرواز خوب کی ہے فکر نے
اچھے خاندان کے اچھے سپوت ہیں
خدا سلامت رکھے
آمین۔ جزاک اللہ۔ حسنِ ظن رکھنے پر شکر گزار ہوں۔
کہ تیرے بحر کی موجوں میں اضطراب نہیں
شکریہ سفیر بھائی
بہت شکریہ بہن
 
بہت خوب تابش بھائی۔

"بغیر" کو پہلی بار اضافت کے ساتھ دیکھا۔ یہ عام طور پر مستعمل ہے یا یہاں ضرورت شعری کی بنا پر لایا گیا ہے؟
ایسا لگ رہا ہے کہ بغیر اضافت بھی وزن درست ہے۔
:)
اس پر میں اساتذہ کی رہنمائی چاہوں گا۔
اضافت کے ساتھ مستعمل تو ہے، اور بغیر اضافت وزن کا مسئلہ تو نہیں البتہ کچھ کمی محسوس ہوتی ہے۔ :)

فی الوقت دادا کے دو شعر
ادب گاہِ محبت میں نظرؔ کچھ سوچ کر جانا
بغیرِ جرم بھی ملتے یہاں دیکھی ہیں تعزیریں

بغیرِ حق پرستی، دل نوازی، طاعتِ یزداں
یہ آدم زادہ کچھ بھی ہو مگر انساں نہیں ہوتا
 
Top