غزل: تو اور ترے ارادے ٭ محمد احمد

تو اور ترے ارادے
چل چھوڑ مسکرا دے

دل کون دیکھتا ہے
پھولوں سے گھر سجا دے

میں خود کو ڈھونڈتا ہوں
مجھ سے مجھے چھپا دے

سُن اے فریبِ منزل
رستہ نیا سُجھا دے

سوچوں نہ پھر وفا کا
ایسی کڑی سزا دے

مرتا ہوں پیاس سے میں
تو زہر ہی پلا دے

منظر یہ ہو گیا بس
پردے کو اب گرا دے

نامہ فراق کا ہے
لا! وصل کا پتہ دے

پھر مائلِ یقیں ہوں
پھر سے مجھے دغا دے

احمدؔ غزل کہی ہے
جا بزم میں سنا دے

محمد احمدؔ
محمداحمد
 

جاسمن

لائبریرین
ننھی مُنی بحر کی بہت پیاری سی غزل ہے۔
بہت خوب!
مقطع میں شاعر نے خود کو غزل سنانے کا جو حکم دیا لیکن سُستی کی وجہ سے عمل نہیں کر سکے تو اُن کے دوست نے فورا عمل کر دکھایا۔:)
 

محمداحمد

لائبریرین
ننھی مُنی بحر کی بہت پیاری سی غزل ہے۔
بہت خوب!
بہت شکریہ!

حوصلہ افزائی کے لئے ممنون ہوں۔
مقطع میں شاعر نے خود کو غزل سنانے کا جو حکم دیا لیکن سُستی کی وجہ سے عمل نہیں کر سکے تو اُن کے دوست نے فورا عمل کر دکھایا۔:)

شکر ہے کہ ہماری سستی کا پاس ر ہ گیا۔
 
جی شکریہ
کسی کی بات کو پسند یا لائک کرنے کا کیا طریقہ ہے مثلا اگر کسی کی کوئی غزل پسند آئی تو اظہار پسندیدگی کیسے کروں
جب آپ کے مراسلوں کی تعداد 50 ہو جائے گی، تو کسی بھی پوسٹ کو ریٹنگ دے سکیں گے۔
 
Top