تخلیق یا ارتقاء

فاخر رضا

محفلین
جہاں تک موضوع کا تعلق ہے اس کا محور پتا نہیں کیوں انسان کا ارتقاء بن گیا. اگر انسان ہی کو لے لیں تب بھی اس بات سے انکار ممکن نہیں کہ اگر انسان روز اول سے ہی انسان تھا تب بھی ارتقائی منازل طے کرکے یہاں تک پہنچا ہے
انسان صرف گوشت پوست کا نام نہیں ہے اس میں عقل بھی پائی جاتی ہے ہے
جسمانی طور پر بھی انسان نے ارتقاء کی ہے اور عقلی طور پر بھی
مسلمان قرآن کو اللہ کی کتاب سمجھتے ہیں، یہ خدا کی آخری کتاب ہے. اس میں موجود علم اور عقل دیگر آسمانی کتب سے بلند ہیں. یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ انسان کی عقل نے ارتقاء کی ہے. اگر آپ عقل کا تھوڑا سا بھی تعلق دماغ سے سمجھتے ہیں تو دماغ بھی ارتقائی منازل سے گزرا ہوگا.
 

فاخر رضا

محفلین
تمام دیگر جانداروں اور انسان میں بنیادی فرق عقل، نطق اور تہذیب کا ہے. اگر باقی ارتقائی منازل کے اصولوں کے تحت یہ مان لیا جائے کہ انسان ساخت کے حوالے سے یہاں تک پہنچا ہے تو یہ سمجھ نہیں آتا کہ اس میں عقل کس نے انجیکٹ کی.
 

فرقان احمد

محفلین
بظاہر انسان کو تمام مخلوقات میں امتیازی مقام حاصل ہے؛ شاید اس لیے کہ اسے بہترین سانچے میں ڈھالا گیا ہے اور مذہبی طرز فکر بھی یہی ہے۔ جو سچ پوچھیں تو ارتقاء کے سائنسی نظریے کو بعض تحفظات کے ساتھ یا تحفظات کے بغیر تسلیم بھی کر لیا جائے تب بھی خدا کی ذات کی نفی نہیں ہوتی۔ کیا یہ ناممکن ہے کہ ارتقائی عمل خدائے بزرگ و برتر کے اذن سے جاری و ساری ہو؟
 

سعادت

تکنیکی معاون
اسی لیے اسے نظریہ کہا جاتا ہے۔ اس نظریے کو ایک مسلمہ حقیقت تسلیم کرنے والے افراد سائنس کے تناظر میں بھی غلطی پر ہیں۔

تھیوری کا ترجمہ نظریہ صریحاً غلط ہے۔ سائنٹیفک تھیوری کے معنی خاص ہیں

نظریہ اور قانون میں فرق ہے؛ ہم تو سائنسی تناظر میں یہی پڑھتے چلے آئے۔ آپ مزید وضاحت کر دیجیے تو ہمیں خوشی ہو گی۔ نظریے کو تھیوری کہہ دینے سے شاید بات نہ بنے گی۔
تھیوری اور قانون، اور ارتقا کے ’محض ایک تھیوری‘ ہونے کے مغالطے کے حوالے سے یہ مختصر صفحہ معلوماتی (اور میرا پسندیدہ) ہے: notjustatheory.com
 
آخری تدوین:

فرقان احمد

محفلین
تھیوری اور قانون، اور ارتقا کے محض ایک ’تھیوری‘ ہونے کے مغالطے کے حوالے سے یہ مختصر صفحہ معلوماتی (اور میرا پسندیدہ) ہے: notjustatheory.com
آپ نے علمی انداز میں جواب فراہم کیا۔ بہت شکریہ! اس آرٹیکل کو پڑھ کر بھی ہم زیادہ سے زیادہ یہ کہہ سکتے ہیں کہ مشاہدات اور تجربات کے ذریعے یہ بات ثابت ہوتی جا رہی ہے کہ ارتقاء ایک حقیقت ہے اور ارتقاء بذریعہ فطری انتخاب یا قدرتی چناؤ اس پراسس کی سب سے زیادہ بہتر تشریح و وضاحت ہے۔ یہاں تک تو معاملہ درست ہے تاہم ارتقاء بذریعہ فطری انتخاب یا قدرتی چناؤ کو 'مسلمہ حقیقت' تسلیم کرنا موضوعی بحث ہے۔ فیکٹ اور تھیوری میں جو فرق ہے، وہ بہرصورت موجود ہے اور رہے گا۔ یوں بھی ہم اس تھیوری کی حمایت یا مخالفت بھی کچھ نہیں کہہ رہے ہیں کہ یہ زیادہ تر سائنس کی ڈومین ہے۔ ہمارا استدلال فقط یہ ہے کہ نظریہ ارتقاء کو بنیاد بنا کر خدا کی ذات کی نفی یا اثبات کرنا غلط ہے کیونکہ اس بات کے بھی قوی امکانات موجود ہیں کہ کائنات میں یہ ارتقائی عمل اذن خداوندی سے جاری و ساری ہو۔
یہ کائنات ابھی ناتمام ہے شاید
کہ آ رہی ہے دما دم صدائے کن فیکوں
 

La Alma

لائبریرین
ارتقاء کی تھیوری کی ایک نفسیاتی توجیہ یہ بھی ہو سکتی ہے کہ ممکن ہے ڈارون اپنے بچپن میں ٹارزن کی کہانیاں پڑھتا رہا ہو . اور یہ بات اس کے تحت الشعور میں بیٹھ گئی ہو کہ انسانوں کے جدِ امجد کا تعلق ضرور بندروں کی ہی کسی قسم سے ہو گا۔ :):)
 

فاتح

لائبریرین
ارتقاء کی تھیوری کی ایک نفسیاتی توجیہ یہ بھی ہو سکتی ہے کہ ممکن ہے ڈارون اپنے بچپن میں ٹارزن کی کہانیاں پڑھتا رہا ہو . اور یہ بات اس کے تحت الشعور میں بیٹھ گئی ہو کہ انسانوں کے جدِ امجد کا تعلق ضرور بندروں کی ہی کسی قسم سے ہو گا۔ :):)
یہ ہوئی نا بات۔۔۔
 

زیک

مسافر
ارتقاء کی تھیوری کی ایک نفسیاتی توجیہ یہ بھی ہو سکتی ہے کہ ممکن ہے ڈارون اپنے بچپن میں ٹارزن کی کہانیاں پڑھتا رہا ہو . اور یہ بات اس کے تحت الشعور میں بیٹھ گئی ہو کہ انسانوں کے جدِ امجد کا تعلق ضرور بندروں کی ہی کسی قسم سے ہو گا۔ :):)
اپنی وفات کے بیس سال بعد چھپنے والی کہانی بچپن میں پڑھنا بھی ایک کمال کی بات ہے
 

فاتح

لائبریرین
فیکٹ اور تھیوری میں جو فرق ہے، وہ بہرصورت موجود ہے اور رہے گا۔
فیکٹ تو سائنس میں پہلا قدم ہوتا ہے جسے آپ شاید آخری سمجھ رہے ہیں۔
فیکٹ کسی شے یا عمل کو دیکھنے یا محسوس کرنے کا سٹیج ہے، جس کے مختلف ہائپوتھیسس (ممکنہ وجوہات) سوچے جاتے ہیں، اس کے بعد ان وجوہات کو ٹیسٹ کیا جاتا ہے اور ان ٹیسٹس کے نتائج کی بنیاد پر "تھیوری" بنائی جاتی ہے۔
 

زیک

مسافر
فیکٹ تو سائنس میں پہلا قدم ہوتا ہے جسے آپ شاید آخری سمجھ رہے ہیں۔
فیکٹ کسی شے یا عمل کو دیکھنے یا محسوس کرنے کا سٹیج ہے، جس کے مختلف ہائپوتھیسس (ممکنہ وجوہات) سوچے جاتے ہیں، اس کے بعد ان وجوہات کو ٹیسٹ کیا جاتا ہے اور ان ٹیسٹس کے نتائج کی بنیاد پر "تھیوری" بنائی جاتی ہے۔
کم از کم محفلین سے بات چیت سے میں یہی سمجھا ہوں کہ پاکستان میں مڈل سکول لیول کی سائنس بھی نہیں پڑھائی جاتی
 

فاتح

لائبریرین
آبزرویشن کہنا بہتر ہے۔
یہ آپ کی ذاتی پسند نا پسند ہے کہ آپ کو کون سا مترادف لفظ "بہتر" لگتا ہے لیکن سائنس میں ہم اسی ایک سٹیج کو فیکٹ، آبزرویشن اور فنومنا (phenomena) کہتے ہیں۔
میرے مراسلے کا مقصد فقط آپ کی اس غلط فہمی کا ازالہ تھا کہ فیکٹ تھیوری کے بعد والی سٹیج ہے۔
ایک اور بات کہنا چاہوں‌گا جو شاید آپ کو سمجھنے میں مدد دے اور وہ یہ کہ سائنس میں تھیوری کے بعد کوئی سٹیج نہیں ہوتی۔ بعض لوگ جو سائنس کے سٹوڈنٹ نہیں ہوتے وہ لا (law) کو تھیوری کے بعد کی سٹیج گردانتے ہیں جب کہ ایسا نہیں۔ فی الحقیقت یہ دونوں مختلف ہیں۔
 
آخری تدوین:

فرقان احمد

محفلین
یہ آپ کی ذاتی پسند نا پسند ہے کہ آپ کو کون سا مترادف لفظ "بہتر" لگتا ہے لیکن سائنس میں ہم اسی ایک سٹیج کو فیکٹ، آبزرویشن اور فنومنا (phenomena) کہتے ہیں۔
میرے مراسلے کا مقصد فقط آپ کی اس غلط فہمی کا ازالہ تھا کہ فیکٹ تھیوری کے بعد والی سٹیج ہے۔
شکریہ! تاہم، ہمارا بیانیہ اپنی جگہ قائم ہے کہ اس کا تعلق نظریہء ارتقاء کے ابطال سے نہ تھا۔ :) ویسے، معلومات میں جو بھی اضافہ کرے، ہمیں دلی خوشی محسوس ہوتی ہے۔
 
آخری تدوین:
Top