فرقان احمد

محفلین
چلو یہ سوچیں ہم آج مل کے
جو اس زمیں سے کیا تھا ہم نے
وہ عہد کیا ہم نبھارہے ہیں

گئی رتوں کے ہر ایک پل کا
دلوں سے اپنے حساب مانگیں
دیا ہے کیا اس وطن کو ہم نے
یہ آج خود سے جواب مانگیں
وطن کی راہوں میں ہم وفا کے
گلاب کتنے کھلارہے ہیں

ہر ایک دشمن کی سازشوں سے
یہ دیس ہم کو بچانا ہوگا
محبتوں کو فروغ دے کر
شعورِ ملت جگانا ہوگا
یہ کون ہیں جو ہمیں میں رہ کر
ہمارے گھر کو جلارہے ہیں

چلو یہ سوچیں ہم آج مل کے
جو اس زمیں سے کیا تھا ہم نے
وہ عہد کیا ہم نبھارہے ہیں
 

فرقان احمد

محفلین
تیرا پاکستان ہے یہ میرا پاکستان ہے
اس پہ دل قربان اس پہ جان بھی قربان ہے
تیرا پاکستان ہے یہ میرا پاکستان ہے
تیرا پاکستان ہے یہ میرا پاکستان ہے
اس پہ دل قربان، اس پہ جان بھی قربان ہے
۔۔۔
اس کی بنیادوں میں تیرا لہو، میرا لہو
اس سے تیری آبرو ہے، اس سے میری آبرو
اس سے تیرا نام ہے، اس سے میری پہچان ہے
اس پہ دل قربان، اس پہ جان بھی قربان ہے
۔۔۔۔
یہ میرے قائد کی جیتی جاگتی تصویر ہے
شاعر مشرق کے خوابوں کی حسین تعبیر ہے
یہ وطن پیارا وطن سرمایہء ایمان ہے
اس پہ دل قربان، اس پہ جان بھی قربان ہے
۔۔۔
تیرا پاکستان ہے، یہ میرا پاکستان ہے
اس پہ دل قربان، اس پہ جان بھی قربان ہے
اس پہ دل قربان، اس پہ جان بھی قربان ہے۔۔۔!
 

ہادیہ

محفلین

ہم زندہ قوم ہیں، پائندہ قوم ہیں
ہم سب کی ہے پہچان
ہم سب کا پاکستان پاکستان پاکستان
ہم سب کا پاکستان
ہر دل کی افک پر ہے چاند ایک ستارہ ایک
ہے کلمہ بھی واحد، پرچم بھی ہمارا ہے
ہم یک دل، ہم یک جان
ہم یک دل، یک جان
ہم زندہ قوم ہیں، پائندہ قوم ہیں
ہم سب کی ہے پہچان
ہم سب کا پاکستان پاکستان پاکستان
ہم سب کا پاکستان
اخلاص،یقین، تنظیم، ہے ملت کا منشور
ہر چارہ اور منزل پر ،ملت کے دل کا نور
اللہ نبی قرآن
اللہ نبی قرآن
ہم زندہ قوم ہیں، پائندہ قوم ہیں
ہم سب کی ہے پہچان
ہم سب کا پاکستان پاکستان پاکستان
ہم سب کا پاکستان
رحمت کی طرح سرپر، بہنوں کی ردائیں ہیں
ہمت کے لیے ہمراہ، ماؤں کی دعائیں ہیں
ہم پر رب کا احسان
ہم پر رب کا احسان
ہم زندہ قوم ہیں، پائندہ قوم ہیں
ہم سب کی ہے پہچان
ہم سب کا پاکستان پاکستان پاکستان
ہم سب کا پاکستان
اسلام کے لشکر میں، ہے قاسم سے فرزند
اس ملک و ملت میں، بچے بھی کری کمند
بوڑھے بھی چھری کمان
بوڑھے بھی چھری کمان
ہم زندہ قوم ہیں، پائندہ قوم ہیں
ہم سب کی ہے پہچان
ہم سب کا پاکستان پاکستان پاکستان
ہم سب کا پاکستان
ان ملوں، مشینوں کے سب پہیے گھومیں گے
مزدور بھی ہوں گے شاد، دہکان بھی جھومیں گے
سونا دیں گے کھلیاں
سونا دیں گے کھلیاں
ہم زندہ قوم ہیں، پائندہ قوم ہیں
ہم سب کی ہے پہچان
ہم سب کا پاکستان پاکستان پاکستان
 

جاسمن

لائبریرین


ہم تا بہ ابد سعی و تغیر کے ولی ہیں
ہم مصطفوی، مصطفوی، مصطفوی ہیں
دین ہمارا دین مکمل استعمار ہے باطل ارذل
خیر ہے جدوجہدِ مسلسل
عند اللہ عنداللہ عنداللہ عنداللہ
اللہ اکبر اللہ اکبر اللہ اکبر اللہ اکبر

سبحان اللہ سبحان اللہ سبحان اللہ سبحان اللہ یہ وحدت فرقانی
روحِ اخوت، مظہرِ قوت، مرحمتِ رحمانی
سب کی زبان پر سب کے دلوں میں اک نعرۂ قرآنی
اللہ اکبر اللہ اکبر اللہ اکبر اللہ اکبر

امن کی دعوت کل عالم میں، مسلک عام ہمارا
دادِ شجاعت دورِ ستم میں یہ بھی کام ہمارا
حق آئے باطل مٹ جائے یہ پیغام ہمارا
اللہ اکبر اللہ اکبر اللہ اکبر اللہ اکبر
میرا پسندیدہ ملی نغمہ۔
 

جاسمن

لائبریرین
میرے وطن یہ عقیدتیں اور
پیار تجھ پہ نثار کر دوں
محبتوں کے یہ سلسلے
بےشمار تجھ پہ نثار کر دوں
میرے وطن میرے وطن
میرے وطن میرے بس میں ہو تو
تیری حفاظت کروں میں ایسے
خزاں سے تجھ کو بچا کے رکهوں
بہار تجھ پہ نثار کر دوں
میرے وطن میرے وطن
تیری محبت میں موت آئے
تو اس سے بڑھ کر نہیں ہے خواہش
یہ ایک جان کیا، ہزار ہوں تو
ہزار تجھ پہ نثار کر دوں
میرے وطن یہ عقیدتیں اور
پیار تجھ پہ نثار کر دوں
وڈیو لنک 1
وڈیو لنک 2

زبردست سلسلہ ہے بھیا،ساتھ میں اگر اپنی پسندیدہ آڈیو یا وڈیو کا لنک بھی مہیا کرتے جائیں تو کیا ہی بات ہو۔
مجھے یہ نغمہ بہت زیادہ پسند ہے۔
 

محمدظہیر

محفلین

ائے وطن-وطن میرے آباد رہے تو
میں جہاں رہوں جہاں میں یاد رہے تو

تو ہی میری منزل ہے پہچان تجھ ہی سے
پہنچوں میں جہاں بھی میری بنیاد رہے تو

تجھ پہ کوئی غم کی آنچھ آنے نہیں دوں
قربان میری جان تجھ پہ، شاد رہے تو
 
آخری تدوین:

محمدظہیر

محفلین
کچھ یاد انہیں بھی کر لو جو لوٹ کے گھر نا آئے. .!


ائے میرے وطن کے لوگوں ذرا آنکھ میں بھر لو پانی
جو شہید ہوئے ہیں ان کی ذرا یاد کرو قربانی
 

محمدظہیر

محفلین
سارے جہاں سے اچھا ہندوستاں ہمارا
ہم بلبلیں ہیں اس کی یہ گلستاں ہمارا

غربت میں ہوں اگر ہم رہتا ہے دل وطن میں
سمجھو وہیں ہمیں بھی دل ہو جہاں ہمارا

پربت وہ سب سے اونچا ہم سایہ آسماں کا
وہ سنتری ہمارا وہ پاسباں ہمارا

گودی میں کھیلتی ہیں اس کی ہزاروں ندیاں
گلشن ہے جن کے دم سے رشک جناں ہمارا

اے آب رود گنگا وہ دن ہے یاد تجھ کو
اترا ترے کنارے جب کارواں ہمارا

مذہب نہیں سکھاتا آپس میں بیر رکھنا
ہندی ہیں ہم وطن ہے ہندوستاں ہمارا

یونان و مصر و روما سب مٹ گئے جہاں سے
اب تک مگر ہے باقی نام و نشاں ہمارا

کچھ بات ہے کہ ہستی مٹتی نہیں ہماری
صدیوں رہا ہے دشمن دور زماں ہمارا

اقبالؔ کوئی محرم اپنا نہیں جہاں میں
معلوم کیا کسی کو درد نہاں ہمارا
 
Top